Fi-Zilal-al-Quran - Al-A'raaf : 180
وَ لِلّٰهِ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى فَادْعُوْهُ بِهَا١۪ وَ ذَرُوا الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْۤ اَسْمَآئِهٖ١ؕ سَیُجْزَوْنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے الْاَسْمَآءُ : نام (جمع) الْحُسْنٰى : اچھے فَادْعُوْهُ : پس اس کو پکارو بِهَا : ان سے وَذَرُوا : اور چھوڑ دو الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يُلْحِدُوْنَ : کج روی کرتے ہیں فِيْٓ اَسْمَآئِهٖ : اس کے نام سَيُجْزَوْنَ : عنقریب وہ بدلہ پائیں گے مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
اللہ اچھے ناموں کا مستحق ہے اس کو اچھے ہی ناموں سے پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے نام رکھنے میں راستی سے منحرف ہوجاتے ہیں۔ جو کچھ وہ کرتے ہیں ، اس کا بدلہ وہ پاکر رہیں گے
توحید کے فطری اور کائناتی میثاق کے منظر کو پیش کرنے کے بعد اور اس میثاق سے انحراف کرنے والو کی تمثیل کے بعد جو ان لوگوں کے بارے میں ہے جنہیں آیات الہیہ دی جاتی ہیں اور وہ ان سے نکل بھاگتے ہیں۔ اب یہ حکم دیا جاتا ہے کہ جو لوگ محرف اور گمراہ ہیں اور جو دعوت اسلامی کا مقابلہ کرتے ہوئے شرک اور کفر کے نمائندے ہیں ، جو اللہ کے ناموں کو بگاڑ کر غلط استعمال کرتے ہیں اور ان سے اپنے بتوں کو موسوم کرتے ہیں۔ وَلِلّٰهِ الْاَسْمَاۗءُ الْحُسْنٰى فَادْعُوْهُ بِهَا ۠ وَذَرُوا الَّذِيْنَ يُلْحِدُوْنَ فِيْٓ اَسْمَاۗىِٕهٖ ۭ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ۔ اللہ اچھے ناموں کا مستحق ہے اس کو اچھے ہی ناموں سے پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے نام رکھنے میں راستی سے منحرف ہوجاتے ہیں۔ جو کچھ وہ کرتے ہیں ، اس کا بدلہ وہ پاکر رہیں گے الحاد کے معنی یہ ہیں کہ کوئی راستی سے منحرف ہوجائے۔ جزیرۃ العرب میں منحرفین مشرکین نے اللہ کے اموں میں انحراف اور تبدیلی کردی تھی اور اللہ کے نام انہوں نے قدرے تغیر کے ساتھ اپنے الہوں اور بتوں کے رکھ دئیے تھے ۔ اللہ کو اللات کرکے بت کا نام رکھ دیا۔ العزیز کو العزی بنا کر ایک دوسرے بت کا نام رکھ دیا۔ یہاں بتایا جاتا ہے کہ اللہ کے نام کسی اور کے لیے استعمال نہ کرو اور اہل ایمان کا فرض ہے کہ وہ ان ناموں کے ساتھ صرف اللہ کو پکاریں اور الفاظ میں بھی کوئی تحریف اور تبدیلی نہ کریں اور نہ امالہ کریں۔ اور اگر منحرفین ان ناموں کو غلطہ استعمال کرتے ہیں تو ان کے ہم محفل نہ ہوں۔ وہ جانیں اور ان کا خدا جانے۔ عنقریب انہوں نے اللہ کے سامنے جانا ہے۔ ان کے ساتھ اللہ حساب و کتاب کرلے گا۔ یہ حکم کہ جو لوگ اللہ کے ناموں میں الحاد کرتے ہیں ان سے قطع تعلق کرلو صرف اس تاریخی صورت حال تک ہی محدود نہیں جس میں وہ لات اور عزی کے لیے اللہ العزیز کو استعمال کرتے تھے ، یہ اسماء الہی کے تحریف لفظی تک محدود ہے۔ یہ کہ اس کا اطلاق ہر قسم کی لفظی اور معنوی تحریف پر بدستور ہوتا ہے۔ چاہے وہ تحریف کریں یا انحراف کریں۔ وہ تصور الہ میں انحراف کریں مثلا اللہ کے لیے اولاد کے قائل ہوں یا یہ معنوی انحراف کریں کہ اللہ کی مشیت قوانین فطرت میں مقید ہے یا وہ اللہ کے اعمال اور اعمال کی کیفیات کو انسانوں کے اعمال کی کیفیت سے مشابہ قرار دیتے ہیں۔ یا وہ اللہ کو زمین و آسمان اور آخرت کا الہ تو قرار دیتے ہیں لیکن ان کے نزدیک زمین پر اللہ کی سیاسی اور قانونی حکمرانی نہیں ہے۔ اللہ کا یہ حق ہے کہ وہ لوگوں کے لیے قانون سازی کرے۔ لوگ بذات خود یہ حق رکھتے ہیں کہ اپنے لیے قانون سازی کریں اور یہ قانون سازی وہ اپنی عقل ، تجربے اور مفادات کے مطابق کریں۔ لہذا سیاسی اعتبار سے ایسے لوگوں کے نزدیک انسان خود اپنے خدا اور معبود ہیں۔ یا بعض لوگ بعض دوسرے لوگوں کے خدا اور الہ ہیں۔ یہ تمام افکار اللہ کی ذات وصفات میں الحاد کے ضمن میں آتے ہیں۔ مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ان امور سے اپنے آپ کو بچائیں اور دور رکھیں۔ اور جو لوگ اس قسم کا الحاد کرتے ہیں ان کے لیے یہ وعید ہے کہ انہیں سخت سزا دی جائے گی بوجہ اس الحاد کے۔
Top