Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 34
وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ اَجَلٌ١ۚ فَاِذَا جَآءَ اَجَلُهُمْ لَا یَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَةً وَّ لَا یَسْتَقْدِمُوْنَ
وَلِكُلِّ اُمَّةٍ : اور ہر امت کے لیے اَجَلٌ : ایک مدت مقرر فَاِذَا : پس جب جَآءَ : آئے گا اَجَلُهُمْ : ان کا مقررہ وقت لَا يَسْتَاْخِرُوْنَ : نہ وہ پیچھے ہوسکیں گے سَاعَةً : ایک گھڑی وَّلَا : اور نہ يَسْتَقْدِمُوْنَ : آگے بڑھ سکیں گے
اور ہر امت کے لئے ایک مدت مقرر ہے، پھر جب ان کی مدت آن پوری ہوتی ہے، تو وہ پل بھر (اس سے) نہ پیچھے ہٹ سکتے ہیں، نہ آگے بڑھ سکتے ہیں،2
43 ہر امت کیلئے ایک مدت مقرر ہے : سو اس ارشاد سے تصریح فرما دی گئی کہ ہر امت کے لیے ایک مدت مقرر ہے۔ یعنی عذاب کی اور موت کی مدت۔ پس کفار و مشرکین اور معاندین و منکرین پر اگر فوری عذاب نہیں آتا تو اس سے ان کو دھوکے میں نہیں پڑنا چاہیئے کہ وہ اپنے وقت پر بہرحال آ کر رہے گا۔ اور ایسوں کی سلامتی کی راہ یہ ہے کہ اس عذاب کیلئے جلدی مچانے یا اس سے نڈر اور بےفکر ہونے کی بجائے اس سے بچنے کی فکر و کوشش کریں۔ ورنہ ہمیشہ کیلئے پچھتانا پڑے گا ۔ والعیاذ باللہ ۔ اس ضمن میں یہ بنیادی اور اصولی بات یاد رکھنی چاہئے کہ افراد اوراقوام کے معاملے میں خداوند قدوس نے اجل کے پیمانے الگ الگ رکھے ہیں۔ اَفراد کے پیمانے تو سالوں، مہینوں، دنوں اور گھنٹوں منٹوں کے حساب سے پورے ہوتے ہیں۔ جب وہ پورے ہوجاتے ہیں تو فرد ختم ہوجاتا ہے۔ لیکن قوموں اور امتوں کا معاملہ اس سے مختلف ہے کہ ان کا حساب ان کے ایمانی اور اخلاقی زوال سے ہوتا ہے۔ سو جب کوئی قوم اخلاقی فساد وزوال کی اس خاص حد تک پہنچ جاتی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ جو قدرت کی طرف سے اس کے لئے مقرر ہوتی ہے، تو اس کے سفینے کو غرق کردیا جاتا ہے اور وہ اپنے کیے کرائے کے انجام کو پہنچ کر رہتی ہیں ۔ والعیاذ باللہ -
Top