بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Dure-Mansoor - At-Talaaq : 1
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَطَلِّقُوْهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَ اَحْصُوا الْعِدَّةَ١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ رَبَّكُمْ١ۚ لَا تُخْرِجُوْهُنَّ مِنْۢ بُیُوْتِهِنَّ وَ لَا یَخْرُجْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَیِّنَةٍ١ؕ وَ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهٗ١ؕ لَا تَدْرِیْ لَعَلَّ اللّٰهَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِكَ اَمْرًا
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اِذَا طَلَّقْتُمُ : جب طلاق دو تم النِّسَآءَ : عورتوں کو فَطَلِّقُوْهُنَّ : تو طلاق دو ان کو لِعِدَّتِهِنَّ : ان کی عدت کے لیے وَاَحْصُوا : اور شمار کرو۔ گن لو الْعِدَّةَ : عدت کو وَاتَّقُوا اللّٰهَ : اور ڈرو اللہ سے رَبَّكُمْ : جو رب ہے تمہارا لَا تُخْرِجُوْهُنَّ : نہ تم نکالو ان کو مِنْۢ بُيُوْتِهِنَّ : ان کے گھروں سے وَلَا يَخْرُجْنَ : اور نہ وہ نکلیں اِلَّآ : مگر اَنْ يَّاْتِيْنَ : یہ کہ وہ آئیں بِفَاحِشَةٍ : بےحیائی کو مُّبَيِّنَةٍ : کھلی وَتِلْكَ : اور یہ حُدُوْدُ اللّٰهِ : اللہ کی حدود ہیں وَمَنْ يَّتَعَدَّ : اور جو تجاوز کرے گا حُدُوْدَ اللّٰهِ : اللہ کی حدود سے فَقَدْ : تو تحقیق ظَلَمَ نَفْسَهٗ : اس نے ظلم کیا اپنی جان پر لَا تَدْرِيْ : نہیں تم جانتے لَعَلَّ اللّٰهَ : شاید کہ اللہ تعالیٰ يُحْدِثُ : پیدا کردے بَعْدَ : بعد ذٰلِكَ : اس کے اَمْرًا : کوئی صورت
اے نبی جب تم عورتوں کو طلاق دینا چاہو تو انہیں عدت سے پہلے طلاق دو ، اور عدت کو اچھی طرح شمار کرو اور اللہ سے ڈرو جو تمہارا رب ہے۔ ان عورتوں کو تم ان کے گھروں سے نہ نکالوں اور نہ وہ خود نکلیں، مگر یہ کہ وہ کوئی کھلی ہوئی بےحیائی کرلیں۔ یہ اللہ کی حدود ہیں اور جو شخص اللہ کی حدود سے تجاوز کرے سو اس نے اپنی جان پر ظلم کیا اے مخاطب۔ شاید تو نہیں جانتا کہ اللہ اس کے بعد کوئی نئی بات پیدا فرمادے
1۔ ابن ابی حاتم نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے حفصہ ؓ کو طلاق دی اور وہ اپنے گھروالوں کے پاس آگئیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی آیت یا ایہا النبی اذا طلقتم النساء فطلقوہن لعدتہن۔ اے نبی ﷺ آپ لوگوں سے کہہ دیجیے جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دینے لگو تو زمانہ عدت میں یعنی حیض سے پہلے طہر کی حالت میں طلاق دو ۔ آپ سے کہا گیا کہ ان سے رجوع فرمالیں کیونکہ وہ روزہ رکھنے والی اور راتوں کو قیام کرنے والی ہے اور بلاشبہ وہ جنت میں آپ کی بیویوں میں سے ہے۔ 2۔ ابن المنذر نے ابن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ یہ آیت لعل اللہ یحدث بعد ذلک امرا۔ کہ شاید اس طلاق کے بعد اللہ کوئی نئی بات تیرے دل میں پیدا کردے۔ حفصہ بنت عمر ؓ کے بارے میں نازل ہوئی۔ کہ نبی ﷺ نے ان کو ایک طلاق دے دی تھی۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی آیت یا ایہا النبی اذا طلقتم النساء سے لے کر آیت یحدث بعد ذلک امرا تک پھر آپ نے ان سے رجوع فرمالیا۔ ابو رکانہ کی طلاق کا واقعہ 3۔ حاکم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ عبد بن یزید ابو رکانہ نے ام رکانہ کو طلاق دی پھر قبیلہ مزنیہ کی ایک عورت سے نکاح کرلیا تو وہ عورت رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ! وہ میرے لیے قطعاً فائدہ مند نہیں ہے مگر اتنا ہی جتنا یہ مال مال فائدہ مند ہے اس نے اپنے سر کے بال پکڑ لیے رسول اللہ ﷺ کو اس وقت غیرت نے پکڑ لیا اور رسول اللہ ﷺ نے رکانہ اور اس کے بھائیوں کو بلایا پھر اپنے پاس بیٹھنے والوں سے فرمایا۔ کیا تم اس طرح اور اس طرح جانتے ہو۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے عبد بن یزید سے سے فرمایا اس کو طلاق دے دی ہے آپ نے فرمایا میں یہ چاہتا ہوں تو اس سے رجوع کرلے تو یہ آیت نازل ہوئی آیت یا ایہا النبی اذا طلقتم النساء فطلقوہن لعدتہن۔ ذہبی (رح) نے فرمایا کہ اس کی اسناد کمزور ہے۔ اور یہ خبر بھی غلط ہے کیونکہ عبد بن یزید نے اسلام نہیں پایا۔ 4۔ ابن ابی حاتم نے مقاتل (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ آیت یا ایہالنبی اذا طلقتم النساء فطلقوہن لعدتہن کہ یہ آیت عبداللہ بن عمرو بن عاص، طفیل بن حارث اور عمرو بن سعید بن عاص ؓ کے بارے میں نازل ہوئی۔ 5۔ ابن مردویہ نے ابی الزبیر کے طریق سے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دیدی نبی ﷺ کے زمانہ میں۔ حضرت عمر ؓ آپ کے پاس آئے اور آپ کے سامنے اس کا تذکرہ کیا۔ آپ نے فرمایا اس سے حکم کرو کہ وہ اس سے جوع کرے۔ پھر اس کو روک لے یہاں تک کہ وہ حیض سے پاک ہوجائے پھر اگر دل چاہے تو اس کو طلاق دیدے۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس وقت یہ آیت نازل فرمائی آیت یا ایہا النبی اذا طلقتم النساء فطلقوہن فی قبل لعدتہن۔ ابو زبیر ؓ نے فرمایا کہ میں نے ابن عمر ؓ کو اسی طرح پڑھتے ہوئے سنا ہے۔ 6۔ مالک والشافی وعبدالرزاق فی المصنف واحمد وعبد بن حمید والبخاری ومسلم وابوداوٗد والترمذی والنسائی وابن ماجہ وابن المنذر وابویعلی وابن مردویہ اور بیہقی نے اپنی سنن میں ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی۔ یہ بات رسول اللہ ﷺ کو ذکر کی گئی تو رسول اللہ ﷺ نے اس بارے میں غصہ فرمایا پھر فرمایا اس کو چاہیے کہ اس سے رجوع کرلے پھر اس کو روک لے یہاں تک کہ وہ پاک ہوجائے پھر اسے حیض آئے اور جب پھر پاک ہوجائے۔ پھر اگر دل چاہے تو اس کو طلاق دیدے اور اس کو پاک ہونے کی حالت میں جماع کرنے سے پہلے طلاق دے۔ یہی وہ عدت ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ہے کہ وہ اس کے لیے عورت کو طلاق دے۔ اور نبی ﷺ نے یہ آیت پڑھی۔ آیت یا ایہا النبی اذا طلقتم النساء فطلقوہن فی قبل عدتہن۔ 7۔ عبدالرزاق فی المصنف وابن المنذر والحاکم وابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس طرح قراءت فرمائی آیت فطلقوہن قبل عدتہن۔ 8۔ ابن الانباری نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس طرح قراءت کی فطلقوہن لقبل عتہن۔ 9۔ عبدالرزاق وابو عبید فی فضائلہ و سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن مردویہ والبیہقی نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس طرح پڑھتے تھے۔ آیت فطلقوہن لقبل عدتہن۔ 10۔ ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے آیت فطلقوہن لعدتہن کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد ہے کہ تم اس کو ایسے طہر میں طلاق دو جس میں جماع نہ ہو۔ 11۔ عبد بن حمید نے ابن عمرو ؓ سے روایت کیا کہ آیت فطلقوہن لعدتہن سے مراد وہ طہر ہے جس میں جماع نہ ہو۔ 12۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید والطبرانی والبیہقی ابن مسعود ؓ سے آیت فطلقوہن لعدتہن کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے مراد وہ طہر ہے جس میں جماع نہ ہو۔ طلاق طہر (پاکی) کے زمانے میں دی جائے 13۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر والطبرانی والبیہقی وابن مردویہ نے ابن مسعودر ضی اللہ عہ سے روایت کیا کہ جو ارادہ کرے کہ اس طریقے کے مطابق طلاق دے جیسے اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا تو اس کو چاہیے کہ وہ اسے ایسی طہر کی حالت میں طلاق دے جس میں جماع نہ ہو۔ 14۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت فطلقوہن لعدتہن سے مراد وہ طہر ہے جس میں جماع نہ ہو۔ 15۔ عبد بن حمید وابن مردویہ نے ابو موسیٰ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی آدمی اپنی بویوی سے یوں نہ کہے کہ قد طلقتک (میں نے تجھ کو طلاق دی) ” قد راجعتک “ میں تجھ سے رجوع کرلیا۔ یہ مسلمانوں کی طلاق نہیں ہے۔ تم اس عورت کو اس کی طہر کی حالت میں طلاق دو ۔ 16۔ عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے آیت فطلقوہن لعدتہن کے بارے میں روایت کیا کہ تم ان کو ان کی طہر کی حالت میں طلاق دو اور دوسرے لفظ میں یوں فرمایا کہ ایسے طہر میں طلاق دو جس میں جماع نہ ہو۔ 17۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے آیت فطلقوہن لعدتہن کے بارے میں روایت کیا کہ عدت سے مراد ہے کہ آدمی عورت کو ایسے طہر کی حالت میں طلاق دے جس میں جماعت نہ ہو پس آدمی اپنی بیوی سے ملتا جلتا ہے یہاں تک کہ جب اس سے جدا ہوتا ہے تو اس وقت اس کو طلاق دے دیتا ہے اور وہ نہیں جانتا کہ وہ حاملہ ہے یا غیر حاملہ ہے بیشک یہ کام درست نہیں ہے (یعنی اسے ایسے نہیں کرنا چاہیے) ۔ 18۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید والطبرانی وابن مردویہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ایک دن ایک آدمی نے ابن عباس ؓ سے پوچھا اور کہا اے ابن عباس ؓ میں نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہیں۔ تو ابن عباس ؓ نے فرمایا تو نے اپنے رب کی نافرمانی کی۔ اور تیرے اوپر تیری بیوی حرام ہوگئی اور تو اللہ سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ تیرے لیے نکلنے کا راستہ بنادیتے۔ تم میں سے کوئی آدمی طلاق دیتا ہے پھر کہتا ہے اے ابن عباس اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت یا ایہا النبی اذا طلقتم النساء فطلقوہن لعدتہن اور ابن عباس ؓ یہ الفاظ اسی طرح پڑھتے تھے۔ 19۔ ابن جریر وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے آیت فطلقوہن لعدتہن کے بارے میں روایت کیا کہ اس کو حائضہ ہونے کی حالت میں طلاق نہ دو ۔ اور نہ ہی ایسے طہر میں کہ جس میں تم نے اس سے جماع کیا ہے۔ لیکن اس کو چھوڑ دو یہاں تک کہ جب اس کا حیض ختم ہو کہ وہ پاک ہوجائے تو اس کو ایک طلاق دیدو اگر اس کو حیض آتا ہے تو اس کی عدت تین حیض ہے اگر اس کو حیض نہیں آتا تو اس کی عدت تین ماہ ہے اور اگر وہ حاملہ ہے تو اس کی عدت وضع حمل ہے۔ اور اگر تو ارادہ کرے اس سے رجوع کرنے کا تو اس کی عدت ختم ہونے سے پہلے تو اس پر دو گواہ بنالے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت واشہدوا ذوی عدل منکم طلاق کے وقت اور رجوع کرنے کے وقت بھی اگر اس نے اس کی طرف رجوع کرلیا۔ اور اب وہ دو طلاقوں کے اختیار کے ساتھ اس کے پاس رہے گی اور اس نے سا سے رجوع نہ کیا تو جب اس کی عدت گزر جائے گی۔ تو وہ اس سے ایک ہی طلاق کے ساتھ جدا ہوگئی۔ اب وہ اپنے نفس کی زیادہ مالک ہوگی۔ پھر وہ چاہے تو اسی سے شادی کرلے یا اس کے علاوہ کسی اور سے۔ 20۔ عبد بن حمید والطبرانی وابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے آیت یا ایہا النبی اذا طلقتم النساء فطلقوہن لعدتہن کے بارے میں روایت کیا کہ عدت کی طلاق یہ ہے کہ آدمی اپنی بیوی کو اس حال میں طلاق دے کہ وہ پاک ہو۔ پھر اس کو چھوڑدے یہاں تک کہ اس کی عدت گزر جائے یا اس سے رجوع کرے اگر چاہے۔ 21۔ عبدالرزاق والبیہقی وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا گیا کہ اس نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دی ہیں۔ فرمایا اس نے اپنے رب کی نافرمانی کی۔ جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے لیے نکلنے کا راستہ بنادیتے ہیں۔ پھر یہ آیت تلاوت فرمائی آیت یا ایہا النبی اذا طلقتم النساء فطلقوہن فی قبل عدتہن۔ 22۔ عبد بن حمید نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ آیت واحصو العدۃ۔ اور عدت کی گنتی یاد رکھو۔ یعنی طلاق دو ایسے طہر کی حالت میں جس میں جماع نہ ہو۔ عدت کے بعد رجوع نہیں ہوسکتا 23۔ عبد بن حمید نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ شریح (رح) نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی۔ پھر اس سے خاموش رہا یہاں تک کہ عدت گزر گئی پھر وہ اس کے پاس آیا اور اس نے اجازت مانگی وہ گھبراگئی وہ اندر آیا اور کہا میں ارادہ کرتا ہوں کہ میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت کروں یعنی آیت لاتخرجوہن من بیوتہن کہ ان کو ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ خود نکلیں۔ 24۔ عبد بن حمید نے محمد بن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ شریح (رح) نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور اس پر گواہ بنائے۔ گواہوں سے کہا میرے بارے میں اس شہادت کو چھپائے رکھنا انہوں نے اسے چھپائے رکھا یہاں تک کہ عدت گذر گئی پھر شریح نے اپنی بیوی کو اس کی خبردی تو اس نے اپنا سامان منتقل کرلیا۔ شریح نے فرمایا میں نے اس بات کو ناپسند کیا کہ تو گناہگار ہو۔ 25۔ عبدالرزاق وابن المنذر نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ مطلقہ عورت اور جس کا خاوند مرگیا وہ دونوں دن کو نکل سکتی ہیں اور پوری رات اپنے گھروں سے باہر نہیں گذار سکتیں۔ 26۔ عبدبن حمید نے عامر ؓ سے روایت کیا کہ مجھے فاطمہ بنت قیس نے بیان کیا کہ ان کے شوہر نے ان کو تین طلاقیں دیں۔ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں تو آپ نے ان کو اپنے چچا عمرو بن ام مکتوم ؓ کے پاس عدت گزارنے کا حکم فرمایا۔ 27۔ عبد بن حمید نے مسلمہ بن عبدالرحمن بن عوف ؓ سے روایت کیا کہ فاطمہ بنت قیس ؓ نے ان کو بتایا کہ وہ ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ کے نکاح میں تھیں تو اس نے ان کو تین طلاقیں دیں۔ تو اس نے گمان کیا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی ہے اپنے گھر سے نکلنے کے بارے میں پوچھنے کے لیے تو آپ نے اسے ام مکتوم ؓ کی طرف منتقل ہونے کا حکم فرمایا جو نابینا تھے لیکن مروان نے فاطمہ کی بات کی تصدیق کرنے سے انکار کردیا۔ مطلقہ عورت کے اپنے گھر سے نکلنے کے بارے میں۔ اور عروہ (رح) نے کہا کہ عائشہ ؓ نے بھی فاطمہ بنت قیس کی بات کا انکار کیا۔ مطلقہ کے لیے عدت کا نفقہ سکنی ہے 28۔ ابن مردویہ نے ابو اسحاق (رح) سے روایت کیا کہ میں اسود بن یزید (رح) کے پاس بڑی مسجد میں بیٹھا ہوا تھا اور ہمارے ساتھ شعبی (رح) بھی تھے۔ تو انہوں نے فاطمہ بنت قیس ؓ کی حدیث کو بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے لیے سکنی اور نفقہ کو مقرر نہیں فرمایا۔ اسود (رح) نے ہتھیلی میں کنکریاں لیں اور ان کو مار کر کہا آپ اس طرح کی حدیث بیان کرتے ہیں۔ عمر ؓ نے فرمایا کہ ہم اللہ کی کتاب اور اپنے نبی کی سنت کو نہیں چھوڑیں گے ایک عورت کے کہنے پر ہم نہیں جانتے کہ اس نے بات کو یاد رکھا یا بھول گئی کہ اس کے لیے سکنی اور نفقہ تھا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت لاتخرجوہن من بیوتہن ولا یخرجن الا ان یاتین بفاحشۃ مبینۃ۔ ان عورتوں کو ان کے گھروں سے مت نکالو اور نہ وہ عورتیں باہر نکلیں مگر ہاں کوئی کھلی ہوئی بےحیائی کا کام کریں۔ 29۔ عبدالرزاق نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ (رح) سے روایت کیا کہ ابو عمرو بن حفص بن مغیرہ حضرت علی ؓ کے ساتھ یمن کی طرف نکلے۔ اور انہوں نے اپنی بیوی فاطمہ بن تقیس ؓ کو ایک طلاق بھیج دی۔ اور وہ اپنی طلاق کے باوجود وہیں رہیں۔ اس کے لیے حارث بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ نے اس کے لیے نفقہ کا حکم دیا تو اس نے اسے قلیل قرار دیا تو ان دونوں نے اس سے کہا اللہ کی قسم تیرے لیے نفقہ نہیں مگر یہ کہ تو حاملہ ہوتی۔ وہ نبی ﷺ کے پاس آئی۔ اور اپنا معاملہ آپ کو پیش کردیا تو نبی اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا تیرے لیے کوئی نفقہ نہیں پس تو وہاں سے منتقل ہونے کی اجازت لے لے تو اس نے اس کو اجازت دیدی۔ مروان نے اس عورت کی طرف پیغام بھیجا تاکہ وہ اس کے بارے میں اس سے سوال کرے تو اس نے یہی بیان کیا۔ تو مروان نے کہا میں نے یہ حدیث نہیں سنی مگر اس عورت سے۔ لہٰذا ہم اسی عصمت اور بچاؤ کو اختیار کریں گے جس پر ہم نے لوگوں کو پایا۔ فاطمہ ؓ نے کہا میرے اور تمہارے درمیان اللہ کی کتاب ہے۔ اللہ عزوجل نے فرمایا آیت ولا یخرجن الا ان یاتین بفاحشۃ مبینۃ۔ حتی کہ یہاں تک کہ پہنچے آیت لاتدری لعل اللہ یحدث بعد ذلک امرا۔ اور نہ وہ عورتیں باہر نکلیں مگر ہاں کوئی کھلی بےحیائی کریں اور یہ سب خدا کے مقرر کیے ہوئے احکام ہیں اور جو شخص احکام خداوندی سے تجاوز کرے گا وہ خود اپنے اوپر ظلم کرے گا تجھ کو معلوم نہیں کہ شاید اس طلاق کے بعد اللہ کوئی نئی بات تیرے دل میں پیدا کردے۔ فاطمہ بنت قیس ؓ نے کہا یہ حکم اس کے لیے ہے۔ جس عورت کے لیے رجوع کا حق ہے سو کون ساحکم ہوسکتا ہے تین طلاقوں کے بعد اور وہ کیسے کہتے ہیں کہ اس کے لیے نفقہ نہیں ہے جب تک وہ حاملہ نہیں اور تم اسے کیسے روک سکتے ہو البتہ اس کو چھوڑدے یہاں تک کہ جب وہ حائضہ ہو کر پاک ہوجائے تو اس کو ایک طلاق دے دے۔ اگر اس کو حیض آتا ہے تو اس کی عدت تین حیض ہے اور اگر اس کو حیض نہیں آتا تو اس کی عدت ہوجائے تو اس کو ایک طلاق دے دے۔ اگر اس کو حیض آتا ہے تو اس کی عدت تین حیض ہے اور اگر اس کو حیض نہیں آتا تو اس کی عدت تین ماہ ہے۔ اور اگر وہ حاملہ ہے تو اس کی عدت وضع حمل ہے۔ اور اگر وہ اس کے رجوع کا ارادہ کرے اس کی عدت کے ختم ہونے سے پہلے تو اس پر دو آدمیوں کو گواہ بنالے۔ جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت واشہدوا ذوی عدل منکم عند الطلاق وعند المراجعۃ۔ اور تم دو انصاف والوں کو اپنے میں سے گواہ بنا لو طلاق کے وقت اور رجوع کے وقت پس اگر اس نے رجوع کرلیا تو وہ عورت اس کے پاس رہے گی دو طلاقوں کے اختیار کے ساتھ اور اگر اس نے رجوع نہ کیا اور جب اس کی عدت گزر گئی تو وہ ایک ہی طلاق کے ساتھ بائن ہوجائے گی۔ اس کی عدت کے گزرنے کے بعد اور اب یہ اپنے نفس کی زیادہ مالک ہوگی پھر وہ جس سے چاہے شادی کرسکتی ہے اس آدمی سے یا اس کے علاوہ کسی اور سے۔ 30۔ عبدالرزاق وابن المنذر والبیہقی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ چار درجے اور مراتب ہیں ان میں سے دو حلال ہیں اور دو حرام ہیں۔ حرام یہ ہے کہ آدمی اس کو طلاق دے جبکہ وہ اس سے جماع کرتا ہے۔ اور وہ نہیں جانتا کہ اس کا رحم کسی چیز سے مشغول ہے یا نہیں۔ اور دوسرا اس کو حیض کی حالت میں طلاق دے تو یہ بھی حرام ہے لیکن حلال یہ ہے کہ آدمی عورت کو ایسے طہر میں طلاق دے جس میں اس نے جماع نہ کیا ہو اور عورت کو اس حال میں طلاق دے کہ اسکا حمل بالکل ظاہر اور واضح ہو۔ 31۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر والحاکم وصححہ وابن مردویہ ور بیہقی نے اپنی سنن میں ابن عمر ؓ سے آیت ولا یخرجن الا ان یاتین بفاحشۃ مبینۃ کے بارے میں روایت کیا کہ عدت کے ختم ہونے سے پہلے اس عورت کا اپنے گھر سے نکلنا کھلی ہوئی بےحیائی ہے۔ 32۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ولا یخرجن الا ان یاتین بفاحشۃ مبینۃ سے مراد ہے زنا۔ 33۔ عبد بن حمید نے حسن اور شعبی رحمہما اللہ سے بھی اسی طرح روایت کیا۔ 34۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولایخرجن الا ان یاتین بفاحشۃ مبینۃ سے مراد ہے مگر یہ کہ وہ زنا کا ارتکاب کریں (تو اس وقت اس کو نکالنا جائز ہے ) ۔ 35۔ عبدالرزاق وابن المنذر نے عطاء خراسانی (رح) سے آیت ولا یخرجن الا ان یاتین بفاحشۃ مبینۃ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ حکم حدود کے نازل ہونے سے پہلے کا ہے کہ عورت جب زنا کا ارتکاب کرتی تھی تو اسے نکال دیا جاتا تھا۔ 