Tadabbur-e-Quran - Az-Zukhruf : 5
اَفَنَضْرِبُ عَنْكُمُ الذِّكْرَ صَفْحًا اَنْ كُنْتُمْ قَوْمًا مُّسْرِفِیْنَ
اَفَنَضْرِبُ : کیا بھلا ہم چھوڑ دیں عَنْكُمُ الذِّكْرَ : تم سے ذکر کرنا صَفْحًا : درگزر کرتے ہوئے۔ اعراض کرنے کی وجہ سے اَنْ كُنْتُمْ : کہ ہو تم قَوْمًا : ایک قوم مُّسْرِفِيْنَ : حد سے بڑھنے والی
کیا ہم تمہاری تذکیر سے اس لئے صرف نظر کرلیں کہ تم حدود سے تجاوز کر جانے والے لوگ ہو !
افتضرب عنکم الذکر صفحاً ان کنتم قوماً مسرفین 5 تمہاری ناقدری کے باوجود تم پر اتمام حجت ضروری ہے یعنی ہرچند تم ہو تو ناشکرے اور ناقدرے کہ اس کلام بلندو برتر کی توہین و تکذیب کر رہے ہو اور شرک و کفر میں مبتلا ہو کر اپنی جانوں پر جو ظلم تم نے ڈھائے ہیں ان کصلاح پر تمہاری طبیعتیں آمادہ نہیں ہو رہی ہیں لیکن اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ تمہیں تمہارے حال پر چھوڑ دیا جاتا یا اب چھوڑ دیا جائے، تمہاری بیماریوں اور ان کے مہلک نتائج سے تم کو اچھی طرح آگاہ نہ کیا جائے۔ تمہاری یہ حالت اغماض کے بجائے اس بات کے متقضی ہے کہ تمہارا علاج کیا جائے چناچہ اللہ نے تمہاری تعلیم و تذکیر کے لئے اپنی کتاب اتاری۔ تم اس کی قدر کرو یا نہ کرو، لیکن یہ تذکیر اس وقت تک جاری رہے گی جب تک تم پر اللہ کی حجت تمام نہ ہوجائے تاکہ جس کو زندگی کی راہ اختیار کرنی ہو وہ پوری بصیرت کے ساتھ زندگی کی راہ اختیار کرلے اور جس کو ہلاکت کی راہ پر جانا ہو وہ اتمام حجت کے بعد اس راہ پر جائے۔ تمہاری یہ تذکیر و تنبیہ اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ سنت کے مطابق ہو رہی ہے۔ تم کتنی ہی نفرت و رعونت کے ساتھ اس کو ٹھکرائو لیکن اب یہ اپنے آخری نتائج تک پہنچ کے رہے گی۔ صفحاً میرے نزدیک مفعول لڑکے مفہوم میں ہے اور اس کے معنی چشم پوشی کے ہیں۔ ضرب عنہ الشیء کے معنی ہوں گے، اس سے اس چیز کو ہٹا دیا۔ ان کنتم قوماً مسرفین ان کی اصل بیماری کا بیان ہے اور مسرفین یہاں اسر فوا علی انفسھم کے مفہوم میں ہے یعنی اپنی جانوں پر ظلم ڈھائے جانے والے اور اپنی جانوں پر سب سے بڑا ظلم شرک ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ جب تم کفر و شرک کی آلودگیوں میں لتھڑے ہوئے ہو تو یہ کس طرح ممکن تھا کہ اللہ تعالیٰ تم سے اپنا جام شفا ہٹائے رکھتا۔ دوا کے اصل مستحق تو مریض ہی ہوتے ہیں، خواہ وہ اس کی قدر کریں یا نہ کریں۔ اگر اس کی قدر کرو گے تو اپنا بھلا کرو گے، اگر نہ کرو گے تو اپنی ہی موت کو دعوت دو گے۔
Top