Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 169
وَ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا١ؕ بَلْ اَحْیَآءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ یُرْزَقُوْنَۙ
وَلَا
: اور نہ
تَحْسَبَنَّ
: ہرگز خیال کرو
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
قُتِلُوْا
: مارے گئے
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ
: راستہ
اللّٰهِ
: اللہ
اَمْوَاتًا
: مردہ (جمع)
بَلْ
: بلکہ
اَحْيَآءٌ
: زندہ (جمع)
عِنْدَ
: پاس
رَبِّھِمْ
: اپنا رب
يُرْزَقُوْنَ
: وہ رزق دئیے جاتے ہیں
اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے ان کو مرے ہوئے نہ سمجھنا (وہ مرے ہوئے نہیں ہیں) بلکہ خدا کے نزدیک زندہ ہیں اور ان کو رزق مل رہا ہے
(شان نزول) 169۔ (آیت)” ولا تحسبن الذین ۔۔۔۔ امواتا “ یہ آیت شہداء بدریین کے بارے میں نازل ہوئی ، جن میں چودہ افراد ان میں آٹھ انصاری صحابی ؓ ۔۔۔۔۔ اور چھ مہاجرین صحابی ؓ تھے ۔۔۔۔ اور بعض نے کہا کہ یہ آیت شہداء احد کے متعلق نازل ہوئی اور وہ ستر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین تھے ۔ (شہید زندہ ہوتا ہے) ان مہاجرین میں سے چار حمزہ بن عبدالمطلب ؓ ، مصعب بن عمیر ؓ ، عثمان بن شماس ؓ ، عبداللہ بن جحش ؓ اور تمام انصار ؓ تھے ، عبداللہ بن مرہ ؓ مسروق ؓ سے روایت کرتے ہیں ، فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مسعود ؓ سے اس آیت کے متعلق پوچھا (آیت)” ولا تحسبن الذین قتلوا فی سبیل اللہ امواتا بل احیاء عند ربھم یرزقون “۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے پوچھا آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ان کی ارواح سبز پرندوں کی شکل میں ہوگی اور ایک روایت میں ہے کہ سبز پرندون کے پوٹوں میں ہے جو عرش کی قندیلوں کے ساتھ معلق ہیں وہاں سے جنت کی سیر کرتے ہیں جہاں چاہتے ہیں پھر واپس عرش کی قندیلوں میں واپس آجاتے ہیں ، اللہ انکو دیکھتا ہے اور فرماتا ہے کیا تم کچھ چاہتے ہو ایسا روزانہ تین مرتبہ ہوتا ہے، دوسری آیت میں آیا ہے کہ اللہ فرمانا ہے مجھ سے مانگو جو کچھ چاہو وہ جواب دیتے ہیں اے رب ! اے رب ! ہم چاہتے ہیں کہ ہماری روحوں کو ہمارے جسموں کے اندر دوبارہ لوٹا دیا جائے تاکہ ہم ایک بار اور تیرے راستے میں جہاد کریں پھر جب اللہ رب العزت دیکھتا ہے کہ ان کی کوئی ضرورت نہیں تو ان کو اپنی حالت پر چھوڑ دیا جاتا ہے ۔ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ کی روایت ہے فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے ارشاد فرمایا س کہ احد کے دن جب تمہارے ساتھی مارے گئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی روحوں کو سبز پرندوں کے پوٹوں میں داخل کردیا ، وہ جنت کی نہروں میں اترتے ہیں جنت کے پھل کھاتے ہیں اور جنت میں جہاں چاہتے ہیں سیر کرتے ہیں اور جنت کے پھلوں سے کھاتے ہیں اور واپس لوٹ کر سونے کی ان قندیلوں میں چلے جاتے ہیں جو عرش کے نیچے آویزاں ہیں ۔ جب انہوں نے اپنی عمدہ خواب گاہ کھانا پینا دیکھا اور اللہ نے ان کے لیے جو عزت فراہم کی ہے تو اس کا معائنہ کیا تو وہ کہتے ہیں کہ کاش ! ہماری اس موجودہ راحت اور حسن سلوک جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے ساتھ کیا اطلاع ہوجاتی تاکہ ان کو بھی جہاد کی ترغیب ہوتی اور وہ جہاد سے روگرداں نہ ہوتے ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں تمہاری طرف سے ان کو اطلاع دے دوں گا اور تمہارے بھائیوں کو خبر پہنچا دوں گا ، شہداء یہ سن کر خوش اور ہشاش بشاش ہوجاتے ہیں اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت)” ولا تحسبن الذین ’“ سے لے کر ” لایضیع اجر المؤمنین “۔ تک۔ طلحہ بن خراش ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ ؓ سے یہ فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ مجھ سے ملے اور ارشاد فرمایا اے جابر کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں ناشکستہ دیکھ رہا ہوں ، میں نے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ میرے والد شہید ہوگئے اور ان کے بچے رہ گئے اور ان پر قرض بھی ہے ، فرمایا کیا میں تجھے بشارت نہ دوں کہ اللہ تیرے باپ سے کس طرح ملا، میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمائیے ، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے جس سے کلام کیا پردہ کی اوٹ سے کیا مگر تمہارے باپ کو زندہ کرکے روپرو کلام کیا اور فرمایا میرے بندے اپنی آرزو مجھ پر بیان کر میں تجھے دوں گا ، تیرے باپ نے کہا میرے رب مجھے پھر زندہ کر دے کہ میں دوبارہ تیرے راستے میں قتل کر دیاجاؤں ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میرا فیصلہ ہوچکا کہ مرنے کے بعد پھر وہ نہیں لوٹیں گے ، راوی کا بیان ہے کہ پھر ان شہداء کے بارے میں نازل ہوئی ۔ (آیت)” لا تحسبن الذین قتلوا “۔ بیر معونہ کے شہداء صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کا واقعہ) حضرت انس ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب کوئی بندہ مرتا ہے اور اس کو اللہ کے ہاں اچھا انعام ملے اور وہ دوبارہ دنیا کی طرف لوٹنے کی تمنا کرے مگر صرف شہید جو اتنے انعامات کے ہونے کے باوجود وہ دوبارہ شہادت کی تمنا کرے گا ، بعض حضرات نے کہا کہ ان آیات کا نزول بیئرمعونۃ کے شہداء کے بارے میں نازل ہوئی جس کا سبب وہ ہے جس کو محمد بن اسحاق (رح) ، نے انس بن مالک ؓ اور بعض اہل علم نے بیان کیا کہ ابو براء عامر بن مالک بن جعفر جن کا لقب ملاعب الاسنۃ تھا ، یہ بنو عامر بن صعصہ کا سردار تھا ، یہ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ کو ہدیہ پیش کیا آپ ﷺ نے اس ہدیہ کو قبول کرنے سے انکار کردیا اور ارشاد فرمایا کہ میں مشرک کا ہدیہ قبول نہیں کروں گا ، اگر تم چاہتے ہو کہ میں تمہارا ہدیہ قبول کرلوں تو مسلمان ہوجاؤ پھر اس پر اسلام کو پیش کیا گیا اور اس کو وہ تمام انعامات بیان کیے جو مؤمنین کو حاصل ہوتے ہیں اور اس کے سامنے قرآن کی آیات تلاوت کی گئی لیکن پھر بھی وہ اسلام نہیں لایا اور وہ کہنے لگا محمد جس کی تم دعوت دیتے ہو وہ خوبصورت ہے پس اگر تم اپنے ساتھیوں میں سے کچھ لوگوں کو اہل نجد کے لیے بھیج وہ تو مجھے امید ہے کہ وہ آپ کی دعوت قبول کرلیں گے ، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے اہل نجد کی طرف سے اپنے آدمیوں کے متعلق خطرہ ہے ، ابو البراء کہنے لگا میرا ان کے ساتھ تعلق ہے ۔ میں ان کی پناہ کا ذمہ لیتا ہوں ، چناچہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت منذر بن عمر ساعدی ؓ کو ستر منتخب انصاری صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کا سردار بنا کر سب کو بھیج دیا ، ان ستر آدمیوں کو قاری کہا جاتا تھا (یعنی یہ سب قاری اور عالم قرآن تھے) انہیں میں حضرت ابوبکر ؓ کے آزاد کردہ غلام حضرت عامر بن فہیرہ ؓ بھی تھے یہ روانگی ماہ صفر 4 ہجری میں ہوئی ، غرض یہ لوگ چل دیئے اور بئیر معونہ پہنچ کر پڑاؤ کیا ، بیئر معونہ کی زمین بنی عامر کی زمین اور بنی سلیم کے پتھریلے علاقہ کے درمیان واقع تھی یہاں پہنچ کر ان لوگوں نے حضرت حرام ؓ بن ملحان کو رسول اللہ ﷺ کانامہ مبارک دے کر بنی عامر کے کچھ آدمیوں کے ساتھ عامر بن طفیل کے پاس بھیجا ، حضرت حرام ؓ نے پہنچ کر کہا کہ میں رسول اللہ ﷺ کا قاصد ہوں ، تمہارے پاس آیا ہوں ، میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول اللہ ﷺ ہیں ، لہذا تم اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لے آؤ ، حضرت حرام ؓ کی اس تبلیغ کے بعد ایک شخص نیزہ لے کر گھر کی جھونپڑی سے برآمد ہوا اور آتے ہی حضرت حرام ؓ کے پہلو پر برچھا مارا جو دوسرے پہلو سے نکل گیا ، حضرت حرام ؓ فورا بول اٹھے ، اللہ اکبر ، رب کعبہ کی قسم میں کامیاب ہوگیا ، اس کے بعد عامر بن طفیل نے بنی عامر کو ان صحابیوں کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے خلاف چیخ کر آواز دی ، بنی عامر نے اس کی بات قبول کرنے سے انکار کردیا اور بولے ابو براء ؓ کی ذمہ داری کو نہ توڑو، عامر بن طفیل ، نے بنی سلیم کے قبائل عصبہ ، رعل اور ذکوان کو پکارا انہوں نے آواز پر لبیک کہی اور نکل کر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین پر چھا گئے اور فرودگاہ پر آکر سب کو گھیر لیا ، صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے مقابلہ کیا یہاں تک کہ سب شہید ہوگئے صرف کعب بن زید ؓ بچ گئے اور وہ بھی اس طرح کہ کافر ان کو مردہ سمجھ کر چھوڑ گئے تھے مگر ان میں کچھ سانس باقی تھی اس لیے زندہ رہے اور آخر خندق کی لڑائی میں مارے گئے ۔ عمرو بن امیہ ضمیر اور ایک انصاری جو عمرو بن عوف کے قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے جب ان پر مصیبت پہنچی تو انہوں نے دیکھا کہ لشکر کے اوپر پرندے منڈلا رہے ہیں ، دونوں کہنے لگے کہ اللہ کی قسم ! یہ کسی واقعہ کی علامت ہے یہ دونوں سامنے آئے تاکہ دیکھ سکیں دیکھا کہ قوم خون میں لت پت ہے اور گھوڑے ان کے سروں پر کھڑے ہیں ، انصاری نے عمرو بن امیہ سے کہا کہ تم کیا دیکھتے ہو اور تمہاری کیا رائے ہے وہ کہنے لگا میں تو کہتا ہوں کہ ہم اس خبر کو آپ ﷺ تک پہنچائیں ، انصاری نے کہا کہ اللہ اکبر میں تو منذر بن عمرو جہاں قتل ہوئے ہیں میں بھی وہاں شہید ہونا چاہتا ہوں ، پھر قوم سے قتال کیا یہاں تک کہ شہید ہوگئے اور عمرو بن امید کو قید کرکے لیے گئے لیکن عمرو نے بتایا کہ میں قبیلہ مضر سے ہوں تو عامر بن طفیل نے ان کو چھوڑ دیا ، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر اطلاع دی ، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ حرکت ابو براء نے کی ہے اس نے یہ حرکت کی جو اس کے لیے خوف کا سبب بنی ، جب یہ خبر براء تک پہنچی تو اس کو یہ بات بہت شاق گزری اور اسی وجہ سے بھی کہ وہ آپ ﷺ کے قرب و جوار میں ہوتا تھا اور ان لوگوں میں سے جن کو مصیبت پہنچی ، ان میں سے عامر بن فہیرہ بھی تھے ۔ عامر بن طفیل کہتا تھا ان میں وہ شخص کون تھا کہ جب وہ مارا گیا تو اس کو آسمان و زمین کے درمیان اٹھا لیا گیا یہاں تک کہ آسمان مجھے اس سے نیچا نظر آنے لگا لوگوں نے کہا وہ عامر بن فہیرہ ؓ تھے ۔ اس واقعہ کے بعد ابو براء کے بیٹے ربیعہ نے عامر بن طفیل پر حملہ کردیا ، عامر گھوڑے پر سوار تھا ، ربیعہ نے ان کے نیزہ مارا اور قتل کردیا صحین میں بوساطت قتادہ ، حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ رعل اور ذکوان اور عصیہ اور بنی لحیان کے قبائل رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ظاہر کیا کہ ہم مسلمان ہوگئے ہیں اور دشمنوں کے خلاف رسول اللہ ﷺ سے (فوجی) مدد مانگی ، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمـ نے ان کے ساتھ ستر انصاری جن کو ہم قاری کہتے تھے بطور مدد کردیئے ، یہ حضرات دن میں لکڑیاں جمع کرتے (اور فروخت کرکے گزارا کرتے) اور رات کو نمازیں پڑھتے تھے ، جب یہ لوگ بیئر