Kashf-ur-Rahman - Yaseen : 45
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ اتَّقُوْا مَا بَیْنَ اَیْدِیْكُمْ وَ مَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُمُ : ان سے اتَّقُوْا : تم ڈرو مَا : جو بَيْنَ اَيْدِيْكُمْ : تمہارے سامنے وَمَا : اور جو خَلْفَكُمْ : تمہارے پیچھے لَعَلَّكُمْ : شاید تم تُرْحَمُوْنَ : پر رحم کیا جائے
اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ تم لوگ اس عذاب سے ڈرو جو تمہارے سامنے ہے اور وہ جو تمہارے پیچھے ہے تاکہ تم پر رحم کیا جائے تو وہ کچھ پروا نہیں کرتے
(45) اور جب ان منکروں سے کہا جاتا ہے کہ اس عذاب سے ڈرو جو تمہارے آگے ہے اور تمہارے پیچھے ہے تاکہ تم رحم کئے جائو تو وہ بالکل پروا نہیں کرتے جو تمہارے سامنے ہے یعنی غرق اور خسف اور قتل وغیرہ یہ دنیوی عذاب اور جو پیچھے ہے وہ آخرت کا عذاب ہے جو یقینا آنے والا ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں سامنے آتا ہے جزا کا دن اور پیچھے چھوڑے اعمال۔ حضرت ابن عباس کا قول ہے مابین ایدیکم سے مراد ہے آخرت اس کے لئے عمل کرو اور ماخلفکم سے مراد دنیا ہے تو دنیا سے بچو۔
Top