Urwatul-Wusqaa - Yaseen : 45
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ اتَّقُوْا مَا بَیْنَ اَیْدِیْكُمْ وَ مَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُمُ : ان سے اتَّقُوْا : تم ڈرو مَا : جو بَيْنَ اَيْدِيْكُمْ : تمہارے سامنے وَمَا : اور جو خَلْفَكُمْ : تمہارے پیچھے لَعَلَّكُمْ : شاید تم تُرْحَمُوْنَ : پر رحم کیا جائے
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم (اس عذاب سے) بچو جو تمہارے سامنے اور تمہارے پیچھے ہے تاکہ تم رحم کیے جاؤ
مخاطبین سے کہا جارہا ہے کہ گزشتہ سے نہیں تو موجودہ حالات ہی سے سبق حاصل کرو : 45۔ گزشتہ ساری قوموں سے یہ بات ہوتی چلی آرہی ہے اور اس وقت بھی موجودہ قوموں سے بدستور کی جا رہی ہے اور خصوصا اس میں مسلمانوں کو مخاطب کیا گیا ہے اور ان کو از راہ نصیحت کہا جا رہا ہے کہ اب تو ہوش کرو ‘ بہت مدت سو لیا تم نے اب تو سنھبل جاؤ ساری عمر گناہوں میں اور فسق وفجور میں ‘ لڈو اور پانسہ میں گزاری ‘ تم درباروں اور خانقاہوں کی راکھ چھانتے رہے تم دنیا کے وڈیروں اور اترانے والوں کے لئے وقف رہے ‘ تم پیروں اور فقیروں کی چوکھٹ پر سجدہ ریز رہے اب تو ہوش میں آؤ اور دیکھو کہ ان مداریوں نے آج تک تمہارا بھی کوئی فائدہ کیا یا تم سے اپنی ہی پٹاریاں بھرواتے رہے ہاں ہاں ! اپنے گزشتہ حالات ‘ اپنے آباء و اجداد کی تاریخ اور اپنے موجودہ دور کے ان ڈگڈگی بجانے والوں کی ڈگڈگی پر کان نہ دھرو یہی ایک ایسی صورت ہے کہ تم پر اللہ تعالیٰ کی رحمت سایہ فگن ہو۔ لیکن کیا پہلے باز آئے تھے کہ یہ لوگ باز آئیں گے۔
Top