Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - An-Nahl : 43
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِیْۤ اِلَیْهِمْ فَسْئَلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَۙ
وَمَآ
: اور نہیں
اَرْسَلْنَا
: ہم نے بھیجے
مِنْ قَبْلِكَ
: تم سے پہلے
اِلَّا رِجَالًا
: مردوں کے سوا
نُّوْحِيْٓ
: ہم وحی کرتے ہیں
اِلَيْهِمْ
: ان کی طرف
فَسْئَلُوْٓا
: پس پوچھو
اَهْلَ الذِّكْرِ
: یاد رکھنے والے
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
لَا تَعْلَمُوْنَ
: نہیں جانتے
اور تجھ سے پہلے بھی ہم نے یہی مرد بھیجے تھے کہ حکم بھیجتے تھے ہم ان کی طرف سو پوچھو یاد رکھنے والوں سے اگر تم کو معلوم نہیں
خلاصہ تفسیر
اور (یہ منکر لوگ جو آپ کی رسالت ونبوت کا اس بناء پر انکار کر رہے ہیں کہ آپ بشر اور انسان ہیں اور نبی و رسول ان کے نزدیک کوئی انسان و بشر نہ ہونا چاہئے یہ ان کا جاہلانہ خیال ہے کیونکہ) ہم نے آپ سے پہلے بھی صرف آدمی ہی رسول بنا کر معجزات اور کتابیں دے کر بھیجے ہیں کہ ان پر وحی بھیجا کرتے تھے (تو اے مکہ والو منکرین) اگر تم کو علم نہیں تو دوسرے اہل علم سے پوچھ دیکھو (جن کو انبیاء سابقین کے حالات کا علم ہو اور وہ تمہارے خیال میں بھی مسلمانون کی طرفداری نہ کریں اور اسی طرح آپ کو بھی رسول بنا کر) آپ پر بھی یہ قرآن اتارا ہے تاکہ جو ہدایات آپ کے واسطے سے) لوگوں کے پاس بھیجی گئی ہیں وہ ہدایات آپ ان کو واضح کر کے سمجھا دیں اور تاکہ وہ ان میں غور وفکر کیا کریں۔
معارف و مسائل
روح المعانی میں ہے کہ اس آیت کے نازل ہونے کے بعد مشرکین مکہ نے اپنے قاصد مدینہ طیبہ کے یہود کے پاس دریافت حال کے لئے بھیجے کہ کیا یہ بات واقعی ہے کہ پہلے بھی سب انبیاء (علیہم السلام) جنس بشر و انسان سے ہوتے آئے ہیں۔
اگرچہ لفظ اہل الذکر میں اہل کتاب اور مؤمنین سب داخل تھے مگر یہ ظاہر ہے کہ مشرکین کا اطمینان غیر مسلموں ہی کے بیان سے ہوسکتا تھا کیونکہ وہ خود رسول کریم ﷺ کی بات پر مطمئن نہیں تھے تو دوسرے مسلمانوں کی بات کیسے مان سکتے تھے۔
اَهْلَ الذِّكْر لفظ ذکر چند معانی کے لئے استعمال ہوتا ہے ان میں سے ایک معنی علم کے بھی ہیں اسی مناسبت سے قرآن کریم میں تورات کو بھی ذکر فرمایا ہے وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُوْرِ مِنْۢ بَعْدِ الذِّكْرِ اور قرآن کریم کو بھی ذکر کے لفظ سے تعبیر فرمایا ہے جیسا کہ اس کے بعد والی آیت میں اَنْزَلْنَآ اِلَيْكَ الذِّكْرَ میں قرآن مراد ہے اس لئے اہل الذکر کے لفظی معنی اہل علم کے ہوئے اور یہاں اہل علم سے کون لوگ مراد ہیں اس میں ظاہر یہ ہے کہ علمائے اہل کتاب یہود و نصاری مراد ہیں یہ قول ابن عباس حسن السدی وغیرہ کا ہے اور بعض حضرات نے اس جگہ بھی ذکر سے قرآن مراد لے کر اہل الذکر کی تفسیر اہل قرآن سے کی ہے اس میں زیادہ واضح بات رمانی، زجاج، ازہری کی ہے وہ کہتے ہیں المراد باہل الذکر علماء اخبار الامم السالفتہ کائنا من کان فالذکر بمعنی الحفظ کانہ قیل اسالوا المطلعین علی اخبار الامم یعلموکم بذلک اس تحقیق کی بناء پر اس میں اہل کتاب بھی داخل ہیں اور اہل قرآن بھی۔
