Bayan-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 11
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ اِذْ هَمَّ قَوْمٌ اَنْ یَّبْسُطُوْۤا اِلَیْكُمْ اَیْدِیَهُمْ فَكَفَّ اَیْدِیَهُمْ عَنْكُمْ١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ۠   ۧ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَتَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ عَلَيْكُمْ : اپنے اوپر اِذْهَمَّ : جب ارادہ کیا قَوْمٌ : ایک گروہ اَنْ : کہ يَّبْسُطُوْٓا : بڑھائیں اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف اَيْدِيَهُمْ : اپنے ہاتھ فَكَفَّ : پس روک دئیے اَيْدِيَهُمْ : ان کے ہاتھ عَنْكُمْ : تم سے وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَعَلَي : اور پر اللّٰهِ : اللہ فَلْيَتَوَكَّلِ : چاہیے بھروسہ کریں الْمُؤْمِنُوْنَ : ایمان والے
اے ایمان والو اللہ تعالیٰ کے انعام کو یاد کرو جو تم پر ہوا ہے جب کہ ایک قوم اس فکر میں تھی (ف 7) کہ تم پر دست درازی کریں سو اللہ تعالیٰ نے ان کا قابوتم پر نہ چلنے دیا۔ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو (ف 8) اور اہل ایمان کو حق تعالیٰ ہی پر اعتماد رکھنا چاہئیے۔ (11)
7۔ یعنی کفار قریش ابتدائے اسلام میں جبکہ مسلمان ضعیف تھے۔ 8۔ شروع سورت سے یہاں تک اکثر آیتوں میں اللہ نے ڈرنے کا حکم فرمایا ہے ایک جگہ لفظ خشیت سے باقی جگہ لفظ تقوی سے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کو امتثال میں بہت دخل ہے چناچہ ظاہر بھی ہے۔
Top