Anwar-ul-Bayan - Al-Qasas : 61
اَفَمَنْ وَّعَدْنٰهُ وَعْدًا حَسَنًا فَهُوَ لَاقِیْهِ كَمَنْ مَّتَّعْنٰهُ مَتَاعَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا ثُمَّ هُوَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ مِنَ الْمُحْضَرِیْنَ
اَفَمَنْ : سو کیا جو وَّعَدْنٰهُ : ہم نے وعدہ کیا اس سے وَعْدًا حَسَنًا : وعدہ اچھا فَهُوَ : پھر وہ لَاقِيْهِ : پانے والا اس کو كَمَنْ : اس کی طرح جسے مَّتَّعْنٰهُ : ہم نے بہرہ مند کیا اسے مَتَاعَ : سامان الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی ثُمَّ : پھر هُوَ : وہ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت مِنَ : سے الْمُحْضَرِيْنَ : حاضر کیے جانے والے
بھلا جس شخص سے ہم نے نیک وعدہ کیا اور اس نے اسے حاصل کرلیا تو کیا وہ اس شخص کا سا ہے جس کو ہم نے دنیا کی زندگی کے فائدے سے بہرہ مند کیا ؟ پھر وہ قیامت کے روز ان لوگوں میں ہو جو (ہمارے روبرو) حاضر کئے جائیں گے
(28:61) لاقیہ : لاقی اسم فاعل واحد مذکر مضاف ہ ضمیر مفعول واحد مذکر اس کو پانے والا۔ اس کو حاصل کرنے والا۔ لقی یلقی (سمع) لقائ۔ لقاء ۃ مصدر۔ متعنہ : متعنا ماضی جمع متکلم۔ تمتیع (تفعیل) مصدر۔ ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب۔ ہم نے اس کو دنیاوی سامان سے بہرہ یاب کیا۔ المحضرین۔ اسم مفعول جمع مذکر۔ وہ لوگ جن کو حاضر کیا جائے گا۔ ای محضرین للنار او العذاب۔ وہ دوذخ یا عذاب کے لئے حاضر کئے جائیں گے قرآن مجید میں اور جگہ انہی معنوں میں ارشاد ہے فکذبوہ انھم لمحضرون ۔ (37:127) تو ان لوگوں نے ان کو جھٹلا دیا۔ سو وہ (دوزخ میں) حاضر کئے جاویں گے اور ولولا نعمۃ ربی لکنت من المحضرین (37:57) اور اگر میرے پروردگار کی مہربانی نہ ہوئی تو میں بھی ان میں ہوتا (جو عذاب میں) حاضر کئے گئے ہیں ۔
Top