بینات کے معنی معروف ہیں اور مراد اس سے یہاں معجزات ہیں، زبر دراصل زبرہ کی جمع ہے جو لوہے کے بڑے ٹکڑوں کے لئے بولا جاتا ہے اٰتُوْنِيْ زُبَرَ الْحَدِيْدِ ٹکڑوں کو جوڑنے کی مناست سے لکھنے کو زبر کہا جاتا ہے اور لکھی ہوئی کتاب کو زبر اور زبور بولتے ہیں یہاں مراد اس سے اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے جس میں تورات انجیل زبور قرآن سب داخل ہیں ،
ائمہ مجتہدین کی تقلید غیر مجتہد پر واجب ہے
آیت مذکورہ کا یہ جملہ (آیت) فَسْــَٔـلُوْٓا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ اس جگہ اگرچہ ایک خاص مضمون کے بارے میں آیا ہے مگر الفاظ عام ہیں جو تمام معاملات کو شامل ہیں اس لئے قرآنی اسلوب کے اعتبار سے درحقیقت یہ اہم ضابطہ ہے جو عقلی بھی ہے نقلی بھی کہ جو لوگ احکام کو نہیں جانتے وہ جاننے والوں سے پوچھ کر عمل کریں اور نہ جاننے والوں پر فرض ہے کہ جاننے والوں کے بتلانے پر عمل کریں اسی کا نام تقلید ہے یہ قرآن کا واضح حکم بھی ہے اور عقلا بھی اس کے سوا عمل کو عام کرنے کی کوئی صورت نہیں ہو سکتی امت میں عہد صحابہ سے لے کر آج تک بلا اختلاف اسی ضابطہ پر عمل ہوتا آیا ہے جو تقلید کے منکر ہیں وہ بھی اس تقلید کا انکار نہیں کرتے کہ جو لوگ عالم نہیں وہ علماء سے فتوی لے کر عمل کریں اور یہ ظاہر ہے کہ ناواقف عوام کو علماء اگر قرآن و حدیث کے دلائل بتلا بھی دیں تو وہ ان دلائل کو بھی انہی علماء کے اعتماد پر قبول کریں گے ان میں خود دلائل کو سمجھنے اور پرکھنے کی صلاحیت تو ہے نہیں اور تقلید اسی کا نام ہے کہ نہ جاننے والا کسی جاننے والے کے اعتماد پر کسی حکم کو شریعت کا حکم قرار دے کر عمل کرے یہ تقلید وہ ہے جس کے جواز بلکہ وجوب میں کسی اختلاف کی گنجائش نہیں البتہ وہ علماء جو خود قرآن و حدیث کو اور مواقع اجماع کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ان کو ایسے احکام میں جو قرآن و حدیث میں صریح اور واضح طور پر مذکور ہیں اور علماء صحابہ وتابعین کے درمیان ان مسائل میں کوئی اختلاف بھی نہیں ان احکام میں وہ علماء براہ راست قرآن و حدیث اور اجماع پر عمل کریں ان میں علماء کو کسی مجتہد کی تقلید کی ضرورت نہیں لیکن وہ
احکام و مسائل
جو قرآن وسنت میں صراحۃ مذکور نہیں یا جن میں آیات قرآن اور روایات حدیث میں بظاہر کوئی تعارض نظر آتا ہے یا جن میں صحابہ وتابعین کے درمیان قرآن وسنت کے معنی متعین کرنے میں اختلاف پیش آیا ہے یہ مسائل و احکام محل اجتہاد ہوتے ہیں ان کو اصطلاح میں مجتہد فیہ مسائل کہا جاتا ہے ان کا حکم یہ ہے کہ جس عالم کو درجہ اجتہاد حاصل نہیں اس کو بھی ان مسائل میں کسی امام مجتہد کی تقلید ضروری ہے محض اپنی ذاتی رائے کے بھروسہ پر ایک آیت یا روایت کو ترجیح دے کر اختیار کرنا اور دوسری آیت یا روایت کو مرجوع قرار دے کر چھوڑ دینا اس کے لئے جائز نہیں۔
