Tafseer-e-Mazhari - Al-Hajj : 38
اِنَّ اللّٰهَ یُدٰفِعُ عَنِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُوْرٍ۠   ۧ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يُدٰفِعُ : دور کرتا ہے عَنِ : سے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا كُلَّ : کسی خَوَّانٍ : دغاباز كَفُوْرٍ : ناشکرا
خدا تو مومنوں سے ان کے دشمنوں کو ہٹاتا رہتا ہے۔ بےشک خدا کسی خیانت کرنے والے اور کفران نعمت کرنے والے کو دوست نہیں رکھتا۔
ان اللہ یدفع عن الذین امنوا ان اللہ لا یحب کل خوان کفور۔ بلاشبہ اللہ ان مشرکوں کے غلبہ (اور ایذا) کو ایمان والوں سے (عنقریب) ہٹا دے گا ‘ بیشک اللہ کسی دغا باز کفر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔ پسند نہ کرنے سے مراد ہے نفرت کرنا۔ خوان یعنی امانت الٰہیہ میں بڑی خیانت کرنے والا کفور اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کرنے والا۔ زجاج نے کہا جو شخص ذبح کے وقت اللہ کے سوا دوسرے کا نام لیتا ہے اور دوسرے کے نام پر قربانی کرتا ہے اور بھینٹ چڑھا کر بتوں کا تقرب حاصل کرتا ہے وہ خوان کفور ہے۔ امام احمد ‘ ترمذی ‘ سدی اور حاکم نے حضرت ابن عباس ؓ کے حوالہ سے بیان کیا کہ جب ہجرت کر کے رسول اللہ ﷺ : مکہ سے نکلے تو حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا ‘ ان لوگوں نے اپنے نبی کو وطن سے نکلنے پر مجبور کیا ہے یہ ضرور ہلاک ہوجائیں گے۔ اس پر آیت ذیل نازل ہوئی۔
Top