Mafhoom-ul-Quran - Al-Maaida : 11
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ اِذْ هَمَّ قَوْمٌ اَنْ یَّبْسُطُوْۤا اِلَیْكُمْ اَیْدِیَهُمْ فَكَفَّ اَیْدِیَهُمْ عَنْكُمْ١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ۠   ۧ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَتَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ عَلَيْكُمْ : اپنے اوپر اِذْهَمَّ : جب ارادہ کیا قَوْمٌ : ایک گروہ اَنْ : کہ يَّبْسُطُوْٓا : بڑھائیں اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف اَيْدِيَهُمْ : اپنے ہاتھ فَكَفَّ : پس روک دئیے اَيْدِيَهُمْ : ان کے ہاتھ عَنْكُمْ : تم سے وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَعَلَي : اور پر اللّٰهِ : اللہ فَلْيَتَوَكَّلِ : چاہیے بھروسہ کریں الْمُؤْمِنُوْنَ : ایمان والے
اے ایمان والو ! اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا ہے، جبکہ ایک گروہ نے تم پر دست درازی کا ارداہ کرلیا تھا اللہ نے ان کے ہاتھ تم پر اٹھنے سے روک دیے۔ اللہ سے ڈر کے کام کرتے رہو، ایمان رکھنے والوں کو اللہ پر ہی بھروسہ رکھنا چاہیے۔
اللہ کی مہربانی تشریح : یوں تو بیشمار ایسے واقعات ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ رب العزت نے ہر مشکل وقت میں غیبی امداد سے مسلمان کی مدد کی۔ یہاں اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے جسے سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے روایت کیا ہے کہ یہودیوں کے ایک گروہ نے نبی کریم ﷺ اور آپ کے خاص خاص صحابہ کو دعوت پر بلایا تھا اور خفیہ طور یہ سازش کی تھی کہ اچانک ان پر ٹوٹ پڑیں گے لیکن عین وقت پر اللہ کے فضل سے نبی اکرم ﷺ کو سازش کا حال معلوم ہوگیا اور آپ ﷺ دعوت پر تشریف نہ لے گئے۔ ( تفہیم القرآن ) مطلب یہ ہے کہ جب اللہ رب العزت نے وعدہ کرلیا کہ وہ مسلمانوں کا حامی وناصر ہے اور کئی بار یہ بات ثابت بھی ہوچکی ہو تو پھر مسلمانوں کو ہر قسم کے خوف اور ڈر سے اپنے دلوں کو پاک صاف رکھ کر ہر نیک کام کرنا چاہیے۔ اگر کسی سے ڈر نا ہی ہے تو صرف اللہ سے ڈر و کیونکہ وہ ہی الحَفِیْظُ ( حفاظت کرنے والا) ہے۔
Top