Siraj-ul-Bayan - Hud : 68
اَفَنَضْرِبُ عَنْكُمُ الذِّكْرَ صَفْحًا اَنْ كُنْتُمْ قَوْمًا مُّسْرِفِیْنَ
اَفَنَضْرِبُ : کیا بھلا ہم چھوڑ دیں عَنْكُمُ الذِّكْرَ : تم سے ذکر کرنا صَفْحًا : درگزر کرتے ہوئے۔ اعراض کرنے کی وجہ سے اَنْ كُنْتُمْ : کہ ہو تم قَوْمًا : ایک قوم مُّسْرِفِيْنَ : حد سے بڑھنے والی
گویا وہاں کبھی نہ بسے تھے سنتا ہے ثمود نے اپنے رب کا انکار کیا ، سنتا ہے لعنت ہو ثمود پر (ف 1) ۔
1) قوم ثمود نے حسب دستور مخالفت کی اور اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں ، اور انتہائی بغض عناد کا ثبوت دیا اللہ تعالیٰ نے پہلے سے آگاہ کردیا تھا ، کہ عذاب تمہارے سر پر منڈلا رہا ہے ، اللہ کے شعائر سے تعرض نہ کرو ورنہ نتیجہ ہلاکت ہوگا ، یہی ہوا کہ سخت آواز نے انہیں آگھیرا اور ایسے مٹ گئے کہ (آیت) ” کان لم یغنوا فیھا “۔ گویا کہ ان میں کبھی آباد ہی نہ تھے ۔
Top