Ahsan-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 28
وَ النَّجْمِ اِذَا هَوٰىۙ
وَالنَّجْمِ : قسم ہے تارے کی اِذَا هَوٰى : جب وہ گرا
قسم ہے ستارے کی جب وہ گرے (1)
یہ پہلی سورت ہے جسے رسول اللہ ﷺ نے کفار کے مجمع عام میں تلاوت کیا، تلاوت کے بعد آپ ﷺ نے اور آپ ﷺ کے پیچھے جتنے لوگ تھے، سب نے سجدہ کیا، ماسوائے امیہ بن خلف کے، اس نے اپنی مٹھی میں مٹی لے کر اس پر سجدہ کیا۔ چناچہ یہ کفر کی حالت میں ہی مارا گیا (صحیح بخاری، تفسیر سورة نجم) بعض طریق میں اس شخص کا نام عتبہ بن ربیعہ بتلایا گیا ہے (تفسیر ابن کثیر) واللہ اعلم۔ حضرت زید بن ثابت ؓ کہتے ہیں کہ میں نے اس سورت کی تلاوت آپ ﷺ کے سامنے کی، آپ ﷺ نے اس میں سجدہ نہیں کیا (صحیح بخاری، باب مذکور) اس کا مطلب یہ ہوا کہ سجدہ کرنا مستحب ہے، فرض نہیں۔ اگر کبھی چھوڑ بھی دیا جائے تو جائز ہے۔ 1۔ 1 بعض مفسرین نے ستارے سے ثریا ستارہ اور بعض نے زہرہ ستارہ مراد لیا ہے، یعنی جب رات کے اختتام پر فجر کے وقت وہ گرتا ہے، یا شیاطین کو مارنے کے لئے گرتا ہے یا بقول بعض قیامت والے دن گریں گے۔
Top