Jawahir-ul-Quran - Al-Fath : 20
وَعَدَكُمُ اللّٰهُ مَغَانِمَ كَثِیْرَةً تَاْخُذُوْنَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هٰذِهٖ وَ كَفَّ اَیْدِیَ النَّاسِ عَنْكُمْ١ۚ وَ لِتَكُوْنَ اٰیَةً لِّلْمُؤْمِنِیْنَ وَ یَهْدِیَكُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًاۙ
وَعَدَكُمُ : وعدہ کیا تم سے اللّٰهُ : اللہ نے مَغَانِمَ كَثِيْرَةً : غنیمتیں کثرت سے تَاْخُذُوْنَهَا : تم لوگے انہیں فَعَجَّلَ : تو جلددیدی اس نے تمہیں لَكُمْ : تمہیں هٰذِهٖ : یہ وَكَفَّ : اور روک دئیے اَيْدِيَ النَّاسِ : ہاتھ لوگوں کے عَنْكُمْ ۚ : تم سے وَلِتَكُوْنَ اٰيَةً : اور تاکہ ہو ایک نشانی لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کیلئے وَيَهْدِيَكُمْ : اور وہ ہدایت دے تمہیں صِرَاطًا : ایک راستہ مُّسْتَقِيْمًا : سیدھا
وعدہ کیا ہے تم سے اللہ نے18 بہت غنیمتوں کا کہ تم ان کو لو سو جلدی پہنچا دی تم کو یہ غنیمت اور روک دیا لوگوں کے ہاتھوں کو تم سے اور تاکہ ایک نمونہ ہو قدرت کا مسلمانوں کے واسطے اور چلائے تم کو سیدھی راہ
18:۔ ” وعدکم اللہ “ یہاں مغانم کثیرۃ سے وہ تمام اموال غنیمت مراد ہیں جو قیامت تک مسلمانوں کو حاصل ہوتے رہیں گے۔ ھی علی ما قال ابن عباس و مجاھد و جمہور المفسرین ما وعد اللہ تعالیٰ المومنین من الغنائم الی یوم القیامۃ (روح ج 26 ص 109) ۔ اور ھذہ سے غنائم خیبر کی طرف اشارہ ہے۔ ایدی الناس، ناس سے اہل خیبر اور ان کے حلفاء بنی اسد و غطفان مراد ہیں۔ اہل خیبر کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کا ایسا رعب ڈال دیا کہ انہیں مقابلے کی ہمت نہ ہوئی اور جب ان کے حلفاء بنی اسد و غطفان ان کی مدد کے لیے آئے تو وہ بھی مرعوب اور خوفزدہ ہو کر واپس چلے گئے (خازن، مدارک) ۔ یا اس سے اہل مکہ کے اسی آدمیوں کی وہ جماعت مراد ہے جو حدیبیہ کے دن ہتھیاروں سے لیس ہو کر مسلمانوں پر حملہ آور ہوئی۔ مسلمانوں نے ان کو پکڑ لیا اور آپ نے انہیں معافی دے کر چھوڑ دیا (روح) ۔ ” ولتکون “ کا معطوف علیہ محذوف ہے ای لتنتفعوا ولتکون (روح) ۔ ” واخری “ یہ ھذہ پر معطوف ہے اور اس کا موصوف مقدر ہے ای مغانم اخری (مدارک، روح) ۔ غنائم خیبر جو بہت جلد تمہارے ہاتھ میں آنے والی ہیں ان کے علاوہ کچھ اور غنائم ہیں جن پر تاحال تم قابض نہیں ہو سکے لیکن وہ اللہ کے احاطہ اختیار وقدرت میں ہیں اور وہ ان پر بھی تمہیں قابض فرمائیگا۔ اس سے وہ فتوحات مراد ہیں جو خیبر کے بعد ہوئیں مثلا حنین وغیرہ (قرطبی، روح) ۔ ہم نے پروانہ خشونشودی عطا کرنے کے علاوہ تمہیں دنیوی نعمتوں سے بھی مالا مال کرنے کا فیصلہ فرمایا ہے چناچہ تمہیں بہت سے اموال غنیمت ملنے کا وعدہ دیا ہے جن میں سے یہ غنائم خیبر تو بہت جلدی تمہیں مل جائیں گے اور اہل خیبر اور ان کے حلفاء کے ہاتھ تم سے روک دئیے جائیں گے اور وہ تم سے لڑنے کی جرات نہیں کرسکیں گے تاکہ تم ان غنائم سے فائدہ اٹھاؤ اور ایمان والوں کیلئے یہ صدق پیغمبر (علیہ السلام) کی دلیل ہو اور تاکہ تمہیں صراط مستقیم پر ثابت قدم رکھے۔ اور کچھ اور غنائم ہیں جن پر تم ابھی تک قابض نہیں ہوسکے وہ اللہ کے احاطہ قدرت میں ہیں ان پر بھی وہ تمہیں قابض فرمائیگا، کیونکہ وہ ہر چیز پر قادر ہے اور کوئی چیز اس کی قدرت سے باہر نہیں۔
Top