Mazhar-ul-Quran - An-Noor : 23
اِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١۪ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ : جو لوگ تہمت لگاتے ہیں الْمُحْصَنٰتِ : پاکدامن (جمع) الْغٰفِلٰتِ : بھولی بھالی انجان الْمُؤْمِنٰتِ : مومن عورتیں لُعِنُوْا : لعنت ہے ان پر فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
بیشک جو لوگ پاکدامن بیخبر ایمان والی عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں ان پر دنیا وآخرت میں لعنت ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے ۔2
سیدہ عائشہ ؓ کی عظمت۔ (ف 2) شروع قصہ سے یہاں تک حضرت عائشہ عنہا کی برات میں اللہ تعالیٰ نے یہ پندہ آیتیں نازل فرمائیں علماء اسلام کا یہ فیصلہ ہے کہ اتنی برات کے بعد جو فرقہ حضرت عائشہ کو اب بھی عیب لگائے گا وہ قرآن شریف کا منکر فرقہ ہے اور اس فرقہ کے کافر ہونے میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کیونکہ وہ فرقہ قرآن کی آیتوں کا منکر ہے اس کے بعد اب اس آیت میں فرمایا کہ جو لوگ پاکدامن بیخبر ایمان والی عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں تو یہ پاکدامن عورتیں ایسی باتوں سے بالکل بیخبر ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ان کی پارسائی اور پاکدامنی کی کامل طور پر تعریف کی ہے اور فرمایا کہ عیب لگانے والے دنیا میں ملعون اور مردود ہیں اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کے عذاب میں مبتلا ہوں گے اور اس روز ان کی باتوں پر ان کی زبانیں اور اس کے افعال پر ان کے ہاتھ پاؤں بھی گواہی دیں گے اور وہ جو کچھ عمل کرتے تھے ان کے اعضاء سب بتادیں گے اس دن خدا تعالیٰ ان کو یعنی منافقین وغیرہ کو ان کے اعمال کا بدکا پورا پورا بدلہ دے گا اور وہ جان لیں گے کہ خدا نے جو کچھ دنیا میں اتارا تھا سب حق واضح اور یقین قطعی تھا آگے فرمایا کہ اس بہتان کے باندھنے والے ایسے ناسمجھ ہیں اتنا نہیں سمجھتے کہ اللہ کے رسول کی بی بی سے ایسا براکام کیونکر ہوسکتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے نیک مردوں کے لیے نیک عورتیں پیدا کی ہیں پھر اللہ کے رسول سے بڑھ کر کون نیک ہوگا ایسی ناپاک باتیں تو ناپاک مرد اور ناپاک عورتوں میں پھیلتی ہیں جن لوگوں کی شان میں یہ عیب لگانے والے ناپاک باتیں منہ سے نکالتے ہیں وہ ان باتوں سے بالکل بےلگاؤ ہیں، اس لیے اللہ تعالیٰ نے ایسے پاک لوگوں سے عقبی میں بخشش اور بڑی بڑی نعمتیں دینے کا وعدہ کیا ہے۔
Top