Tafseer-Ibne-Abbas - An-Noor : 23
اِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١۪ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ : جو لوگ تہمت لگاتے ہیں الْمُحْصَنٰتِ : پاکدامن (جمع) الْغٰفِلٰتِ : بھولی بھالی انجان الْمُؤْمِنٰتِ : مومن عورتیں لُعِنُوْا : لعنت ہے ان پر فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
جو لوگ پرہیزگار اور برے کاموں سے بیخبر اور ایمان دار عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت (دونوں) میں لعنت ہے اور ان کو سخت عذاب ہوگا
(23) اگلی آیات اللہ تعالیٰ عبداللہ بن ابی منافق اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں جنہوں نے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ پر اس اتہام لگانے میں بڑا حصہ لیا تھا نازل فرمائی ہیں، چناچہ فرماتا ہے کہ جو لوگ تہمت لگاتے ہیں ان عورتوں کو جو کہ آزاد پاک دامن ہیں اور ایسی باتوں سے بالکل بیخبر ہیں اور ایمان دار ہیں، توحید خداوندی کی تصدیق کرنے والی ہیں یعنی حضرت عائشہ صدیقہ ؓ ان لوگوں یعنی عبداللہ بن ابی منافق پر دنیا و آخرت میں لعنت کی جاتی ہے کہ دنیا میں تو اس کے کوڑے لگیں گے اور آخرت میں دوزخ میں جلے گا اور عبداللہ بن ابی، اور اس کے ساتھیوں کو آخرت کا عذاب دنیا کے عذاب سے زیادہ سخت ہوگا۔ شان نزول : (آیت) ”۔ ان الذین یرمون المحصنت“۔ (الخ) نیز ضحاک بن مزاحم ؒ سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت کریمہ خاص طور پر ازواج مطہرات کی شان میں نازل ہوئی ہے۔ ابن ابی حاتم ؒ نے سعید بن جبیر ؓ کے واسطہ سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ یہ مذکورہ بالا آیت خاص طور پر حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی شان میں نازل ہوئی ہے۔ اور ابن جریر ؒ نے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت کیا ہے فرماتی ہیں کہ جو کچھ میرے خلاف طوفان برپا کیا گیا میں اس سے بالکل بیخبر تھی، بعد میں اس چیز کی مجھے خبر ہوئی اسی دوران میں رسول اکرم ﷺ میرے پاس تشریف فرما تھے کہ آپ پر وحی نازل ہوئی پھر وحی کے بعد آپ سیدھے ہو کر بیٹھے اور اپنے چہرہ انور سے پسینہ پونچھا، اس کے بعد فرمایا عائشہ صدیقہ ؓ خوشخبری قبول کرو میں نے عرض کیا اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کے ساتھ خوشخبری قبول کرتی ہوں، آپ کے شکریہ کے ساتھ نہیں قبول کرتی، چناچہ آپ نے یہ آیات تلاوت فرمائیں کہ جو لوگ تہمت لگاتے ہیں ان عورتوں کو جو پاک دامن ہیں، یہ اس بات سے پاک ہیں جو یہ بکتے پھرتے ہیں، اور امام طبرانی نے ثقہ راویوں کی سند سے عبدالرحمن بن زید بن اسلم سے اللہ تعالیٰ کے فرمان الخبیثات کے بارے میں روایت کیا ہے کہ یہ آیتیں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے واقعہ کے بارے میں نازل ہوئی ہیں کہ جس وقت منافق مردود نے انکے خلاف طوفان برپا کیا تھا، چناچہ اللہ تعالیٰ ان کو جو کچھ یہ بکتے پھرتے تھے اس سے بری کردیا۔
Top