Mafhoom-ul-Quran - An-Nisaa : 41
فَكَیْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ اُمَّةٍۭ بِشَهِیْدٍ وَّ جِئْنَا بِكَ عَلٰى هٰۤؤُلَآءِ شَهِیْدًا٢ؕؐ
فَكَيْفَ : پھر کیسا۔ کیا اِذَا : جب جِئْنَا : ہم بلائیں گے مِنْ : سے كُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت بِشَهِيْدٍ : ایک گواہ وَّجِئْنَا : اور بلائیں گے بِكَ : آپ کو عَلٰي : پر هٰٓؤُلَآءِ : ان کے شَهِيْدًا : گواہ
پھر سوچو کہ اس وقت کیا ہوگا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور ان لوگوں پر آپ ﷺ کو گواہ کی حیثیت سے کھڑا کریں گے
حساب کے دن کفار کی تمنا تشریح : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اس وقت ان کفار و منکرین کا کیا حال ہوگا ؟ جب حساب کتاب کا دن آئے گا تمام لوگ اور سب امتیں اللہ کے حضور پیش کی جائیں گی اور ان کے رسول اس بات کی گواہی دیں گے کہ ہم نے آپ کا پیغام، نیکی و بدی کا فرق اور اچھے برے راستوں کی راہنمائی پوری طرح کردی تھی۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ اپنی امت کی اور تمام انبیاء کی سچائی کی گواہی دیں گے اور جو کچھ ان کی امتوں نے ان کے ساتھ سلوک کیا اور بداعمالیاں کیں ان سب کی گواہی پیغمبر دیں گے۔ وہ دن بڑاسخت دن ہوگا، نافرمان اور منکرین کو اپنا انجام صاف دکھائی دے رہا ہوگا۔ تب حسرت اور پریشانی میں وہ لوگ بچنے کی تدبیریں کریں گے جو کہ بالکل بےکار ہونگی، کیونکہ اللہ تعالیٰ سے کوئی بات چھپانا بالکل ممکن نہیں نہ اس جہان میں اور نہ ہی حساب کے دن میں۔ وہ سب لوگ انتہائی پریشانی اور گھبراہٹ میں یہ آرزو کریں گے کہ کاش زمین پھٹ جائے اور ہم اس میں چھپ جائیں اور حساب و کتاب کی سختی سے بچ جائیں۔ یہ سب کچھ بس حسرت ہی بنا رہے گا کیونکہ وہاں سے بھاگ جانا اور اس کی سختی سے بچنا ناممکن ہوگا۔ حساب ضرور ہوگا اور عذاب بھی ضرور ملے گا اور نیک لوگوں کو بہترین جزا ملے گی۔
Top