Tafseer-e-Usmani - Al-Maaida : 11
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ اِذْ هَمَّ قَوْمٌ اَنْ یَّبْسُطُوْۤا اِلَیْكُمْ اَیْدِیَهُمْ فَكَفَّ اَیْدِیَهُمْ عَنْكُمْ١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ۠   ۧ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَتَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ عَلَيْكُمْ : اپنے اوپر اِذْهَمَّ : جب ارادہ کیا قَوْمٌ : ایک گروہ اَنْ : کہ يَّبْسُطُوْٓا : بڑھائیں اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف اَيْدِيَهُمْ : اپنے ہاتھ فَكَفَّ : پس روک دئیے اَيْدِيَهُمْ : ان کے ہاتھ عَنْكُمْ : تم سے وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَعَلَي : اور پر اللّٰهِ : اللہ فَلْيَتَوَكَّلِ : چاہیے بھروسہ کریں الْمُؤْمِنُوْنَ : ایمان والے
اے ایمان والو یاد رکھو احسان اللہ کا اپنے اوپر جب قصد کیا لوگوں نے کہ تم پر ہاتھ چلاویں پھر روک دئیے تم سے ان کے ہاتھ اور ڈرتے رہو اللہ سے اور اللہ ہی پر چاہیے بھروسہ ایمان والوں کو3
3 عمومی احسانات یاد دلانے کے بعد بعض خصوصی احسان یاد دلاتے ہیں۔ یعنی قریش مکہ اور ان کے پٹھوؤں نے حضور پر نور ﷺ کو صدمہ پہنچانے اور اسلام کو مٹانے کے لئے کس قدر ہاتھ پاؤں مارے مگر حق تعالیٰ کے فضل و رحمت نے انکا کوئی داؤ چلنے نہ دیا۔ اس احسان عظیم کا اثر یہ ہونا چاہیے کہ مسلمان غلبہ اور قابو حاصل کرلینے کے باوجود اپنے دشمنوں کو ہر قسم کے ظلم اور زیادتی سے محفوظ رکھیں اور جوش انتقام میں عدل و انصاف کا رشتہ ہاتھ سے نہ چھوڑیں جیسا کہ پچھلی آیات میں اس کی تاکید کی گئی ہے ممکن ہے کسی کو یہ شبہ گزرے کہ ایسے معاند دشمنوں کے حق میں اس قدر رواداری کی تعلیم کہیں اصول سیاست کے خلاف تو نہ ہوگی۔ کیونکہ ایسا نرم برتاؤ دیکھ کر مسلمانوں کے خلاف شریروں اور بد باطنوں کی جرأت بڑھ جانے کا قوی احتمال ہے اس کا ازالہ (وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ وَعَلَي اللّٰهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ ) 5 ۔ المائدہ :11) سے فرما دیا۔ یعنی مومن کی سب سے بڑی سیاست " تقویٰ " اور " توکل علی اللہ " (خدا سے ڈرنا اور اسی پر بھروسہ کرنا) ہے۔ خدا سے ڈرنے کا مطلب یہ ہے کہ ظاہر و باطن میں اس سے اپنا معاملہ صاف رکھو اور جو عہد و اقرار کئے ہیں ان میں پوری وفاداری دکھلاتے رہو۔ پھر بحمد اللہ کسی سے کوئی خطرہ نہیں۔ اگلی آیت میں ہماری عبرت کے لئے ایک ایسی قوم کا ذکر فرما دیا جس نے خدا سے نڈر ہو کر بد عہدی اور غداری کی تھی وہ کس طرح ذلیل و خوار ہوئی۔
Top