Ashraf-ul-Hawashi - An-Noor : 23
اِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١۪ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ : جو لوگ تہمت لگاتے ہیں الْمُحْصَنٰتِ : پاکدامن (جمع) الْغٰفِلٰتِ : بھولی بھالی انجان الْمُؤْمِنٰتِ : مومن عورتیں لُعِنُوْا : لعنت ہے ان پر فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
اور جو لوگ پاکدامن بھولی مسلمان عورتوں پر زنا کی تہمت لگاتے ہیں وہ دنیا اور آخرت میں ملعون ہیں اور ان کو (قیامت کیدن) بڑا عذاب ہوگا4
4 ۔” بھولی “ سے مراد وہ سیدھی سادی شریف عورتیں ہیں جن کے دل پاک ہیں اور ان کے دل میں بدچلنی کا بھولے سے خیال نہیں آتا۔ امہات المومنین خصوصاً حضرت عائشہ ؓ ان بھولی عورتوں میں بالاولی شامل ہیں جن کے حق میں یہ آیات نازل ہوئیں۔ علما کا اس پر اتفاق ہے کہ اس کے بعد بھی جو حضرت عائشہ ؓ سے بدگمانی رکھے گا وہ کافر اور قرآن کا مخالف ہے۔ صحیحین میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا : ” سات تباہ کردینے والی چیزوں سے بچو۔ “ صحابہ ؓ نے دریافت کیا تو آپ ﷺ نے ان سات چیزوں کا ذکر فرمایا جن میں سے ایک بھولی مسلمان عورتوں پر تہمت لگانا تھی۔ (ابن کثیر)
Top