Mafhoom-ul-Quran - An-Nahl : 43
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِیْۤ اِلَیْهِمْ فَسْئَلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَۙ
وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجے مِنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے اِلَّا رِجَالًا : مردوں کے سوا نُّوْحِيْٓ : ہم وحی کرتے ہیں اِلَيْهِمْ : ان کی طرف فَسْئَلُوْٓا : پس پوچھو اَهْلَ الذِّكْرِ : یاد رکھنے والے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو لَا تَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
اور ہم نے آپ سے پہلے مردوں ہی کو پیغمبر بنا کر بھیجا تھا جن کی طرف ہم وحی بھیجا کرتے تھے اگر تم لوگ نہیں جانتے تو اہل کتاب سے پوچھ لو۔
رسول آئے لوگوں کو خبردار کرنے کے لیے تشریح : یہاں اس بات کا جواب دیا گیا ہے کہ جو کفار ہمیشہ کہتے آئے تھے کہ حضرت محمد ﷺ کو ہی کیوں پیغمبر بنا کر بھیجا گیا فرشتے کو کیوں نہ بھیجا گیا ؟ تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ” پیغمبر، رسول اور نبی ہمیشہ انسان ہی بنا کر بھیجے گئے ہیں۔ پچھلے لوگوں ( اہل کتاب) کسی سے بھی پوچھ لو یہی جواب ملے گا کہ ہمیشہ انسان کی ہدایت کے لیے انسان ہی رسول بنائے گئے، اس میں مصلحت یہی ہے کہ انسان ہی انسان کو علم اور عمل کے ذریعے اللہ کا وہ پیغام اچھی طرح سمجھا سکتا ہے کوئی دوسری مخلوق یہ کام نہیں کرسکتی۔ یہاں سنت رسول، سیرت مبارکہ، احادیث رسول اور شریعت کی اہمیت بھی واضح کردی گئی ہے۔ کیونکہ آپ کی پاکیزہ اور مبارک زندگی رشدو ہدایت کا بہترین نمونہ ہے جو قرآن کے اصول و قوانین کو اچھی طرح ہمارے اوپر واضح کردیتے ہیں۔ یہ ہوتا رہا ہے اور ہوتا رہے گا موجودہ انسان نے جہاں بیشمار ایجادات کی ہیں وہاں اپنا اصلی سکون جو اللہ کی قربت سے ملتا ہے بالکل ختم کرلیا ہے۔ سائنسی ترقی نے انسان کو مادی سہولتیں تو دی ہیں مگر روحانی پستی میں مبتلا کردیا ہے۔ ایسے نفسانفسی کے دور میں قرآن و حدیث کا مطالعہ بھی رکھا جائے تو یقینا ایک سائنس دان بہترین عالم دین اور پکا مسلمان ثابت ہوسکتا ہے۔ الحمدللہ کہ نبی پاک ﷺ کی لائی ہوئی آخری کتاب قرآن مجید اور ان کی شریعت سیرت النبی ﷺ آج بھی زندہ و قائم ہے اور آج کا بےچین بےسکون اور بھٹکا ہوا انسان اللہ کے قوانین سے رہبری حاصل کر کے دنیا و آخرت کا سکون حاصل کرسکتا ہے۔
Top