اسی طرح جو احکام قرآن وسنت میں صراحۃ مذکور نہیں ان کو قرآن وسنت کے بیان کردہ اصول سے نکالنا اور ان کا حکم شرعی متعین کرنا یہ بھی انہی مجتہدین امت کا کام ہے جن کو عربی زبان عربی لغت اور محاورات اور طریق استعمال کا نیز قرآن وسنت سے متعلقہ تمام علوم کا معیاری علم اور ورع وتقوی کا اونچا مقام حاصل ہو جیسے امام اعظم ابوحنیفہ ؒ شافعی، مالک احمد بن حنبل یا اوزاعی فقیہ ابواللیث وغیرہ جن میں اللہ تعالیٰ نے قرب زمانہ نبوت اور صحبت صحابہ وتابعین کی برکت سے شریعت کے اصول و مقاصد سمجھنے کا خاص ذوق اور منصوص احکام سے غیر منصوص کو قیاس کر کے حکم نکالنے کا خاص سلیقہ عطا فرمایا تھا ایسے مجتہد فیہ مسائل میں عام علماء کو بھی ائمہ مجتہدین میں سے کسی کی تقلید لازم ہے ائمہ مجتہدین کے خلاف کوئی نئی رائے اختیار کرنا خطاء ہے۔
یہی وجہ ہے کہ امت کے اکابر علماء محدثین وفقہا امام غزالی، رازی، ترمذی، طحاوی مزنی ابن ہمام ابن قدامہ اور اسی معیار کے لاکھوں علماء سلف وخلف باوجود علوم عربیت وعلوم شریعت کی اعلیٰ مہارت حاصل ہونے کے ایسے اجتہادی مسائل میں ہمیشہ ائمہ مجتہدین کی تقلید ہی کے پابند رہے ہیں سب مجتہدین کے خلاف اپنی رائے سے کوئی فتوی دینا جائز نہیں سمجھا البتہ ان حضرات کو علم وتقوی کا وہ معیاری درجہ حاصل تھا کہ مجتہدین کے اقوال وآراء کو قرآن وسنت کے دلائل سے جانچتے اور پرکھتے تھے پھر ائمہ مجتہدین میں جس امام کے قول کو وہ کتاب وسنت کے ساتھ اقرب پاتے اس کو اختیار کرلیتے تھے مگر ائمہ مجتہدین کے مسلک سے خروج اور ان سب کے خلاف کوئی رائے قائم کرنا ہرگز جائز نہ جانتے تھے تقلید کی اصل حقیقت اتنی ہی ہے۔
اس کے بعد روز بروز علم کا معیار گھٹتا گیا اور تقوی و خدا ترسی کے بجائے اغراض نفسانی غالب آنے لگیں ایسی حالت میں اگر یہ آزادی دی جائے کہ جس مسئلہ میں چاہیں کسی ایک امام کا قول اختیار کرلیں اور جس میں چاہیں کسی دوسرے کا قول لے لیں تو اس کا لازمی اثر یہ ہونا تھا کہ لوگ اتباع شریعت کا نام لے کر اتباع ہوی میں مبتلا ہوجائیں کہ جس امام کے قول میں اپنی غرض نفسانی پوری ہوتی نظر آئے اس کو اختیار کرلیں اور یہ ظاہر ہے کہ ایسا کرنا کوئی دین و شریعت کا اتباع نہیں ہوگا بلکہ اپنی اغراض واہوا کا اتباع ہوگا جو باجماع امت حرام ہے علامہ شاطبی نے موافقات میں اس پر بڑی تفصیل سے کام کیا ہے اور ابن تیمیہ نے بھی عام تقلید کی مخالفت کے باوجود اس طرح کے اتباع کو اپنے فتاوی میں باجماع امت حرام کہا ہے اس لئے متاخرین فقہا نے یہ ضروری سمجھا کہ عمل کرنے والوں کو کسی ایک ہی امام مجتہد کی تقلید کا پابند کرنا چاہئے یہیں سے تقلید شخصی کا آغاز ہوا جو درحقیقت ایک انتظامی حکم ہے جس سے دین کا انتظام قائم رہے اور لوگ دین کی آڑ میں اتباع ہوی کے شکار نہ ہوجائیں اس کی