Mazhar-ul-Quran - Al-Maaida : 11
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ اِذْ هَمَّ قَوْمٌ اَنْ یَّبْسُطُوْۤا اِلَیْكُمْ اَیْدِیَهُمْ فَكَفَّ اَیْدِیَهُمْ عَنْكُمْ١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ۠   ۧ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَتَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ عَلَيْكُمْ : اپنے اوپر اِذْهَمَّ : جب ارادہ کیا قَوْمٌ : ایک گروہ اَنْ : کہ يَّبْسُطُوْٓا : بڑھائیں اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف اَيْدِيَهُمْ : اپنے ہاتھ فَكَفَّ : پس روک دئیے اَيْدِيَهُمْ : ان کے ہاتھ عَنْكُمْ : تم سے وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَعَلَي : اور پر اللّٰهِ : اللہ فَلْيَتَوَكَّلِ : چاہیے بھروسہ کریں الْمُؤْمِنُوْنَ : ایمان والے
اے مسلمانو ! اپنے اوپر خدا کا احسان یاد کرو جب کہ ایک قوم نے قصد کیا کہ تم پر دست درازی کریں تو خدا نے (پنے فضل و کرم سے) ان کے ہاتھ تمہارے خلاف بڑھنے سے روک دیے اور اللہ سے ڈرو ، اور مسلمانوں کو خدا ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے
داللہ پر بھروسہ کرنے سے بھلائی شان نزول : ایک مرتبہ آنحضرت ﷺ نے ایک منزل میں قیام فرمایا ۔ اصحاب جدا جدا درختوں کے سایہ میں آرام کرنے لگے ۔ آنحضرت ﷺ نے اپنی تلوار ایک درخت میں لٹکادی ایک اعرابی موقع پاکر آیا اور چھپ کر اس نے تلوار کی اور کھینچ کر کہنے لگا اے محمد ! اب تمہیں مجھ سے کون بچائے گا ۔ حضوع نے فرمایا :'' اللہ !'' یہ فرمانا تھا کہ فورا حضرت جبریل (علیہ السلام) نے اس کے ہاتھ سے تلوار گرادی اور نبی کریم ﷺ نے تلوار اٹھا کر فرمایا کہ اب تجھے مجھ سے کون بچائے گا ۔ کہنے لگا : '' کوئی نہیں '' پھر کہا : '' میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں '' پھر کہا '' میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے رسول ہیں '' ۔ اس قصہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ پر یہ احسان فرمایا کہ ان کو ایک مخالف شخص کے حملہ سے بچایا ، پہر دوسرا احسان یہ ہے کہ اس آیت میں تنبیہ فرمائی کہ امت کی ہدایت کے لئے رسول (ﷺ) کا آنا اللہ کا بڑا احسان ہے ۔ جس نے اللہ کا بھروسہ کیا اس کا انجام اچھا ہوگا ۔
Top