Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Fi-Zilal-al-Quran - At-Talaaq : 1
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَطَلِّقُوْهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَ اَحْصُوا الْعِدَّةَ١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ رَبَّكُمْ١ۚ لَا تُخْرِجُوْهُنَّ مِنْۢ بُیُوْتِهِنَّ وَ لَا یَخْرُجْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَیِّنَةٍ١ؕ وَ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهٗ١ؕ لَا تَدْرِیْ لَعَلَّ اللّٰهَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِكَ اَمْرًا
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ
: اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
اِذَا طَلَّقْتُمُ
: جب طلاق دو تم
النِّسَآءَ
: عورتوں کو
فَطَلِّقُوْهُنَّ
: تو طلاق دو ان کو
لِعِدَّتِهِنَّ
: ان کی عدت کے لیے
وَاَحْصُوا
: اور شمار کرو۔ گن لو
الْعِدَّةَ
: عدت کو
وَاتَّقُوا اللّٰهَ
: اور ڈرو اللہ سے
رَبَّكُمْ
: جو رب ہے تمہارا
لَا تُخْرِجُوْهُنَّ
: نہ تم نکالو ان کو
مِنْۢ بُيُوْتِهِنَّ
: ان کے گھروں سے
وَلَا يَخْرُجْنَ
: اور نہ وہ نکلیں
اِلَّآ
: مگر
اَنْ يَّاْتِيْنَ
: یہ کہ وہ آئیں
بِفَاحِشَةٍ
: بےحیائی کو
مُّبَيِّنَةٍ
: کھلی
وَتِلْكَ
: اور یہ
حُدُوْدُ اللّٰهِ
: اللہ کی حدود ہیں
وَمَنْ يَّتَعَدَّ
: اور جو تجاوز کرے گا
حُدُوْدَ اللّٰهِ
: اللہ کی حدود سے
فَقَدْ
: تو تحقیق
ظَلَمَ نَفْسَهٗ
: اس نے ظلم کیا اپنی جان پر
لَا تَدْرِيْ
: نہیں تم جانتے
لَعَلَّ اللّٰهَ
: شاید کہ اللہ تعالیٰ
يُحْدِثُ
: پیدا کردے
بَعْدَ
: بعد
ذٰلِكَ
: اس کے
اَمْرًا
: کوئی صورت
” اے نبی ! جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو تو انہیں ان کی عدت کے لئے طلاق دیا کرو اور عدت کے زمانے کا ٹھیک ٹھیک شمار کرو ، اور للہ سے ڈرو ، جو تمہارے رب ہے۔ (زمانہ عدت میں) نہ تم انہیں ان کے گھروں سے نکالو ، اور نہ وہ خود نکلیں ، الایہ کہ وہ کسی صریح برائی کی مرتکب ہوں۔ یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں ، اور جو کوئی اللہ کی حدوں سے تجاوز کرے گا وہ اپنے اوپر خود ظلم کرے گا۔ تم نہیں جانتے ، شاید اس کے بعد اللہ (موافقت) کی کوئی صورت پیدا کردے۔
یہ پہلا مرحلہ ہے اور یہ پہلا حکم ہے کہ خطاب تو صرف حضور اکرم ﷺ کو ہے لیکن حکم تمام مومنین کے لئے ہے۔ کیونکہ خطاب۔ یایھا النبی (56 : 1) سے ہے اور حکم یوں شروع ہوتا ہے : اذا ............ النسائ (56 : 1) ” جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو “۔ معلوم ہوا کہ اس حکم کی خدا کے نزدیک بہت بڑی اہمیت ہے اور اس لئے یہ تاثر دیا گیا کہ اسے نہایت سنجیدگی سے لیا جائے۔ یہ اہم حکم ہے۔ اللہ اپنے نبی کو خصوصی طور پر خطاب فرماتا ہے کہ یہ حکم لیجئے اور اسے لوگوں تک پہنچائے۔ یہ ایک نفسیاتی انداز ہے اور نہایت ہی اونچے درجے کا اہتمام کا۔ اذا طلقتم ................ لعدتھن (56 : 1) ” جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو تو انہیں ان کی عدت کے لئے طلاق دو “۔ اس آیت کا مفہوم کے تعین میں بخاری شریف کی ایک صحیح حدیث وارد ہے۔ یحییٰ ابن بکیر سے ، لیث سے ، انہوں نے عقیل سے ، انہوں نے ابن شہاب سے ، انہوں نے سالم سے ، انہوں نے عبداللہ ابن عمر ؓ سے وہ کہتے ہیں کہ میری ایک بیوی تھی جسے میں نے طلاق دے دی۔ اس وقت وہ حائضہ تھی۔ حضرت عمر ؓ نے اس کا ذکر رسول اللہ سے فرمایا۔ رسول اللہ کو بہت غصہ آیا ۔ پھر آپ نے فرمایا : ” اسے چاہئے کہ اس سے رجوع کرے۔ پھر اسے بیوی بنا کر رکھے جب تک کہ وہ حیض سے پاک نہ ہوجائے اور اس کے بعد وہ دوبارہ حائضہ ہوجائے اور پھر حیض کی مدت ختم ہونے پر پاک ہوجائے۔ اب اگر وہ اسے طلاق دینا چاہتا ہے تو دے دے۔ ایسی حالت میں کہ وہ پاک ہو اور قبل اس کے کہ اس نے ہاتھ لگایا ہو۔ یہ ہے وہ عدت جس کا حکم اللہ نے دیا ہے “۔ مسلم نے بھی اس کی روایت کیا ہے۔ البتہ ان کے الفاظ یہ ہیں : ” یہ ہے وہ عدت جس کے لئے اللہ نے عورتوں کو طلاق دینے کا حکم دیا ہے “۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ طلاق واقع ہونے کا ایک متعین وقت ہے۔ لہٰذا مرد کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ جس وقت چاہے عورت کو طلاق دے دے الایہ کہ اس کی بیوی پہلے سے حالت طہر میں ہو اور اس طہر میں اس نے اپنی بیوی کو ہاتھ نہ لگایا ہو۔ بعض روایات میں آتا ہے کہ ایک دوسری صورت بھی ہے جس میں طلاق دی جاسکتی ہے۔ وہ یہ کہ عورت واضح طور پر حاملہ ہو۔ اس میں حکمت الٰہیہ یہ ہے کہ طلاق اس طرح ایک متعین وقت کے لئے موخر ہوجائے گی۔ اور جس وقت مرد طلاق دینے کے لئے آمادہ ہوتا ہے ، فوراً نہ دی جاسکے گی۔ عملاً طلاق موخر ہوجائے گی اور فائدہ یہ ہوگا کہ اگر کوئی فوری غیض وغضب کا معاملہ ہو تو وہ ٹھنڈا ہوجائے۔ اور اس دوران فریقین کے درمیان تعلقات درست ہوجائیں۔ نیز اگر حاملہ ہے تو حمل کی تفتیش میں بھی وقت گزرسکتا ہے۔ بعض اوقات ہوسکتا ہے کہ ایک شخص حمل ہی کی وجہ سے طلاق سے رک جائے۔ جب حمل معلوم ہوجائے ، اس صورت میں اگر وہ طلاق دے گا تو معلوم ہوجائے گا کہ وہ سوچ سمجھ کر طلاق دینے کا فیصلہ کرچکا ہے۔” یہ کہ طہر میں طلاق دی جائے جس میں عورت کے پاس نہ گیا ہو “۔ یہ اس لئے کہ اس صورت میں حمل کا امکان کم ہوتا ہے۔ اور یہ شرط کہ ” وہ پہلے یہ تفتیش کرائے کہ حمل نہیں ہے “۔ یہ اس لئے کہ اسے معلوم ہو کہ بیوی حاملہ ہے۔ یہ پہلی کوشش ہے کہ خاندان کے خلے پر دار کرنے سے خاوند کو روکا جاتا ہے اور اس عمارت کو گرانے کے لئے مارے جانے والے کدال کو روک دیا جاتا ہے یا روکنے کی سعی کی جاتی ہے۔ لیکن اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ اگر کوئی شخص ان شرعی ہدایات کی پرواہ کیے بغیر طلاق دیتا ہے تو واقع نہیں ہوتی۔ جس وقت بھی کوئی طلاق دے طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ لیکن اس طرح دینا مکروہ ہے۔ اللہ اور رسول سے ایسے شخص پر غضب کا نزول ہوگا۔ (اور اسے طلاق بدعی) کہتے ہیں اور ایک سچے مومن کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اس سے بچے اور اللہ کے حکم کے مطابق عمل کرے۔ واجصوا العدة (56 : 1) ” عدت کے زمانے کا ٹھیک ٹھیک شمار کرو “۔ تاکہ اس کے عدم شمار میں عدت گزارنے والی عورت پر مدت زیادہ نہ ہوجائے اور عدت گزارنے کے بعد اگر وہ دوسرا خاوند کرنا چاہتی ہے تو اسے بلاضرورت دیر نہ کرنا پڑے۔ یا اگر مدت کم شمار ہو تو اس سے مدت کے جو مقاصد ہیں وہ پورے نہ ہوں۔ یعنی نسب کی حفاظت کے لئے رحم مادر کی پاکی کا یقین ہونا۔ اس کے بعد عدت گزارنے کے بارے میں مفصل احکام۔ اور معاملے کو اللہ کی نگرانی اور خدا خوفی کے حوالے کیا جاتا ہے۔ واتقواللہ .................... مبینة (56 : 1) ” اور للہ سے ڈرو ، جو تمہارے رب ہے۔ نہ تم انہیں ان کے گھروں سے نکالو ، اور نہ وہ خود نکلیں ، الایہ کہ وہ کسی صریح برائی کی مرتکب ہوں “۔ یہ پہلی پکار کے بعد پہلی تنبیہ ہے۔ اور عورتوں کو گھروں سے نکالنے یا ان کے خود نکلنے کو خدا خوفی کے حوالے کیا گیا ہے کہ اس معاملے میں خدا سے ڈرو۔ یہ کہا گیا ہے کہ ” ان کو ان کے گھروں “ سے نہ نکالو حالانکہ گھر تو خاوند کے ہیں ، لیکن چونکہ ان کو وہاں رہنے کا استحقاق ہے اور ان کا وہاں رہنا اللہ نے فرض قرار دیا ہے ، اس لئے ان خاوندوں کے گھروں کو ان کے گھر کہا گیا ہے۔ ہاں صرف ایک صورت میں وہ گھروں سے نکل سکتی ہیں ، یا نکالی جاسکتی ہے کہ ان سے کسی کھلی فحاظی کا ارتکاب ہو ، اگر وہ زنا کا ارتکاب کریں تو حد کے لئے نکالا جائے گا۔ یا یہ کہ خاوند کے رشتہ داروں کے لئے وہ ایذا کا سبب ہوں۔ یا بعض اوقات خاوند کے ساتھ نافرمانی اور بدکلامی بھی ہوسکتی ہے ، کیونکہ عورت کو خاوند کے ھگر رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ دونوں کے لئے ایسے مواقع فراہم ہوں کہ وہ رجوع کے لئے آمادہ ہوسکیں۔ اور محبت جذبات کو کام کرنے کے مواقع فراہم ہوں۔ مشترکہ زندگی کی یادیں اپنا کام کرسکیں ، یوں کہ عورت جسمانی لحاظ سے خاوند سے دور ہوگی اور اس کی نظروں کے سامنے ہوگی۔ اس حالت میں دونوں کے درمیان معاملات کی درستگی کے امکانات موجود ہوں گے۔ اگر وہ خاوند کے گھر رہتے ہوئے ، زنا کا ارتکاب کرتی ہے ، یا فحاشی اور بدکلامی کرتی ہے ، یا اس کو اور اس کے اہل خانہ کو ایذا دیتی ہے ، تو معلوم ہوتا ہے کہ وہاں ٹھہرانے سے جو مقاصد پیش نظر تھے ان کے حصول کا کوئی امکان نہیں ہے۔ لہٰذا اب اس کا یہاں رہنا مزید بدمزگی کا باعث ہوگا۔ فریقین میں مزیدکشیدگی ہوگی۔ وتلک .................... نفسہ (56 : 1) ” یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں ، اور جو کوئی اللہ کی حدوں سے تجاوز کرے گا وہ اپنے اوپر خود ظلم کرے گا “۔ یہ دوسرا ڈراوا ہے جو اسلام کے قانون طلاق پر عمل نہ کرنے والوں کو دیا گیا ہے۔ کیونکہ اپنے احکام کی تعمیل کروانے اور ان پر عمل کی نگرانی کرنے والا اللہ بذات خود ہے۔ اگر کوئی مومن ہے تو وہ حدوں کو ہرگز عبور نہیں کرسکتا جن کا نگران اللہ ہے۔ یہ تو کھلی ہلاکت اور تباہی ہے۔” جو اللہ کی مقرر کردہ حدوں سے تجاوز کرے گا وہ اپنے اوپر ظلم کرے گا “۔ اس لئے کہ اللہ کی حدود پر اللہ کی فوجیں کھڑی ہیں ، پھر یہ شخص اپنی بیوی پر ظلم کرکے خود اپنے ساتھ ظلم کررہا ہے کہ دوتوں ایک ہی نفس سے پیدا کردہ ہیں۔ لا تدری .................... امرا (56 : 1) ” تم نہیں جانتے ، شاید اس کے بعد اللہ (موافقت) کی کوئی صورت پیدا کردے “۔ یہ نہایت موثر احساس دلانا ہے۔ کوئی ہے جو مستقبل کے پردے کے پیچھے پوشیدہ امور کو جانتا ہو۔ یا کون ہے جو اللہ کی تقدیر کو جانتا ہے اور اس حکمت کو جانتا ہے کہ عدت کیوں مقرر کی گئی ہے اور یہ کیوں مقرر کیا ہے کہ وہ گھروں میں رہیں۔ یہ ان کی امید اور اچھی امید کی یقین دہانی ہے۔ بعض اوقات اس سے بہت بڑی خیر نکل آتی ہے۔ بعض اوقات اچانک حالات تبدیل ہوجاتے ہیں ، غلط فہمی دور ہوکر رضامندی پیدا ہوجاتی ہے۔ اللہ کی تقدیر تو ہر وقت حرکت میں رہتی ہے۔ اس کے اندر ہر وقت تغیر ہوتا رہتا ہے۔ نئے نئے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں لہٰذا اللہ کے احکام کے سامنے سر تسلیم کرنا ہی بہتر طریقہ ہے اور اللہ سے ڈرنے ہی میں خیر ہے۔ نفس انسانی پر بعض اوقات وقتی حالات چھا جاتے ہیں۔ اور موجود حالات کے ہاتھوں وہ مجبور ہوجاتا ہے۔ اور مستقبل کی رہا ہیں اس پر مسدود وہ جاتی ہیں۔ چناچہ وہ موجود حالات کی گندگی میں مجبوراً پڑا رہتا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ مجھے اب یونہی رہنا ہے۔ یہی صورت باقی رہے گی۔ اور موجودہ حالات ہمیشہ اس کے رفیق رہیں گے اور موجودہ سائے اس کا پیچھا کرتے ہی رہیں گے۔ یہ ایک نفسیاتی جیل خانہ ہوتا ہے جس میں کوئی شخص خود اپنے ہاتھوں قید ہوجاتا ہے اور بعض اوقات اعضاء شکن ہوتا ہے۔ لیکن حقیقت یوں نہیں ہوتی۔ اللہ کی تقدیر تو حالات پر خندہ زن ہوتی ہے۔ حالات تو بدلتے رہتے ہیں۔ ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں۔ بعض اوقات مشکلات کے بعد ایسے حالات پیش آجاتے ہیں کہ لوگ تصور بھی نہیں کرسکتے۔ مشکل کے بعد ہمیشہ آسانیاں ہوتی ہیں۔ تنگی کے بعد کشادگی ہوتی ہے اور اللہ کی ہر روز نئی شان ہوتی ہے۔ تمام تخلیق اس کے ہاتھ میں ہے۔ اللہ یہ چاہتا ہے کہ لوگوں کے شعور میں یہ فکر مستقلاً ہو ، تاکہ وہ پر امید رہیں اور اللہ کی طرف نظریں لگائے ہوئے ہوں ، کہ وہ کسی بھی وقت ، مشکلات کو دور کردے گا۔ اور حالات کے بدلنے میں کوئی دیر نہیں لگتی ، لہٰذا انسانی ذہن کو بھی اپنے دروازے اس کے لئے کھلے رکھنے چاہئیں اور مایوس ہوکر وہ ذہن کو بند نہ کردے۔ آنے والی گھڑی میں انقلاب برپا ہوسکتا ہے۔ لاتدری ........................ امرا (56 : 1) ” تم نہیں جانتے کہ اللہ اس کے بعد کوئی صورت مصالحت پیدا کردے “۔
Top