Tafseer-e-Mazhari - Yaseen : 45
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ اتَّقُوْا مَا بَیْنَ اَیْدِیْكُمْ وَ مَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُمُ : ان سے اتَّقُوْا : تم ڈرو مَا : جو بَيْنَ اَيْدِيْكُمْ : تمہارے سامنے وَمَا : اور جو خَلْفَكُمْ : تمہارے پیچھے لَعَلَّكُمْ : شاید تم تُرْحَمُوْنَ : پر رحم کیا جائے
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو تمہارے آگے اور جو تمہارے پیچھے ہے اس سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے
واذا قیل لھم اتقوا ما بین ایدیکم وما خلفکم اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ اس عذاب سے ڈور جو تمہارے آگے ہے اور اس عذاب سے بھی جو تمہارے پیچھے ہے۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا : مَا بَیْنَ اَیْدِیْکُمْ سے مراد ہے آخرت اور مَا خَلْفَکُمْ سے مراد ہے دنیا ‘ یعنی آخرت کیلئے عمل کرو اور دنیا سے محتاط رہو ‘ اس پر فریفتہ نہ ہو۔ قتادہ نے کہا : مَا بَیْنَ اَیْدِیْکُمْ سے مراد ہیں وہ بربادی اور تباہی کے واقعات جو گذشتہ امتوں کو پیش آئے اور مَا خَلْفَکُمْ سے مراد ہے عذاب آخرت۔ بعض نے کہا : حوادث سماوی و ارضی مراد ہیں۔ اللہ نے ایک اور آیت میں فرمایا ہے : اَوَلَمْ یَرَوْا اِلٰی مَا بَیْنَ اَیْدِیْھِمْ وَمَا خَلْفَھُمْ مِنَ السَّمَآءِ وَالْاَرْضِ ۔ بعض نے کہا : اول سے مراد عذاب دنیا ہے اور دوسرے سے مراد عذاب آخرت۔ بعض نے اس کے برعکس کہا ہے۔ بعض نے کہا : اگلے پچھلے گناہ مراد ہیں۔ لعلکم ترحمون . تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ یعنی تاکہ تم اللہ کی رحمت کے امیدوار ہوجاؤ۔ اِذَا قِیْلَکا جواب محذوف ہے ‘ یعنی جب ان سے یہ بات کہی جاتی ہے تو وہ منہ پھیر لیتے ہیں ‘ پرواہ نہیں کرتے۔ اگلی متصل آیت اس جواب کو محذوف قرار دینے کا قرینہ ہے۔
Top