Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 169
وَ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا١ؕ بَلْ اَحْیَآءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ یُرْزَقُوْنَۙ
وَلَا : اور نہ تَحْسَبَنَّ : ہرگز خیال کرو الَّذِيْنَ : جو لوگ قُتِلُوْا : مارے گئے فِيْ : میں سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ اَمْوَاتًا : مردہ (جمع) بَلْ : بلکہ اَحْيَآءٌ : زندہ (جمع) عِنْدَ : پاس رَبِّھِمْ : اپنا رب يُرْزَقُوْنَ : وہ رزق دئیے جاتے ہیں
اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے ان کو مرے ہوئے نہ سمجھنا (وہ مرے ہوئے نہیں ہیں) بلکہ خدا کے نزدیک زندہ ہیں اور ان کو رزق مل رہا ہے
(169) بدر اور احد میں جو حضرات شہید کردیئے گئے ان کو دیگر تمام مردوں کے طریقہ پر مت سمجھو، بلکہ وہ شہداء ایک ممتاز حیات کے ساتھ ہیں۔ شان نزول : (آیت) ”قتلوا فی سبیل اللہ امواتا“۔ (الخ) ابوداؤد ؒ اور حاکم ؒ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ جب غزوہ احد میں صحابہ کرام شہید ہوگئے تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرات کی روحوں کو سبز پرندوں کے پوٹوں میں کردیا ہے، وہ جنت کی نہروں سے پانی پیتے اور اس کے پھل کھاتے اور سونے کے قنادیل میں عرش الہی کے سایہ میں رہتے ہیں۔ جب وہاں جاکر ان حضرات نے اپنے کھانے پینے اور کلام کی پاکیزگی کو دیکھا تو کہنے لگے کاش ہمارے بھائی بھی ان انعامات کو جان لیتے جو اللہ تعالیٰ نے ہم پر نازل فرمائیے ہیں تاکہ وہ جہاد فی سبیل اللہ سے کبھی بھی دریخ نہ کرتے اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں تمہارا پیغام ان کو پہنچا دیتا ہوں چناچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں۔ حدیث کا اخیر کا حصہ امام ترمذی ؒ نے حضرت جابر ؓ سے روایت کیا ہے۔
Top