Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 28
لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ١ۚ وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَلَیْسَ مِنَ اللّٰهِ فِیْ شَیْءٍ اِلَّاۤ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْهُمْ تُقٰىةً١ؕ وَ یُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهٗ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ الْمَصِیْرُ
لَا يَتَّخِذِ :نہ بنائیں الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع) الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) اَوْلِيَآءَ : دوست (جمع) مِنْ دُوْنِ : علاوہ (چھوڑ کر) الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) وَمَنْ : اور جو يَّفْعَلْ : کرے ذٰلِكَ : ایسا فَلَيْسَ : تو نہیں مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ فِيْ شَيْءٍ : کوئی تعلق اِلَّآ : سوائے اَنْ : کہ تَتَّقُوْا : بچاؤ کرو مِنْھُمْ : ان سے تُقٰىةً : بچاؤ وَيُحَذِّرُكُمُ : اور ڈراتا ہے تمہیں اللّٰهُ : اللہ نَفْسَهٗ : اپنی ذات وَاِلَى : اور طرف اللّٰهِ : اللہ الْمَصِيْرُ : لوٹ جانا
مومنوں کو چاہئے کہ مومنوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا اس سے خدا کا کچھ (عہد) نہیں ہاں اگر اس طریق سے تم ان (کے شر) سے بچاؤ کی صورت پیدا کرو تو مضائقہ نہیں اور خدا تم کو اپنے (غضب) سے ڈراتا ہے اور خدا ہی کی طرف (تم کو) لوٹ کر جانا ہے
(28) مسلمانوں کے لیے یہ چیز مناسب نہیں کہ وہ عبداللہ بن ابی یہودی اور اس کے ساتھیوں کو خالص ایمان والوں سے تجاوز کرکے دوست بنائیں، (کیونکہ حقیقی دوستی نظریات کی ہم آہنگی سے جنم لیتی ہے) اور جو کفار سے ایسی دوستی رکھے گا تو وہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور دوستی کے کسی درجے میں شمار نہیں ہوگا مگر یہ کہ کوئی مومن صرف زبانی دوستی کرکے ان کے شر سے نجات حاصل کرنا چاہے اور اللہ تعالیٰ تمہیں ناحق قتل کرنے اور احرام کاری اور مال حرام اور شراب پینے اور جھوٹی گواہی دینے اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے سے ڈراتا ہے اور تمہیں بالآخر مرنے کے بعد اسی کے طرف لوٹ کر جانا ہے۔ شان نزول : (آیت) ”لا یتخذ ال مومن ون“۔ (الخ) ابن جریر ؒ نے سعید ؒ یا عکرمہ ؒ کے واسطہ سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ حجاج بن عمرو اور ابن الحقیق اور قیس بن زید نے انصار کی ایک جماعت سے دوستی کی تاکہ ان کے دین میں فتنہ ڈالیں تو رفاعہ بن منذر اور عبداللہ بن جبیر اور سعد بن حثمہ ان حضرات نے انصار سے کہا، یہودیوں کی اس جماعت سے بچو اور ان سے دوستی کرنے میں احتیاط کرو کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ لوگ تمہارے دین میں کوئی فتنہ پردازی کریں مگر ان انصاریوں نے ان کی بات ماننے سے انکار کیا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ کفار کو اپنا ہمراز اور دوست نہ بنائیں۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top