Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 169
وَ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا١ؕ بَلْ اَحْیَآءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ یُرْزَقُوْنَۙ
وَلَا
: اور نہ
تَحْسَبَنَّ
: ہرگز خیال کرو
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
قُتِلُوْا
: مارے گئے
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ
: راستہ
اللّٰهِ
: اللہ
اَمْوَاتًا
: مردہ (جمع)
بَلْ
: بلکہ
اَحْيَآءٌ
: زندہ (جمع)
عِنْدَ
: پاس
رَبِّھِمْ
: اپنا رب
يُرْزَقُوْنَ
: وہ رزق دئیے جاتے ہیں
اور ہرگز گمان نہ کرو ان لوگوں کے بارے میں جو اللہ کی راہ میں قتل کئے گئے کہ وہ مردہ ہیں، بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس رزق پاتے ہیں۔
(1) حاکم نے اس کو صحیح کہا اور حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت حضرت حمزہ ؓ اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی (آیت یہ ہے) ” ولا تحسبن الذین قتلوا فی سبیل اللہ امواتا بل احیاء عند ربہم یرزقون “۔ (2) سعید بن منصور وعبد بن حمید ابن ابی حاتم نے ابو الضحی (رح) سے اس آیت ” ولا تحسبن الذین قتلوا فی سبیل اللہ امواتا “ کے بارے میں سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت احد کے مقتولین کے بارے میں نازل ہوئی ان میں سے ستر آدمی شہید ہوئے چار مہاجرین میں حمزہ بن عبد المطلب ؓ بنو ہاشم میں سے مصعب بن عمیر ؓ بنو عبد الدار میں سے عثمان بن شماس بنو مخزوم میں سے اور عبد اللہ بن حبش بنو اسد میں سے اور باقی سارے انصار میں سے تھے۔ شہداء کی روحیں (3) احمد وھنا وعبد بن حمید ابو ادؤد وابن جریر وابن المنذر اور حاکم نے اس کو صحیح کہا اور بیہقی نے دلائل میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تمہارے بھائیوں کو احد میں شہادت پہنچی تو اللہ تعالیٰ نے ان کے روحوں کو سبز پرندوں کے پیٹوں میں کردیا جو جنت کی نہروں پر آتی ہیں اور اس کے پھلوں میں سے کھاتی ہیں اور سونے کے قندیلوں میں آرام کرتی ہیں جو عرش کے سایہ میں لٹکے ہوئے ہیں جب انہوں نے اپنے عمدہ کھانے پینے کو اور اپنے رہنے کی عمدہ جگہوں کو پایا تو کہنے لگے کاش ہمارے بھائی بھی جان لیتے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے ساتھ کیسا اچھا سلوک کیا ہے اور دوسرے الفاظ میں یوں کہتے ہیں ہم جنت میں زندہ ہیں اور ہم کو رزق دیا جاتا ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ جہاد سے گریز کریں اور لڑائی سے پیچھے ہٹ جائیں اللہ تعالیٰ نے ان آیات کو نازل فرمایا لفظ آیت ” ولا تحسبن الذین قتلوا۔۔ “ اور اس کے بعد تک۔ (4) ترمذی نے اس کو حسن کہا وابن ماجہ وابن ابی عاصم نے السنہ میں وابن خزیمہ والطبرانی اور حاکم نے اس کو صحیح کہا وابن مردویہ اور بیہقی نے دلائل میں جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ مجھ کو رسول اللہ ﷺ ملے اور فرمایا اے جابر ! کیا بات ہے میں تجھ کو رنجیدہ دیکھ رہا ہوں ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے والد شہید ہوگئے اور عیال اور قرضہ چھوڑ گئے آپ نے فرمایا کیا میں تجھ کو خوشخبری نہ دوں اس بات کی