36۔ عبد بن حمید نے سعید بن المسیب (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولا یخرجن الا ان یاتین بفاحشۃ مبینۃ سے مراد ہے کہ اگر وہ حد کو پہنچ جائے تو نکال دیا جائے اور اس پر حد قائم کی جائے۔ 37۔ عبدالرزاق عبدالرزاق و سعید بن منصور وابن راہویہ وعبد بن حمید وابن مردویہ وابن مردویہ نے کئی طرق سے ابن عباس ؓ سے آیت ولا یخرجن الا ان یاتین بفاحشۃ مبینۃ۔ کے بارے میں روایت کیا کہ فاحشہ مبینہ یہ ہے کہ عورت مرد کے گھروالوں پر بد زبانی کرے۔ جب ان پر غلیظ زبان استعمال کرے تو ان کے لیے اس کا نکالنا حلال ہے۔ 38۔ عبد بن حمید نے سعید ؓ سے آیت الا ان یاتین بفاحشۃ مبینۃ کے بارے میں روایت کیا کہ اگر اس سے مراد زنا ہے جیسے تم کہتے ہو تو اس کو نکال کر رجم کیا جائے ابن عباس ؓ فرماتے تھے آیت الا ان یخشی مگر یہ کہ وہ بےحیائی کے کام کرے۔ اور وہ ہے نافرمانی کرنا۔ 39۔ عبد بن حمید نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت الفاحشۃ المبینہ سے مراد ہے بداخلاقی۔ 40۔ ابن المنذر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت الا ان یاتین بفاحشۃ مبینۃ سے مراد ہے بےحیائی کا کام اگر اس نے زناکر لیا تو اس کو رجم کیا جائے گا 41۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ” بفاحشۃ مبینۃ “ سے مراد ہے نافرمانی کرنا۔ اور ابن مسعود ؓ کی روایت میں یوں ہے ” الا ان یفحش “ مگر یہ کہ وہی بےحیائی کا کام کریں۔ 42۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ” بفاحشۃ مبینۃ “ سے مراد ہے نافرمانی۔ 43۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت لا تدری لعل اللہ یحدث بعد ذلک امرا۔ تجھ کو معولم نہیں کہ شاید اس طلاق کے بعداللہ کوئی نئی بات تیرے دل میں پیدا کردے۔ اگر اس کے لیے ناسب ہو کہ اس سے رجوع کرلیا جائے۔ تو اس کے گھر میں اس سے رجوع کرلے۔ تو یہ بداخلاق سے بہت دور ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے زیادہ قریب یہ ہے کہ وہ اپنے گھر ہی میں رہے۔ 44۔ عبدالرزاق وابن المنذر نے ابراہیم نخعی (رح) سے روایت کیا کہ لوگ اس بات سے شرم کرتے تھے کہ عورت کو ایک طلاق دی جائے پھر اس کو چھوڑدیا جائے یہاں تک کہ اس کی عدت ختم ہوجائے۔ اور وہ کہتے تھے آیت لاتدری لعل اللہ یحدث بعد ذلک امرا یعنی شاید کہ اس میں رغبت کرنے لگے۔ 45۔ ابن ابی حاتم نے فاطمہ بنت قیس ؓ سے روایت کیا آیت لا تدری لعل اللہ یحدث بعد ذلک امرا سے مراد ہے رجوع کرنا۔ 46۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے ابراہیم نخعی (رح) سے روایت کیا کہ لوگ شرم کرتے تھے کہ عورت کو ایک طلاق دی جائے۔ پھر اس کو چھوڑ دے یہاں تک کہ اس کی عدت پوری ہوجائے۔ کیونکہ وہ نہیں جانتا شاید کہ اس سے دوبارہ نکاح کرلے۔ اور فرمایا کہ وہ لوگ اس آیت میں آیت لا تدری لعل اللہ یحدث بعد ذلک امرا کی تاویل کرتے تھے اور کہتے تھے کہ شاید وہ اس میں پھر رغبت کرنے لگے۔ 47۔ ابن ابی حاتم نے فاطمہ بنت قیس ؓ سے روایت کیا کہ آیت لاتدری لعل اللہ یحدث بعد ذلک امرا سے مراد ہے شاید کہ وہ اس کی طرف رجوع کرنے میں رغبت کرنے لگے۔ 48۔ عبد بن حمید نے ضحاک اور شعبی رحمہما اللہ سے بھی اسی طرح روایت کیا۔
Top