Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Qasas : 61
اَفَمَنْ وَّعَدْنٰهُ وَعْدًا حَسَنًا فَهُوَ لَاقِیْهِ كَمَنْ مَّتَّعْنٰهُ مَتَاعَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا ثُمَّ هُوَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ مِنَ الْمُحْضَرِیْنَ
اَفَمَنْ
: سو کیا جو
وَّعَدْنٰهُ
: ہم نے وعدہ کیا اس سے
وَعْدًا حَسَنًا
: وعدہ اچھا
فَهُوَ
: پھر وہ
لَاقِيْهِ
: پانے والا اس کو
كَمَنْ
: اس کی طرح جسے
مَّتَّعْنٰهُ
: ہم نے بہرہ مند کیا اسے
مَتَاعَ
: سامان
الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا
: دنیا کی زندگی
ثُمَّ
: پھر
هُوَ
: وہ
يَوْمَ الْقِيٰمَةِ
: روز قیامت
مِنَ
: سے
الْمُحْضَرِيْنَ
: حاضر کیے جانے والے
بھلا جس شخص سے ہم نے نیک وعدہ کیا اور اس نے اسے حاصل کرلیا تو کیا وہ اس شخص کا سا ہے جس کو ہم نے دنیا کی زندگی کے فائدے سے بہرہ مند کیا ؟ پھر وہ قیامت کے روز ان لوگوں میں ہو جو (ہمارے روبرو) حاضر کئے جائیں گے
آیت نمبر 61 تا 75 ترجمہ : بھلا وہ شخص کہ جس سے ہم نے ایک پسندیدہ وعدہ کر رکھا ہے جسے وہ قطعاً پانے والا ہے یعنی اس وعدۂ (موعودبہٖ ) کو پہنچنے والا ہے اور وہ جنت ہے کیا اس شخص جیسا ہوسکتا ہے جس کو ہم نے دنیوی زندگی کا چند روزہ فائدہ دے رکھا ہے، جو عنقریب زائل ہوجائے گا پھر وہ قیامت کے روز ان لوگوں میں ہوگا جو گرفتار کرکے دوزخ میں حاضر کئے جائیں گے اول شخص مومن ہوگا اور دوسرا کافر یعنی دونوں میں کوئی مساوات نہ ہوگی اور اس دن کو یاد کرو کہ جس دن خدا تعالیٰ ان کافروں کو پکار کر کہے گا میرے وہ شریک کہاں ہیں جن کو تم سمجھتے تھے وہ میرے شریک ہیں جن پر خدا کا دخول نار کا حکم ثابت ہوچکا ہوگا وہ کہیں گے اور وہ گمراہی کے سردار ہوں گے اے ہمارے پروردگار یہ وہی لوگ ہیں جنہیں ہم نے بہکایا تھا یہ مبتداء اور اس کی صفت ہے اور اَغْوَیْنَاھُمْ اس کی خبر ہے ہم نے ان کو اسی طرح بہکایا جس طرح ہم خود بہکے تھے تو یہ بہک گئے ہم نے ان کو گمراہی پر مجبور نہیں کیا تھا ہم تیری سرکار میں ان سے اپنی طرف سے اظہار برأت کرتے ہیں یہ ہماری عبادت نہیں کرتے تھے، ما نافیہ ہے مفعول فواصل کی رعایت کے لئے مقدم کیا گیا ہے اور کہا جائے گا اپنے شرکاء کو بلا لو یعنی ان بتوں کو جن کو تم سمجھتے تھے کہ یہ میرے شریک ہیں چناچہ وہ ان کو پکاریں گے مگر وہ ان کی پکار کا جواب تک نہ دیں گے اور یہ لوگ عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے، کاش یہ لوگ دنیا میں راہ راست پر ہوتے تو اس عذاب کو آکرت میں نہ دیکھتے اور اس دن کو یاد کرو جس دن اللہ ان سے پکار کر پوچھے گا تم نے اپنے رسولوں کو کیا جواب دیا تھا ؟ پھر تو اس دن ان کی جواب میں پیش کرکے نجات دلانے والی سب دلیلیں گم ہوجائیں گی (یعنی ہ کے بکے رہ جائیں گے) یعنی ان کی سمجھ میں کوئی ایسی دلیل نہیں آئے گی کہ جس میں ان کی نجات ہو اور وہ آپس میں بھی دلیل کے بارے میں پوچھ تاچھ نہ کرسکیں گے جس کی وجہ سے لاجواب ہوجائیں گے البتہ جس شخص نے شرک سے توبہ کی اور ایمان لے آیا یعنی اللہ کی توحید کی تصدیق کی اور نیک اعمال کئے یعنی فرائض ادا کئے تو یقین ہے کہ ایسے لوگ اللہ کے وعدے کے مطابق کامیاب ہوں گے اور آپ کا رب جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور جس کو چاہتا چنتا ہے اور ان میں سے کسی مشرک کو کسی چیز میں کوئی اختیار نہیں اللہ ہی کے لئے پاکی ہے اور وہ برتر ہے ان کے شرک کرنے سے اور آپ کا رب ان سب کفر وغیرہ کی باتوں کو جانتا ہے جن کو ان کے سینے چھپاتے ہیں اور جس جھوٹ کو وہ اپنی زبان سے ظاہر کرتے ہیں وہی معبود ہے اس کے علاوہ کوئی لائق عبادت نہیں دینا اور آخرت میں جنت میں اسی کی تعریف ہے اور اسی کے لئے فرما روائی ہے (یعنی) ہر چیز میں اسی کا فیصلہ نافذ ہے اور زندہ کرکے اسی طرف لوٹائے جاؤ گے آپ اہل مکہ سے کہئے بھلا یہ تو بتاؤ کہ اگر اللہ تعالیٰ تم پر ہمیشہ کے لئے قیامت تک رات رہنے دے تو خدا کے سوا تمہارے خیال میں وہ کونسا معبود ہے کہ تمہارے لئے دن کی روشنی کو لے آئے کہ جس میں تم روزی طلب کرو، کیا تم اس بات کو سمجھنے کے لئے سنتے نہیں ہو ؟ کہ تم شرک سے باز آجاؤ ان سے پوچھئے کہ یہ بھی بتاؤ کہ اگر اللہ تعالیٰ تم پر ہمیشہ قیامت تک دن ہی دن رکھے تو تمہارے خیال کے مطابق اس کے سوا کون معبود ہے جو تمہارے پاس رات لے آئے ؟ کہ جس میں تم تکان کی وجہ سے آرام کرو کیا تم شرک کے معاملہ میں اپنی غلطی کو نہیں دیکھتے (غور نہیں کرتے) کہ تم اس شرک سے باز آجاؤ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے تمہارے لئے رات اور دن بنائے تاکہ رات میں آرام کرو اور دن میں کسب کے ذریعہ اس کی روزی تلاش کرو اور تاکہ تم رات اور دن کی نعمت کا شکر ادا کرو اور یاد کرو جس دن انہیں پکار کر اللہ فرمائے گا کہ جنہیں تم میرا شریک سمجھتے تھے وہ کہاں ہیں ؟ ان کے شرک کو) دوبارہ ذکر کیا تاکہ آئندہ قول کی اس پر بناء کرے، ہم ہر امت سے ایک ایک گواہ نکال کر لائیں گے اور وہ ان کا نبی ہوگا جو کچھ انہوں نے اس سے کہا ہوگا اس پر شہادت دے گا تو ہم ان مشرکوں سے کہیں گے کہ تم اپنے شرک کے دعوے پر دلیل پیش کرو ان کو معلوم ہوجائے گا کہ الوہیتہ کے بارے میں سچی بات اللہ کی تھی کہ الوہیتہ میں اس کا کوئی شریک نہیں اور جو کچھ وہ دنیا میں گھڑا کرتے تھے کہ اس کا شریک ہے حالانکہ اللہ اس سے بری ہے وہ سب ان کے پاس سے غائب ہوجائے گا۔ تحقیق، ترکیب و تفسیری فوائد وقال الذین۔۔۔ القول یہ جملہ مستانفہ ہے جو ایک سوال مقدر کے جواب میں واقع ہے جب مشرکین سے کہا جائے گا کہ میرے وہ شرکاء کہاں ہیں جن کی تم پوجا پاٹ کیا کرتے تھے ؟ تو اس سوال کا جواب دینے کے بجائے مشرکین کے رؤساء اور اتباع میں جھگڑا شروع ہوجائے گا تابعین متبوعین کو مورد الزام قرار دیں گے اور متبوعین تابعین کو۔ قولہ : مبتداءً و صفتہٗ ھٰؤلاءِ اسم اشارہ موصوف اَلَّذِیْنَ اسم موصول اَغْوَینا جملہ ہو کر صلہ عائد محذوف اور وہ ھُمْ ہے، تقدیر عبارت یہ ہے اَغْوَیْنَاھُمْ موصول صلہ سے ملکر صفت موصوف صفت سے مل کر مبتداء، اور اَغوَیْنَا کمَا غَوَینَا مبتداء کی خبر۔ قولہ : قُدِّمَ المفعول للفاصل اصل میں مَا کانُوْا یَعْبُدُونَنَا تھا، فواصل کی رعایت کے لئے مفعول کو مقدم کردیا گیا، ما کانوا اِیَّانَا یعبدون ہوگیا، قولہ : مَا رَاؤہ فی الآخرۃ یہ لَوْ کا جواب ہے، اور بعض حضرات نے لاَنْجَاھُمْ ذٰلکَ محذوف مانا ہے یعنی اگر وہ دنیا میں ہدایت پر ہوتے تو ان کا ہدایت پر ہونا آخرت میں ان کو کامیاب کردیتا۔ قولہ : فعَمِیَتْ علَیْھم الانبَاءُ اس میں قلب ہے جو کہ محسنات کلام میں شمار ہوتا ہے، اصل یہ ہے فعَمُوا عن الاَنْبَاءِ شارح کے قول لَمْ یجدوا خَیْرًا لھُمْ فیہ سے اسی قلب کی طرف اشارہ کیا ہے۔ قولہ : فعَمت علَیْھِمْ میں عمیٰ کا صلہ علیٰ خَفِیَ کے معنی کو متضمن ہونے کی وجہ سے ہے۔ قولہ : عَسٰی اَن یَّکُونَ عسیٰ یہاں تحقیق کے لئے ہے اس لئے کریموں کے یہاں توقع بھی یقین کا درجہ رکھتی ہے اور اللہ تعالیٰ تو اکرم الاکرمین ہیں لہٰذا اللہ کے کلام میں عسیٰ بمعنی حقَّقَ ہوگا، اور اگر ترجی ہی کے معنی میں لیا جائے تو تائب کے اعتبار سے ہوگا۔ شان نزول : وربک یخلق۔۔۔ ویختار جب آنحضرت ﷺ نے نبوت کا دعویٰ کیا تو لوگوں کو یہ بات بڑی عجیب معلوم ہوئی خاص طور پر ولید بن مغیرہ نے آنحضرت ﷺ کی نبوت اور آپ پر نزول قرآن کو بڑا عجیب اور عظیم سمجھا اور کہا کہ اگر اللہ تعالیٰ کو کسی کو رسول بنانا ہی تھا تو مکہ اور طائف کے ان دو سرداروں میں سے کسی کو کیوں رسول نہیں بنایا ؟ تو اس کے بارے میں مذکورہ آیت نازل ہوئی (جمل) سَرْمَدًا جَعَلَ کا مفعول ثانی ہے بمعنی دائمًا سَرْدٌ سے مشتق ہے اس کے معنی متابعت اور لگاتار کے ہیں، میم زائدہ ہے، عرب اشہر حرام کے بارے میں بولتے ہیں، ثلالثۃٌ سردٌ واحد فردْ تین مسلسل ہیں اور ایک الگ ہے۔ قولہ : قل لھم۔۔۔۔ سرمدا یہ باب تنازع فعلان سے ہے اَرَأیْتُمْ اور جَعَلَ نے اللَّیْلَ میں نزاع کیا، دونوں ہی اللیل کو اپنا مفعول بنانا چاہتے ہیں، ثانی فعل کو عمل دیدیا اور اول کے لئے مفعول اول محذوف مان لیا اور وہ أرأیتموہٗ میں ہٗ ہے اور اس کا مفعول ثانی بعد میں واقع ہونے والا جملہ استفہامیہ ہے اور فعل ثانی کا مفعول ثانی سرمداً ہے، اِنْ حرف شرط ہے اور جَعَل فعل شرط اور اللہ اس کا فاعل ہے، اللیلَ جَعَلَ کا مفعول اول ہے اور سرمدًا مفعول ثانی ہے اور جواب شرط محذوف ہے وہ مَاذَا تفعَلونَ ؟ ہے ای اِن جَعَلَ اللہ علیکم النھار سرمدًا ماذا تفعلون۔ قولہ : ذُکِرَ ثانیًا لِیَبْنِیَ علیہ، قولہ : اَئِنْ شُرَکَائِیَ الَّذِیْنَ کنتُم تزعمونَ کو دو مرتبہ ذکر کیا ہے، یہی آیت شروع رکوع میں بھی آئی ہے، بیضاوی نے کہا ہے تقریعٌ بعد تقریحٍ یعنی ملامت کے بعد ملامت ہے اس لئے کہ شرک سے زیادہ کوئی شئی اللہ کے غضب کو دعوت دینے والی نہیں ہے، یا اول ان کی فساد رائے کو بیان کرنے کے لئے ہے اور ثانی یہ بتانے کے لئے ہے کہ شرک کی بات کوئی مستند بات نہیں ہے بلکہ محض تشبہ اور ہوائے نفس ہے۔ تفسیر و تشریح افمن وعدناہ وعدا حسناً یعنی اہل ایمان وعدۂ الٰہی کے مطابق نعمتوں سے بہرہ ور اور نافرمان عذاب سے دو چار ہوگا، کیا یہ دونوں برابر ہوسکتے ہیں ؟ محشر میں مشرکین سے پہلا سوال شرک سے متعلق ہوگا کہ جن شیاطین وغیرہ کو تم ہمارا شریک ٹھہرایا کرتے تھے اور ان کا کہنا مانتے تھے آج وہ کہاں ہیں ؟ کیا وہ تمہاری کچھ مدد کرسکتے ہیں ؟ سیدھا جواب دینے یا معذرت کرنے کے بجائے آپس میں ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرائیں گے، تابعین کہیں گے کہ تمہارا کوئی قصور نہیں ہم نے از خود شرک نہیں کیا بلکہ ہمیں تو ان شیاطین نے بہکایا تھا، تو وہ شیاطین کہیں گے کہ ہم نے بہکایا ضرور تھا مگر مجبور تو ہم نے نہیں کیا تھا اس لئے مجرم تو ہم بھی ہیں مگر یہ بھی جرم سے بری نہیں کیونکہ جس طرح ہم نے ان کا بہکایا تھا اس کے بالمقابل انبیاء (علیہم السلام) اور ان کے نائبوں نے ان کو ہدایت بھی تو کی تھی اور دلائل کے ساتھ ان پر حق واضح کردیا تھا، انہوں نے اپنے اختیار سے اپنے انبیاء کی بات نہ مانی، ہماری مان لی تو کیسے بری ہوسکتے ہیں، اس سے معلوم ہوا کہ جس شخص کے سامنے حق واضح ہوجائے اور حق کے دلائل واضحہ موجود ہوں اور وہ حق کی طرف دعوت دینے والوں کے بجائے گمراہ کرنے والوں کی بات مان کر گمراہی میں پڑجائے تو یہ کوئی عذر معتبر نہیں۔ وربک یخلق ما یشاء ویختار اس کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ یختار سے مراد اختیار احکام ہے کہ حق تعالیٰ جب تخلیق کائنات میں منفرد ہے کوئی اس کا شریک نہیں تو اجراء احکام میں بھی منفرد ہے جو چاہے اپنی مخلوق پر احکام نافذ فرمائے، مطلب یہ ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ کا اختیار تکوینی میں کوئی شریک نہیں اختیار تشریعی میں بھی کوئی شریک نہیں۔ اس کا دوسرا مفہوم وہ ہے جو اپنی تفسیر میں اور علامہ ابن قیم نے زاد المعاد میں بیان کیا ہے کہ اس اختیار سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مخلوق میں سے جس کو چاہیں اپنے اکرام و اعزاز کے لئے انتخاب فرما لیتے ہیں اور بقول بغوی یہ جواب ہے مشرکین مکہ کے اس قول کا لَوْلاَ نُزِّل ھٰذا القرآن علیٰ رجلٍ من القریتین عظیم یعنی یہ قرآن اللہ کو اگر نازل کرنا تھا تو عرب کے دو بڑے شہر مکہ اور طائف میں سے کسی بڑے آدمی پر نازل فرماتا، ایک یتیم مسکین پر نازل کرنے میں کیا حکمت و مصلحت تھی ؟ اس کے جواب میں فرمایا جس مالک نے تمام مخلوقات کو بغیر کسی شریک کی امداد کے پیدا فرمایا ہے یہ اختیار بھی اسی کو حاصل ہے کہ اپنے خاص اعزاز کے لئے اپنی مخلوق میں سے کس کو منتخب کرے اس میں وہ تمہاری تجویز کا کیوں پابند ہو کہ فلاں اس کا مستحق ہے اور فلاں نہیں۔ ومن رحمتہ جعل لکم اللیل والنھار (الآیۃ) دن اور رات یہ دونوں اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمتیں ہیں، رات کو تاریک بنایا تاکہ سب لوگ آرام کرسکیں اس اندھیرے کی وجہ سے ہر مخلوق سونے اور آرام کرنے پر مجبور ہے، ورنہ اگر آرام کرنے اور سونے کے اپنے اپنے اوقات ہوتے تو کوئی بھی مکمل طریقہ سے سونے کا موقع نہ پاتا، جبکہ معاشی تگ و دو اور کاروبار جہاں کے لئے نیند کا پورا کرنا نہایت ضروری ہے، اس کے بغیر توانائی بحال نہیں ہوسکتی، اگر کچھ لوگ سو رہے ہوتے اور کچھ جاگ کر مصروف تگ و دو ہوتے تو سونے والوں کے آرام و راحت میں خلل واقع ہوتا نیز لوگ ایک دوسرے کے تعاون سے بھی محروم رہتے جبکہ دنیا کا نظام ایک دوسرے کے تعاون و تناصر کا محتاج ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے رات کو تاریک کردیا تاکہ ساری مخلوق بیک وقت آرام کرے اور کوئی کسی کو نیند اور آرام میں مخل نہ ہوسکے، اسی طرح دن کو روشن بنایا کہ روشنی میں انسان اپنا کاروبار اور بہتر طریقہ سے کرسکے، ان کی اگر یہ روشنی نہ ہوتی تو انسان کو جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا اسے ہر شخص بآسانی سمجھتا اور اس کا ادراک کرتا ہے۔
Top