Tafseer-e-Majidi - Al-Qasas : 61
اَفَمَنْ وَّعَدْنٰهُ وَعْدًا حَسَنًا فَهُوَ لَاقِیْهِ كَمَنْ مَّتَّعْنٰهُ مَتَاعَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا ثُمَّ هُوَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ مِنَ الْمُحْضَرِیْنَ
اَفَمَنْ : سو کیا جو وَّعَدْنٰهُ : ہم نے وعدہ کیا اس سے وَعْدًا حَسَنًا : وعدہ اچھا فَهُوَ : پھر وہ لَاقِيْهِ : پانے والا اس کو كَمَنْ : اس کی طرح جسے مَّتَّعْنٰهُ : ہم نے بہرہ مند کیا اسے مَتَاعَ : سامان الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی ثُمَّ : پھر هُوَ : وہ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت مِنَ : سے الْمُحْضَرِيْنَ : حاضر کیے جانے والے
بھلا وہ شخص جس سے ہم نے پسندیدہ وعدہ رکھا ہے اور وہ اسے پالینے والا ہے اس جیسا ہوسکتا ہے جسے ہم نے دنیوی زندگی کا چند روزہ فائدہ دے رکھا ہے اور وہ قیامت کے دن ان لوگوں میں ہوگا جو گرفتار کرکے لائے جائیں گے،80۔
80۔ یعنی وہ متاع دنیوی میں بھولا رہنے والا کافر جو مجرم کی طرح قیامت میں پکڑ کر لایا جائے گا اور وہ مومن جس سے جنت کا وعدہ اور قطعی ایفا ہو کر رہنے والاوعدہ ہے، یہ دونوں کہیں برابر ہوسکتے ہیں ؟
Top