Ruh-ul-Quran - An-Noor : 23
اِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١۪ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ : جو لوگ تہمت لگاتے ہیں الْمُحْصَنٰتِ : پاکدامن (جمع) الْغٰفِلٰتِ : بھولی بھالی انجان الْمُؤْمِنٰتِ : مومن عورتیں لُعِنُوْا : لعنت ہے ان پر فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
بیشک جو لوگ پاکدامن، بھولی بھالی مومن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں، ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی گئی ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے
اِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ ص وَلَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ۔ یَّوْمَ تَشْھَدُ عَلَیْہِمْ اَلْسِنَـتُہُمْ وَاَیْدِیْھِمْ وَاَرْجُلُہُمْ بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ۔ (النور : 23، 24) (بیشک جو لوگ پاکدامن، بھولی بھالی مومن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں، ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی گئی ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔ جس دن گواہی دیں گی ان کے خلاف ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پائوں ان اعمال پر جو وہ کیا کرتے تھے۔ ) پاکدامن اور بھولی بھالی مومن عورتوں پر الزام کی سنگینی اس سے پہلے حضرت عائشہ صدیقہ ( رض) کی ذات گرامی پر الزام لگانے والوں کی کمینگی اور خست کو بیان فرمایا گیا ہے اور ان کی اس سزا کا ذکر ہوا جس سے انھیں دنیا اور آخرت میں واسطہ پڑنے والا ہے۔ اب ان خواتینِ اسلام کا ذکر کیا جارہا ہے جو اسلام کی تعلیم و تربیت کے نتیجے میں عفت اور پاکدامنی کے ان بلند مدارج تک پہنچی ہیں جن کے لیے دو صفات کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ 1 محصنات : یعنی وہ ایسی پاکدامن اور شریف زادیاں ہیں کہ ان کی عفت و عصمت کے قلعے میں کسی نقب لگائے جانے کی کوئی گنجائش نہیں۔ 2 غافلات : وہ ایسی سیدھی سادھی اور چھل فریب سے ناآشنا اور بھولی بھالی خواتین ہیں کہ کسی گھٹیا اور فضول حرکت کا ان کے دماغ میں خیال تک نہیں گزرتا۔ وہ اپنی فطری عفت کے باعث زمانے کی ناہمواریوں سے بالکل انجان ہیں۔ بلاشبہ ان دونوں خصلتوں کی اعلیٰ ترین مصداق، آنحضرت ﷺ کی تمام ازواجِ مطہرات بالخصوص حضرت عائشہ صدیقہ ( رض) ہیں۔ لیکن یہ دونوں صفات ان کی خصوصیت نہیں بلکہ ان کا تقاضا ہر خاتونِ اسلام سے اخلاقی تعلیمات کی فطرت ہے۔ جو شخص ایسی پاکدامن اور بھولی بھالی اور لوگوں کے طوراطوار سے ناواقف عورتوں پر الزام لگاتا ہے وہ یوں سمجھئے ان پاکدامن بیبیوں کو سوتے میں اپنی تیراندازی کا نشانہ بناتا ہے۔ ایسے لوگوں پر دنیا اور آخرت دونوں میں خدا کی لعنت ہوگی۔ نہ یہ دنیا میں آبرومند ہوں گے نہ آخرت میں۔ دنیا میں عنقریب ان کی جڑ کٹ کے رہے گی اور آخرت میں تو ان کے لیے بہرحال عذاب عظیم ہے۔ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سات ہلاک کردینے والی چیزوں سے بچو۔ عرض کی گئی وہ کون سی چیزیں ہیں ؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : 1 اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، 2 جادو کرنا، 3 کسی بےگناہ کو قتل کرنا، 4 سود کھانا، 5 یتیم کا مال کھانا، 6 میدانِ جنگ سے بھاگ آنا اور 7 پاکدامن، انجان، ایماندار خواتین پر جھوٹی تہمت لگانا۔ حضرت حذیفہ ( رض) سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا : قَذْفُ الْمُحْصَنَۃِ یَھْدِمُ عَمَلَ مِائَۃِ سَنَۃٍ (طبرانی) ” ایک پاکدامن عورت پر تہمت لگانا، سو برس کے اعمال کو غارت کردینے کے لیے کافی ہے۔ “ آج تو یہ لوگ اپنی چرب زبانی سے لوگوں کے دلوں میں بدگمانیوں کا زہر اتار دیتے ہیں اور اپنی طلاقتِ لسانی سے پاکدامن بیبیوں پر تہمت لگاتے ہوئے دلائل کے انبار لگا دیتے ہیں اور اپنے اثرورسوخ سے غلط سے غلط بات کو پھیلانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، لیکن انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ ایک دن ایسا بھی آنے والا ہے جس دن ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پائوں خود ان کی بداعمالیوں کیخلاف گواہی دیں گے۔ اس وقت ان کے پاس انکار کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔ باہر کی کسی گواہی پر وہ سو اعتراض کرسکتے ہیں اور ہر بات کے لیے تاویل کا سہارا لے سکتے ہیں، لیکن جب ان کا اپنا جسم اور اپنے اعضاء جن سے وہ الزام تراشی میں مدد لیتے رہے ہیں ان کیخلاف گواہی دیں گے تو ان کی گواہی پر انکار کیسے کرسکیں گے اور سخن سازی سے کیسے کام لے سکیں گے۔
Top