مثال بعینہ وہ ہے جو حضرت عثمان غنی نے باجماع صحابہ قرآن کے سبعۃ احرف (یعنی سات لغات) میں سے صرف ایک لغت کو مخصوص کردینے میں کیا کہ اگرچہ ساتوں لغات قرآن ہی کے لغات تھے جبرئیل امین کے ذریعہ رسول کریم ﷺ کی خواہش کے مطابق نازل ہوئے مگر جب قرآن کریم عجم میں پھیلا اور مختلف لغات میں پڑھنے سے تحریف قرآن کا خطرہ محسوس کیا گیا تو باجماع صحابہ مسلمانوں پر لازم کردیا گیا کہ صرف ایک ہی لغت میں قرآن کریم لکھا اور پڑھا جائے حضرت عثمان غنی ؓ نے اسی ایک لغت کے مطابق تمام مصاحف لکھوا کر اطراف عالم میں بھجوائے اور آج تک پوری امت اسی کی پابند ہے اس کے یہ معنی نہیں کہ دوسرے لغات حق نہیں تھے بلکہ انتظام دین اور حفاظت قرآن از تحریف کی بناء پر صرف ایک لغت اختیار کرلیا گیا اسی طرح ائمہ مجتہدین سب حق ہیں ان میں سے کسی نے اختیار کی ہے اس کے نزدیک دوسرے ائمہ قابل تقلید نہیں بلکہ اپنی صواب دید اور اپنی سہولت جس امام کی تقلید میں دیکھی اس کو اختیار کرلیا اور دوسرے ائمہ کو بھی اسی طرح واجب الاحترام سمجھا۔
اور یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے بیمار آدمی کو شہر کے حکیم اور ڈاکٹروں میں سے کسی ایک ہی کو اپنے علاج کے لئے متعین کرنا ضروری سمجھا جاتا ہے کیونکہ بیمار اپنی رائے سے کبھی کسی ڈاکٹر سے پوچھ کر دوا استعمال کرے کبھی کسی دوسرے سے پوچھ کر یہ اس کی ہلاکت کا سبب ہوتا ہے وہ جب کسی ڈاکٹر کا انتخاب اپنے علاج کے لئے کرتا ہے تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ دوسرے ڈاکٹر ماہر نہیں یا ان میں علاج کی صلاحیت نہیں ،
حنفی، شافعی، مالکی حنبلی کی جو تقسیم امت میں قائم ہوئی اس کی حقیقت اس سے زائد کچھ نہ تھی اس میں فرقہ بندی اور گروی بندی کا رنگ اور باہمی جدال وشقاق کی گرم بازاری نہ کوئی دین کا کام ہے نہ کبھی اہل بصیرت علماء نے اسے اچھا سمجھا ہے بعض علماء کے کلام میں علمی بحث و تحقیق نے مناظرانہ رنگ اختیار کرلیا اور بعد میں طعن وطنز تک نوبت آگئی پھر جاہلانہ جنگ وجدال نے وہ نوبت پہنچا دی جو آج عموما دینداری اور مذہب پسندی کا نشان بن گیا فالی اللہ المشتکی ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم
تنبیہ
مسئلہ تقلید و اجتہاد پر کچھ یہاں لکھا گیا وہ اس مسئلہ کا بہت مختصر خلاصہ ہے جو عام مسلمانوں کے سمجھنے کے لئے کافی ہے عالمانہ تحقیقات وتفصیلات اصول فقہ کی کتابوں میں مفصل موجود ہیں خصوصا کتاب الموافقات علامہ شاطبی جلد رابع باب الاجتہاد اور علامہ سیف الدین آمدی کی کتاب احکام الاحکام جلد ثالث القاعدۃ الثالثۃ فی المجتہدین، حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی کی کتابیں حجۃ اللہ البالغہ اور رسالہ عقد الجید اور آخر میں حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی کی کتاب الاقتصاد فی التقلید والاجتہاد اس مسئلے میں خاص طور سے قابل دید ہیں اہل علم ان کی طرف مراجعت فرمائیں
Top