Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 15
اِنَّمَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَ اَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عِنْدَهٗۤ اَجْرٌ عَظِیْمٌ
اِنَّمَآ اَمْوَالُكُمْ : بیشک مال تمہارے وَاَوْلَادُكُمْ : اور اولاد تمہاری فِتْنَةٌ : آزمائش ہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ عِنْدَهٗٓ : اس کے پاس اَجْرٌ عَظِيْمٌ : اجرعظیم ہے
تمہارا مال اور تمہاری اولاد تو آزمائش ہے اور خدا کے ہاں بڑا اجر ہے۔
(64:15) انما : بیشک ، تحقیق۔ سوائے اس کے نہیں۔ ان حرف مشبہ بالفعل ہے اور ما کافہ ہے ۔ جو کہ حصر کے لئے آتا ہے اور ان کو عمل لفظی سے روک دیتا ہے۔ اموالکم (مضاف مضاف الیہ) تمہارے مال۔ واولادکم : (مضاف مضاف الیہ) تماری اولادیں۔ اسم ان۔ فتنۃ۔ اس کی خبر۔ بیشک تمہارے مال اور تمہاری اولادیں (تمہارے لئے) آزمائش ہیں ۔ الفتن کے دراصل معنی سونے کو آگ میں ڈالنے اور گلانے کے ہیں تاکہ اس کا کھرا کھوٹا ہونا معلوم ہوجائے اس لحاظ سے کسی کو آگ میں ڈالنے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ جیسے کہ قرآن مجید میں ہے یوم ھم علی النار یفتنون (51:13) جب ان کو آگ میں عذاب دیا جائے گا۔ اور آزمائش اور امتحان لینے کے معنی میں بھی آیا ہے مثلاً وفتناک فتونا (20:40) اور ہم نے تمہاری کئی بار آزمائش کی) ۔ مزید معلومات کے لئے ملاحظہ ہو مفردات القرآن ، امام راغب۔ واللہ عندہ اجر عظیم۔ اس سے قبل عبارت محذوف ہے، یعنی اس آزمائش کے باوجود جس نے اللہ کی محبت اور اس کی اطاعت کو دنیاوی اموال و اولاد پر ترجیح دی اس کے لئے اللہ کے پاس اجر عظیم ہے۔ ای واللہ عندہ اجر عظیم لمن اثر محبۃ اللہ تعالیٰ وطاعتہ علی محبۃ الاموال والاولاد (روح المعانی) فائدہ : آیت 14 میں اہل و عیال کی عداوت کے اظہار کے موقعہ پر ان من ازواجکم واولادکم فرمایا یعنی من تبعیضیہ ذکر کیا کہ تمہاری ازواج اور اولاد میں سے بعض (سارے نہیں) تمہارے دشمن ہیں لیکن دنیاوی مال و اولاد کو سب کو بلا استثناء باعث فتنہ فرمایا۔ کیونکہ یہ سب آزمائش ہیں۔
Top