معونہ پر پہنچے تو کافروں نے ان کے ساتھ دھوکہ کیا اور (سب کو) شہید کردیا ، رسول اللہ ﷺ کو اس کی خبر پہنچی تو آپ ﷺ نے ایک ماہ تک صبح کی نماز میں دعائے قنوت پڑھی جس میں کچھ قبائل عرب یعنی رعل ، ذکوان ، عصیہ اور بنی لحیان کے لیے بددعا کی ، امام احمد ، بخاری ، مسلم ، اور بیہقی نے حضرت انس ؓ کی روایت اور بیہقی (رح) نے حضرت ابن مسعود ؓ کی روایت سے اور بخاری نے عروہ ؓ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا ، ہمارے ساتھ کچھ لوگوں کو بھیج دیجئے جو ہم کو قرآن اور سنت کی تعلیم دیں ، حضور اقدس ﷺ نے ان کے ساتھ ستر انصاری جن کو قاری کہا جاتا تھا بھیج دیئے ، مقام پر پہنچنے سے پہلے ہی یہ درخواست کرنے والے ان قاریوں کے درپے ہوگئے اور سب کو شہید کردیا، شہداء نے کہا اے اللہ ! ہمارے نبی کو یہ خبر پہنچا دے ، دوسری روایت میں آیا ہے کہ ہمارے بھائیوں کو یہ خبر پہنچا دے کہ ہم نے (اے اللہ) تجھے پالیا ہم تجھ سے راضی ہیں اور تو ہم سے راضی ہے ، اللہ نے وحی بھیجی کہ میں شہداء کی طرف سے (اے مسلمانو ! ) تم کو یہ پیام پہنچاتا ہوں کہ اللہ ان سے خوش ہے اور وہ اللہ سے راضی ۔ حضرت انس ؓ نے فرمایا پہلے ہم (قرآن میں) ان شہدا کے بارہ میں پڑھتے تھے ، ” بلغو عنا قومنا انا قد لفینا ربنا فرضی عنا وارھانا “۔ لیکن پھر یہ جملے منسوخ کردیئے گئے (اور قرآن سے خارج کردیئے گئے) اس واقعہ کے بعد رسول اللہ ﷺ نے ایک ماہ تک صبح کی نماز میں قبائل رعل ، ذکوان ، عصیہ اور بنی لحیان کے لیے بددعا کی، ان قبائل نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کی تھی ۔ حضرت انس ؓ کا قول ہے کہ ہم اس کو ایک زمانے تک پڑھتے رہے ہیں پھر اس کو اٹھا لیا گیا اور اللہ نے نازل فرمایا (آیت)” ولا تحسبن الذین قتلوا فی سبیل اللہ امواتا “۔ بعض نے کہا کہ یہ لفظ شہداء کے اولیاء کا ہے کہ جب ان کو دنیا میں کچھ فراوانی حاصل ہوئی تو وہ ان شہداء پر افسوس کرنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم تو نعمت میں ہیں ، ہمارے آباء ہماری اولاد اور ہمارے بھائی قبروں میں ہیں اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں تاکہ ان شہداء کی حالت ان پر واضح ہوجائے (آیت)” ولا تحسبن “۔ نہ گمان کرو (آیت)” الذین قتلوا فی سبیل اللہ “ ابن عامر نیے ” قتلوا “ تشدید کے ساتھ پڑھا ہے ، دوسرے قراء نے بغیر تشدید کے پڑھا ہے ۔ (آیت)” بل احیاء عند ربھم “۔ ہمارے دین (مذہب) میں زندہ ہیں ، بعض نے کہا لوگوں کی یاد میں زندہ ہیں ، کہ قیامت تک انکا تذکرہ ہوتا رہے گا ، بعض نے کہا کہ ان کو رزق بھی دیا جاتا ہے وہ کھاتے بھی ہیں اور ان چیزوں سے فائدہ بھی اٹھاتے ہیں زندوں کی طرح ۔ بعض نے کہا کہ زندہ ہیں اس لیے ہر روز کہ انکی ارواح رکوع اور سجدہ کرتی ہیں ، عرش کے نیچے قیامت کے دن تک ، بعض نے کہا کہ شہید قبر میں بوسیدہ نہیں ہوگا اس لیے احیاء کہا اور زمین اس کو نہیں کھائے گی ، عبیدہ بن عمیر فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ جب احد کے شہداء کے پاس سے گزر رہے تھے جب مصعب بن عمیر ؓ کے پاس پہنچے تو ان کے لیے دعا فرمائی پھر یہ آیت تلاوت فرمائی (آیت)” من المؤمنین رجال صدقوا ما عاھدوا اللہ علیہ “۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پھر فرمایا میں شہادت دیتا ہوں کہ قیامت کے دن یہ سب اللہ کے نزدیک شہید ہوں گے سنو ان کے پاس آیا کرو ان کی زیارت کیا کرو ، ان کو سلام کہا کرو ، قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے قیامت تک جو کوئی ان کو سلام کرے گا وہ ضرور اس کے سلام کا جواب دیں گے ، ” یرزقون “ جنت کے پھلوں میں سے ان کو ہدیہ ہیں ۔
Top