Maarif-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 169
وَ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا١ؕ بَلْ اَحْیَآءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ یُرْزَقُوْنَۙ
وَلَا : اور نہ تَحْسَبَنَّ : ہرگز خیال کرو الَّذِيْنَ : جو لوگ قُتِلُوْا : مارے گئے فِيْ : میں سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ اَمْوَاتًا : مردہ (جمع) بَلْ : بلکہ اَحْيَآءٌ : زندہ (جمع) عِنْدَ : پاس رَبِّھِمْ : اپنا رب يُرْزَقُوْنَ : وہ رزق دئیے جاتے ہیں
اور تو نہ سمجھ ان لوگوں کو جو مارے گئے اللہ کی راہ میں مردے بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس کھاتے پیتے
اور ایک وجہ تسلی یہ بھی ہے کہ جو مسلمان اس معرکہ میں شہید ہوگئے ہیں ان کو حق تعالیٰ نے وہ انعامات دیئے ہیں کہ دوسروں کو ان پر رشک آنا چاہئے اس مناسبت سے اس کے بعد کی آیت ولاتحسبن الذین قتلوا فی سبیل اللہ امواتاً میں شہداء کے خاص فضائل بیان فرمائے گئے ہیں۔
اللہ کی راہ میں شہید ہونے والوں کے خاص فضائل اور درجات۔
اس آیت میں شہداء کے خاص فضائل کا بیان ہے اور احادیث صحیحہ میں اس کی بڑی تفصیل وارد ہوئی ہے، امام قرطبی نے فرمایا ہے کہ شہداء کے بھی درجات اور حالات مختلف ہوتے ہیں، اس لئے روایات حدیث میں جو مختلف صورتیں آئی ہیں، وہ مختلف حالات کے اعتبار سے ہیں۔
یہاں شہداء کی پہلی فضیلت تو یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ مرے نہیں، بلکہ دائمی زندگی کے مالک ہوگئے ہیں، یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ بظاہر ان کا مرنا اور قبر میں دفن ہونا تو مشاہد اور محسوس ہے، پھر قرآن کی متعدد آیات میں ان کو مردہ نہ کہنے اور نہ سمجھنے کی جو ہدایت آئی ہے اس کا کیا مطلب ہے ؟ اگر کہا جائے کہ حیات برزخی مراد ہے، تو وہ ہر شخص مومن و کافر کو حاصل ہے کہ مرنے کے بعد اس کی روح زندہ رہتی ہے اور قبر کے سوال و جواب کے بعد مؤمنین حاصل ہے کہ مرنے کے بعد اس کی روح زندہ رہتی ہے اور قبر کے سوال و جواب کے بعد مؤمنین صالحین کے لئے سامان راحت اور کفار فجار کے لئے قبر کا عذاب قرآن و سنت سے ثابت ہے، تو یہ حیات برزخی جب سب کے لئے عام ہے تو شہداء کی کیا خصوصیت ہوتی ؟
جواب یہ ہے کہ قرآن کریم کی اسی آیت نے یہ بتلایا ہے کہ شہداء کو اللہ کی طرف سے جنت کا رزق ملتا ہے اور رزق زندہ آدمی کو ملا کرتا ہے، اس سے معلوم ہوا کہ اس دنیا سے منتقل ہوتے ہی شہید کے لئے رزق جنت جاری ہوجاتا ہے اور ایک خاص قسم کی زندگی اسی وقت سے اس کو مل جاتی ہے، جو عام مردوں سے ممتاز حیثیت کی ہے (قرطبی) اب رہا کہ وہ امتیاز کیا ہے ؟ اور وہ زندگی کیسی ہے ؟ اس کی حقیت سوائے خالق کائنات کے نہ کوئی جان سکتا ہے نہ جاننے کی ضرورت ہے، البتہ بسا اوقات ان کی حیات خاص کا اثر اس دنیا میں بھی ان کے ابدان پر ظاہر ہوتا ہے کہ زمین ان کو نہیں کھاتی وہ صحیح سالم باقی رہتے ہیں (قرطبی) جس کے بہت سے واقعات مشاہدہ کئے گئے ہیں۔ شہداء کی پہلی فضیلت اس آیت میں ان کی ممتاز دائمی حیات ہے، دوسری یہ کہ ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے رزق ملتا ہے، تیسری فضیلت فرحین بما اتھم اللہ میں یہ بیان کی گئی کہ وہ ہمیشہ خوش و خرم رہیں گے، ان نعمتوں میں جو ان کو اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی ہیں۔
Top