Mazhar-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 169
وَ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا١ؕ بَلْ اَحْیَآءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ یُرْزَقُوْنَۙ
وَلَا : اور نہ تَحْسَبَنَّ : ہرگز خیال کرو الَّذِيْنَ : جو لوگ قُتِلُوْا : مارے گئے فِيْ : میں سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ اَمْوَاتًا : مردہ (جمع) بَلْ : بلکہ اَحْيَآءٌ : زندہ (جمع) عِنْدَ : پاس رَبِّھِمْ : اپنا رب يُرْزَقُوْنَ : وہ رزق دئیے جاتے ہیں
(ہرگز) ان کو مردہ خیال نہ کرو کہ جو اللہ کی راہ میں مارے گئے بلکہ وہ اپنے پروردگار کے پاس زندہ ہیں وہ رزی پاتے ہیں
شہیدوں کی روحوں کا ذکر حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جب تمہارے بھائی احد میں شہید ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی ارواح کو سبز پرندوں کے قالب عطا فرمائے اور وہ جنت کے شہروں پر سیر کرتے پھرتے ہیں، جنتی میوے کھاتے ہیں طلائی قنادیل میں زیر عرش معلیٰ ہیں ان میں رہتے ہیں۔ جب انہوں نے کھانے پینے رہنے کے پاکیزہ عیش پائے تو کہا کہ ہمارے بھائیوں کو کون خبر دے گا کہ ہم جنت میں زندہ ہیں تاکہ وہ جنت سے بےرغبتی نہ کریں اور جنگ سے بیٹھ نہ رہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں تمہاری خبر تمہارے بھائیوں کو پہنچا دیتا ہوں، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ اس سے ثابت ہوا کہ ارواح باقی ہیں جسم فنا کے ساتھ فنا نہیں ہوتیں۔ اور زندوں کی طرح کھاتے پیتے عیش کرتے ہیں۔ علماء فرماتے ہیں کہ شہداء کے جسم قبروں میں محفوظ رہتے ہیں مٹی ان کو نقصان نہیں پہنچاتی۔ مسلم شریف کی حدیث ہے کہ شہید کے تمام گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں سوائے قرض کے۔ بخاری ومسلم کی حدیث میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا :” جس کسی کو راہ خدا میں زخم لگا وہ روز قیامت میں ویسا ہی آئے گا جیسا زخم لگنے کے وقت تھا۔ اس کے خون میں مشک کی خوشبو ہوگی “۔ ترمذی ونسائی کی حدیث میں ہے کہ شہید کو قتل سے تکلیف نہیں ہوتی۔ مگر صرف ایسی جیسے کسی کو رگڑ لگے۔
Top