Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 11
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ اِذْ هَمَّ قَوْمٌ اَنْ یَّبْسُطُوْۤا اِلَیْكُمْ اَیْدِیَهُمْ فَكَفَّ اَیْدِیَهُمْ عَنْكُمْ١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ۠   ۧ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَتَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ عَلَيْكُمْ : اپنے اوپر اِذْهَمَّ : جب ارادہ کیا قَوْمٌ : ایک گروہ اَنْ : کہ يَّبْسُطُوْٓا : بڑھائیں اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف اَيْدِيَهُمْ : اپنے ہاتھ فَكَفَّ : پس روک دئیے اَيْدِيَهُمْ : ان کے ہاتھ عَنْكُمْ : تم سے وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَعَلَي : اور پر اللّٰهِ : اللہ فَلْيَتَوَكَّلِ : چاہیے بھروسہ کریں الْمُؤْمِنُوْنَ : ایمان والے
اے وہ لوگو، جو ایمان لائے ہو، یاد کرو تم اللہ کے اس احسان کو جو اس نے تم پر فرمایا، جب کہ پکا ارادہ کرلیا تھا، ایک قوم نے تم پر دست درازی کا، تو اس نے روک دیا ان کے ہاتھوں کو تم لوگوں سے (اپنی حکمت و عنایت سے) اور تم ہمشہ ڈرتے رہا کرو اللہ سے، اور اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے ایمان والوں کو،1
36 ایمان وسیلہ امن وامان ہے : سو ایمان والوں کو خطاب کر کے ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ یاد کرو اللہ تعالیٰ کے اس احسان کو جو اس نے اس وقت تم لوگوں پر فرمایا جبکہ ایک قوم نے تم پر دست درازی کی ٹھان لی تھی۔ تو اس نے ان کے ہاتھوں کو تم سے روک لیا تھا۔ اور اس نے اپنے کرم سے تم کو ان لوگوں کے شر سے بچا لیا۔ سو اس سے معلوم ہوا کہ ایمان والوں کو ان کے صدق ایمان کی برکت سے اللہ پاک اس دنیا میں بھی شرور وفتن سے بچاتا اور ان کی حفاظت فرماتا ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ فلَہُ الْحَمدُ وَلَہُ الشّکرُ ۔ سو ایمان وسیلہ امن وامان ہے۔ اس دنیا میں بھی اور آخرت کے اس ابدی جہان میں بھی۔ اور اس سے محرومی ۔ والعیاذ باللہ ۔ دارین کی محرومی ہے۔ روایات کے مطابق آنحضرت ﷺ اور حضرات صحابہ کرام کی ایک جماعت ایک موقع پر میدان جنگ میں موجود تھے۔ تو سب نے نماز میدان جنگ ہی میں ادا کی۔ اس پر کفار کو بعد میں بڑا افسوس ہوا کہ ہم نے بڑی غلطی کی جو مسلمانوں پر حالت نماز میں حملہ نہیں کیا۔ ورنہ یکبارگی حملہ کر کے ہم ان کا صفایا کردیتے۔ پھر کہا کہ اچھا کوئی بات نہیں کہ ابھی ان پر عصر کی نماز کا وقت آنے والا ہے جو ان کو اپنی اولاد سے بھی زیادہ پیاری ہے۔ تو اس وقت ایسا کریں گے۔ تو اس سے پہلے نماز خوف کا حکم نازل ہوگیا جس سے دشمنوں کا منصوبہ خاک میں مل گیا۔ تو اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ میرے اس احسان کو یاد کرو کہ جب ایک قوم نے تم کو نیست و نابود کردینے کا ارادہ کیا تو اللہ نے تم کو ان سے بچا لیا۔ سو بچانے والا سب کو اللہ تعالیٰ ہی ہے اور اس کی امان اور حفاظت سے سرفرازی کا ذریعہ ایمان ہے۔ سو ایمان وسیلہ امن وامان ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید - 37 اللہ پر بھروسہ ایمان کا تقاضا : سو اس سے واضح فرما دیا گیا اور حصر و تاکید کے اسلوب میں واضح فرما دیا گیا کہ ایمان والوں کا بھروسہ ہمیشہ اللہ پاک ہی پر ہونا چاہیئیـ کہ ان کے ایمان و یقین کا تقاضا یہی ہے کہ وہ ہمیشہ اور ہر حال میں بھروسہ اسی وحدہ لاشریک پر رکھیں کہ اس ساری کائنات کا خالق ومالک اور سب کا حاجت روا و مشکل کشا اور مدد کرنے والا وہی وحدہ لاشریک ہے۔ اور اس کی مدد کے ساتھ اور کسی کی مدد کی ضرورت ہی نہیں۔ اسی لیے یہاں پر حصر کے ساتھ فرمایا جارہا ہے کہ ایمان والوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیئے۔ مگر افسوس کہ آج کے مسلمان کا حال اس کے برعکس یہ ہے کہ وہ درختوں، پتھروں، دھاگوں اور ان ملنگوں وغیرہ پر بھروسہ رکھتا ہے جنکی نہ کوئی حقیقت ہے نہ حیثیت اور نہ کوئی اصل نہ بنیاد۔ محض اوہام پرستی کی بنا پر وہ ان پر تکیہ کیے ہوئے ہیں اور اس خالق ومالک سے منہ موڑے ہوئے ہے جو کہ مالک مطلق اور مختار کل ہے۔ اور اس پر طرہ یہ کہ جو کوئی حق و حقیقت کی دعوت دے اور ان کو اوہام و خرافات سے نکال کر راہ حق و ہدایت کی طرف لانا چاہے یہ اس کی بات ماننے کی بجائے الٹا اس کے درپے آزار ہوجاتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ واِلَی اللّٰہِ المْشْتکیٰ جلَّ وَعَلَا ۔ بہرکیف اس سے واضح فرما دیا گیا کہ ایمان کا یہ تقاضا ہے کہ بھروسہ ہمیشہ اللہ ہی پر کیا جائے ۔ وباللہ التوفیق -
Top