کہ جو اللہ تعالیٰ نے تیرے والد کو عطا فرمایا میں نے عرض کیا ضرور بتائیے آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے کبھی کسی سے کلام نہیں فرمایا مگر پردے کے پیچھے سے اور تیرے والد کو زندہ فرما کر اس سے بالمشافہ بات کی کوئی پردہ حائل نہیں رہا) اور فرمایا اے میرے بندے تو مجھ پر اپنی خواہش پیش کر میں تجھ کو عطا کروں گا تو انہوں نے عرض کیا اے میرے رب مجھ کو زندہ فرما دیجئے میں تیرے راستے میں دوبارہ قتل کیا جاؤں رب تعالیٰ نے فرمایا پہلے ہی سے یہ بات طے ہوچکی ہے کہ میں ان کو واپس (دنیا میں) نہیں لوٹاؤں گا پھر انہوں نے عرض کیا اے میرے رب ! میری یہ بات میرے پیچھے بھائیوں تک پہنچا دیجئے تو اللہ تعالیٰ نے اس آیت ” ولا تحسبن الذین قتلوا فی سبیل اللہ امواتا “ کو نازل فرمایا۔ (5) الحاکم نے حضرت عائش ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت جابر ؓ سے فرمایا کیا تو جانتا ہے بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تیرے والد کو زندہ فرما کر اس کو اپنے سامنے بٹھا دیا اور فرمایا تمنا کر مجھ سے جو تو چاہے میں تجھ کو وہ عطا کروں گا انہوں نے عرض کیا اے میرے رب میں تیری عبادت کا حق ادا نہیں کرسکا میں یہ خواہش کرتا ہوں کہ آپ مجھے دنیا کی طرف لوٹا دیجئے اور میں تیرے لیے نبی ﷺ کے ساتھ دوسری مرتبہ شہید ہوجاؤں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا فیصلہ پہلے ہوچکا ہے کہ بلاشبہ تو دنیا کی طرف نہیں لوٹے گا۔ (6) ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے کچھ لوگوں نے کہا کاش کہ ہم جان لیتے کہ ہمارے بھائیوں کے ساتھ کیا معاملہ ہوا جو احد کے دن شہید کر دئیے گئے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت ” ولا تحسبن الذین قتلوا “۔۔ نازل فرمائی۔ (7) ابن جریر نے ربیع (رح) سے روایت کیا ہے کہ ان کے بعض علماء کی طرف سے ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ یہ آیت ” ولا تحسبن الذین قتلوا “ بدر اور احد کے مقتولین کے بارے میں نازل ہوئی انہوں نے گمان کیا کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے جب ان کی روحوں کو قبض فرمایا تو ان کو جنت میں داخل فرمایا اور ان کی روحوں کو سبز پرندوں پر رکھ دیا جو جنت میں چلتی پھرتی ہیں اور سونے کی قندیلوں میں آرام کرتی ہیں جو عرش کے نیچے لٹک رہے ہیں جب انہوں نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس انعام واکرام کو دیکھا تو کہنے لگے کاش ہمارے وہ بھائی جو ہمارے بعد آئیں گے لڑائی میں جو جلدی کریں گے ان نعمتوں کی طرف جن میں ہم ہیں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ بیشک میں حکم نازل کرنے والا ہوں تمہارے نبی پر اور خبر دینے والا ہوں تمہارے بھائیوں کو اور تمہارے نبی کو ان نعمتوں کی جن میں تم اب رہ رہے ہو پس تم خوش ہوجاؤ اور خوشخبری سن لو اور انہوں نے کہا اللہ تعالیٰ نے خبر دے دی ہے تمہارے بھائیوں کو اور تمہارے نبی کو ان نعمتون کی جن میں تم ہو جب وہ کسی جنگ میں حاضر ہوں گے تو تمہارے پاس چلے جائیں گے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ” فرحین “ کا یہی مطلب ہے۔ (8) ابن جریر وابن المنذر نے محمد بن قیس مخرمہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ شہداء نے کہا اے ہمارے رب ! کیا ہمارا قاصد نہیں جو نبی ﷺ کو اس بات کی خبر دے دے جو آپ نے ہم کو عطا فرمایا اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں تمہارا قاصد ہوں اور جبرئیل علیہ والسلام کو حکم فرمایا کہ یہ آیت کو لے جاؤ لفظ آیت ” ولا تحسبن الذین قتلوا فی سبیل اللہ امواتا “ (الآیہ) ۔ (9) ابن جریر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا ہے کہ لوگ احد کے دن شہید ہوئے تو انہوں نے اپنے رب سے ملاقات کی تو رب تعالیٰ نے ان کا اکرام فرمایا اور ان کو زندگی ملی اور شہادت (کا رتبہ) ملا اور پاکیزہ رزق ملا تو انہوں نے کہا کاش ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے درمیان کوئی پیغام پہنچانے والا ہوتا کہ ہم نے اپنے رب سے ملاقات کی اور وہ ہم سے راضی ہوگئے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں تمہارا پیغمبر ہوں تمہارے نبی کی طرف اور تمہارے بھائیوں کی طرف تو (اس پر) اللہ تعالیٰ نے ان آیات کو نازل فرمایا لفظ آیت ” ولا تحسبن الذین قتلوا “ سے لے کر ” ولا یحزنون “۔ اصحاب بیر معونہ کا واقعہ (10) ابن جریر وابن المنذر نے اسحاق بن ابی طلحہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ مجھ سے انس بن مالک ؓ نے نبی ﷺ کے اصحاب کی موجودگی میں بیان فرمایا جن کو نبی ﷺ نے بیر معونہ کی طرف بھیجا تھا انہوں نے فرمایا میں نہیں جانتا کہ وہ چالیس تھے یا ستر تھے اس چشمہ پر رہنے والوں کا سردار عامر بن طفیل تھا یہ لوگ نکلے یہاں تک کہ پانی کے اوپر ایک غار پر آئے اور اس میں بیٹھ گئے پھر ان میں سے بعض لوگوں نے بعض سے کہا تم میں سے کون یہاں رہنے والوں کو رسول اللہ ﷺ کا پیغام پہنچائے گا ابو ملحان انصاری نے کہا میں پہنچاؤں گا وہ نکلے اور ان کے گرے ہوئے گھر تک پہنچے اور اپنے آپ کو گھروں کے درمیان چھپالیا پھر (ان سے) فرمایا اے بیئر معونہ والو ! میں رسول اللہ ﷺ کا قاصد ہوں تمہاری طرف میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں تم بھی اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ ایک آدمی گھر کی جانب سے نیزہ لے کر نکلا اور اس کے پہلو میں مار دیا یہاں تک کہ وہ نیزہ دوسری جانب نکل گیا اس صحابی نے کہا اللہ اکبر رب کعبہ کی قسم ! میں کامیاب ہوگیا یہ لوگ بیئر معونہ والے اس کے قدموں کے نشان پر چلے یہاں تک کہ غار میں اس کے ساتھیوں کے پاس آگئے اور ان سب کو عامر بن طفیل نے قتل کردیا اپنے ساتھیوں کی مدد سے انس ؓ نے مجھ سے بیان فرمایا کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں قرآن اتارا کہ وہ ہماری طرف سے اپنی قوم کو پہنچا دیں کہ تحقیق ہم نے اپنے رب سے ملاقات کی وہ ہم سے راضی ہوا اور ہم اس سے راضی ہوئے پھر یہ آیت منسوخ کردی گئی اور اس کو اٹھا لیا گیا بعد اس کے ہم اسے کافی عرصہ تک پڑھتے رہے اور اللہ تعالیٰ نے آیات اتاریں لفظ آیت ” ولا تحسبن الذین قتلوا فی سبیل اللہ امواتا بل احیاء “۔ (11) ابن المنذر نے طلحہ بن نافع کے طریق سے انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ جب حضرت حمزہ اور آپ کے صحابہ ؓ احد کے دن شہید کر دئیے گئے تو انہوں نے کہا کاش کہ ہمارے لیے کوئی خبر دینے والا ہوتا جو ہمارے بھائیوں کو خبر دیتا اس عزت اور اکرام کی جو ہم کو ملا تو ان کی طرف ان کے رب نے وحی بھیجی میں تمہارا قاصد ہوں تمہارے بھائیوں کی طرف اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیات اتار دیں لفظ آیت ” ولا تحسبن الذین قتلوا “ سے لے کر ” وان اللہ لا یضیع اجر المؤمنین “ تک۔ (12) ابن ابی شیبہ و طبرانی نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا ہے کہ جب حضرت حمزہ اور آپ کے صحابہ احد کے دن شہید کر دئیے گئے تو انہوں نے کہا کاش ! جو لوگ ہمارے پیچھے ہیں وہ اس بات کو جان لیتے جو اللہ تعالیٰ نے ہم کو ثواب عطا فرمایا ہے تاکہ وہ اس کے لیے تیار ہوجائیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں ان کو بتادیتا ہوں تو اس پر اللہ تعالیٰ نے اتارا لفظ آیت ” ولا تحسبن الذین قتلوا “۔ (13) عبد الرزاق نے مصنف میں وفریابی و سعید بن منصور وھنا دو عبد بن حمید ومسلم و ترمذی وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم و طبرانی و بیہقی نے دلائل میں مسروق (رح) سے بیان کیا کہ ہم نے عبد اللہ بن مسعود ؓ سے اس آیت کے بارے میں سوال کیا تھا (پھر فرمایا) ان کی روحیں سبز پرندوں کے پیٹ میں ہیں اور عبد الرزاق کے الفاظ یہ ہیں شہدا کی روحیں اللہ تعالیٰ کے نزدیک سبز پرندوں کی طرح ہوتی ہیں ان کے لیے قندیلیں ہیں عرش کے ساتھ لٹکی ہوئی جنت میں جہاں چاہتے ہیں گھومتے پھرتے ہیں پھر وہ ان قندیلوں کی طرف ٹھکانہ پکڑتے ہیں پھر ان کا رب ان سے خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ تم کوئی اور چیز چاہتے ہو ؟ تو انہوں نے کہا ہم کونسی چیز چاہیں اور ہم جنت میں سے ہر چیز کھاتے پھرتے ہیں تو اس طرح ان سے تین مرتبہ سوال کیا گیا جب انہوں نے دیکھا کہ وہ سوال کرنے سے نہیں چھٹیں گے تو انہوں نے کہا اے ہمارے رب ! ہم یہ چاہتے کہ آپ ہماری روحوں کو ہمارے جسموں میں لوٹا دیں یہاں تک کہ ہم تیرے راستے میں پھر قتل کر دئیے جائیں ایک اور مرتبہ جب اللہ تعالیٰ نے دیکھا کہ ان کو کوئی چیز ضرورت نہیں تو ان کو چھوڑ دیا ( یعنی سوال) نہیں کیا۔ (14) عبد الرزاق نے ابو عبیدہ سے اور انہوں نے حضرت عبد اللہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تیسری مرتبہ جب ان سے فرمایا یعنی شہداء سے کیا تم کوئی چیز چاہتے ہو تو انہوں نے کہا ہمارے نبی ﷺ کو سلام پہنچا دیجئے اور ان کو یہ بات بھی پہنچا دیجئے کہ بیشک ہم راضی ہوگئے اللہ سے اور وہ راضی ہوگئے ہم سے۔ (15) ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے حضرت مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” بل احیاء عند ربہم یرزقون “ سے مراد ہے کہ ان کو رزق دیا جاتا ہے جنت کے پھلوں میں سے اور وہ پاتے ہیں اس میں کوئی خوشبو کو اگرچہ وہ جنت میں نہیں ہوتے۔ (16) ابن جریر نے قتادہ (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ ہم آپس میں یہ گفتگو کرتے تھے کہ شہداء کی روحیں ایک دوسرے کو پہنچانتی ہیں کہ سفید پرندوں کی صورت میں اور وہ کھاتے ہیں جنت کے پھلوں میں سے اور ان کا ٹھکانہ سدرۃ المنتہیٰ ہے اور مجاہد اللہ کے راستے میں تین طرح کے ہیں جو شخص اللہ کے راستے میں قتل کیا گیا ان میں سے وہ زندہ ہوگا اور رزق دیا جائے گا اور جس نے غلبہ پایا یعنی دشمنوں پر اللہ تعالیٰ اس کو اجر عظیم عطا فرمائے گا اور وہ شخص جو مرگیا اللہ اس کو بہترین رزق عطا فرمائیں گے۔ (17) ابن ابی حاتم نے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” بل احیاء “ سے مراد ہے سبز پرندے کی صورت میں وہ اڑتے پھرتے ہیں جنت میں جہاں وہ چاہتے ہیں اور وہ اس میں سے کھاتے ہیں جہاں سے وہ چاہتے ہیں۔ (18) ابن جریر نے عکرمہ (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ شہدا کی روحیں سفید پرندے کی صورت میں ہوتی ہیں جنت میں۔ (19) ابن جریر نے افریقی کے طریق سے ابن بشار اسلمی یا ابو بشار اسلمی (رح) سے روایت کیا ہے کہ شہداء کی روحیں سفید قبہ میں ہیں جنت کے قبوں میں سے ہر قبہ میں دو بیویاں ہوں گی ان کا رزق ہر دن ایک بیل اور ایک مچھلی ہوگی لیکن بیل ایسا ہوگا کہ اس میں جنت کے ہر پھل کا ذائقہ ہوگا اور مچھلی اس میں جنت کی ہر پینے والی چیز کا ذائقہ ہوگا۔ روحیں سبز پرندوں کے پیوٹوں میں (20) ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا ہے کہ شہداء کی روحیں سبز پرندوں کے پوٹوں میں ہوں گی جو سونے کے ایسے قندیلوں میں ہیں جو عرش کے ساتھ لٹکی ہوئی ہیں اور وہ جنت سے کھاتے پھرتے رہیں گے صبح کو اور شام کو اور قندیلوں میں رات گذاریں گے۔ (21) عبد الرزاق و سعید بن منصور ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ شہدا کی روحیں گشت کرتی ہیں سبز پرندوں کے پیٹوں میں جو جنت کے پھلوں میں پھرتے رہتے ہیں۔ (22) ھناد بن السری نے کتاب الزھد میں اور ابن ابی حاتم نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا بلا شبہ شہداء کی روحیں سبز پرندوں میں ہوتی ہیں جو جنت کے باغوں میں چرتی پھرتی ہیں پھر ان کا ٹھکانہ ہوتا ہے قندیلوں کی طرف جو عرش کے ساتھ لٹکی ہوتی ہیں رب تعالیٰ فرماتے ہیں کیا تم ایسا شرف جانتے ہو جو اس شرف سے بڑھ کر ہو جو میں نے تم کو عطا کیا تو وہ کہیں گے نہیں یعنی ہم نے نہیں جانا مگر ہم اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ آپ ہماری روحوں کو ہمارے جسموں میں واپس لوٹا دیں یہاں تک کہ ہم قتال کریں یعنی دشمنوں سے لڑیں اور ہم ایک مرتبہ پھر تیرے راستہ میں قتل کر دئیے جائیں۔ (23) ھناد نے الزھد میں اور ابن ابی شیبہ نے المصنف میں ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا ہے کہ شہدا قبوں میں ہوں گے جو جنت کے باغوں میں سے کھلے میدان میں ہوں گے ان کی طرف بھیجئے جائیں گے بیل اور مچھلی وہ دونوں چرتے ہیں اور جنتی ان سے کھیلتے رہتے ہیں جب وہ کسی چیز کی طرف محتاج ہوں گے یعنی وہ کسی چیز کی ضرورت محسوس کریں گے ان میں سے ایک دوسرے کو ذبح کر دے گا وہ اس میں سے کھائیں گے اور اس میں جنت کی ہر چیز کا ذائقہ پائیں گے۔ (24) احمد وابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر ابن ابی حاتم وابن المنذر و طبرانی وابن حبان اور حاکم نے اس کو صحیح کہا اور بیہقی نے البعث میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ شہداء جنت کے دروازے پر چمکنے والی نہر پر ہوں گے سبز قبہ میں نکلے گا ان کی طرف ان کا رزق جنت میں سے صبح کو اور شام کو۔ (25) ھناد نے الزھد میں ابن اسحاق کے طریق سے اسحاق بن عبد اللہ بن ابو فروہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ ہم کو بعض اہل علم نے بیان فرمایا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے شہداء تین قسم پر ہیں ادنیٰ شہداء اللہ کے نزدیک مرتبے کے لحاظ سے وہ آدمی ہے جسے اپنی جان اور اپنے مال سے محبت ہے کہ وہ قتل کرنے اور نہ ہی قتل ہوجانے کا ارادہ کرتا ہے آتا ہے اس کے پاس ایک اجنبی تیر جو اسے لگ جاتا ہے (اور وہ شہید ہوجاتا ہے تو) پہلا قطرہ جو گرتا ہے اس کے خون میں سے تو اس کے ساتھ اس کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں پھر نیچے اتارتے ہیں اللہ تعالیٰ ایک جسم کو آسمان سے جس میں اس کے روح کو رکھ دیا جاتا ہے پھر اس کو اٹھالیا جاتا ہے اللہ کی طرف جب وہ گزرتا ہے آسمان کے پاس سے آسمانوں میں سے اس کو فرشتے الوداع کہتے ہیں یہاں تک کہ وہ اللہ کی طرف پہنچ جاتا ہے جب وہ پہنچ جاتا ہے تو سجدہ میں گرپڑتا ہے پھر حکم دیا جاتا ہے کہ اس کو ستر جوڑے ریشم میں سے پہنا دئیے جاتے ہیں پھر اس سے کہا جاتا ہے چلے جاؤ تم اپنے شہید بھائیوں کی طرف پھر اس کو ان کے ساتھ کردیا جاتا ہے وہ ان کی طرف لایا جاتا ہے وہ سبز قبہ میں ہوتے ہیں جنت کے دروازے کے پاس لایا جاتا ہے ان پر ان کا کھانا جنت میں سے۔ (26) ابن جریر نے حسن بصری (رح) سے روایت کیا ہے کہ آدم (علیہ السلام) کا بیٹا برابر حمد کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ زندہ ہوجاتا ہے مرتا نہیں پھر یہ آیت تلاوت فرمائی لفظ آیت ” بل احیاء عند ربہم یرزقون “۔ (27) ابن ابی حاتم نے مقاتل (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” فرحین بما اتہم اللہ من فضلہ “ سے مراد ہے اللہ تعالیٰ جو ان کو خیر و کرامت اور رزق عطا فرماتا ہے اپنے فضل سے وہ اس سے خوش ہیں۔ (28) ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ویستبشرون بالذین لم یلحقوا بہم “ جب لوگ داخل ہوئے جنت میں اور انہوں نے اس میں شہداء کے لیے عزت اور اکرام کو دیکھا تو وہ کہنے لگے کاش کہ ہمارے بھائی جو دنیا میں ہیں وہ جانتے کہ ہم جنت میں کس شرف اور فضیلت میں ہیں جب وہ کسی جنگ میں شریک ہوں تو خود حصہ لیں یہاں تک کہ وہ شہید ہوجائیں اور وہ پالیں جو ہم نے پایا چیز میں سے یعنی جنت کے انعامات میں سے اللہ تعالیٰ نے ان کے معاملہ اور شرف کی خبر نبی اکرم ﷺ کو دے دی ان کو اس بات کی خوشخبری دے دی گئی اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” ویستبشترون بالذین لم یلحقوا بہم من خلفہم “ یعنی ان کے بھائیوں میں اہل دنیا میں سے بیشک وہ عنقریب حرص کریں گے جہاد پر اور ان کے ساتھ مل جائیں گے۔ (29) ابن جریر وابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ویستبشرون بالذین لم یلحقوا بہم من خلفہم “ سے مراد ہے شہید کے پاس ایک کتاب لائی جاتی ہے جس میں اس کے بھائیوں میں سے اور اس کے اہل و عیال میں کون ہے جب وہ اس کے پاس آتے ہیں جیسا کہ دنیا میں غائب ہونے والا آئے تو خوش ہوتے ہیں۔
Top