Dure-Mansoor - At-Taghaabun : 11
مَاۤ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَةٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ یُّؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ یَهْدِ قَلْبَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
مَآ اَصَابَ : نہیں پہنچتی مِنْ مُّصِيْبَةٍ : کوئی مصیبت اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ : مگر اللہ کے اذن سے وَمَنْ يُّؤْمِنْۢ : اور جو کوئی ایمان لاتا ہے بِاللّٰهِ : اللہ پر يَهْدِ قَلْبَهٗ : وہ رہنمائی کرتا ہے اس کے دل کی وَاللّٰهُ : اور اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کو عَلِيْمٌ : جاننے والا ہے
جو بھی کوئی مصیبت پہنچتی ہے وہ اللہ کے حکم سے ہے اور جو بھی کوئی شخص اللہ پر ایمان لائے وہ اس کے قلب کو ہدایت دے دیتا ہے اور اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے
ہر مصیبت اللہ تعالیٰ کے حکم سے آتی ہے 12۔ عبد بن حمید وابن المنذر والبیہقی نے شعب الایمان میں علقمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ما اصاب من مصیبۃ الا باذن اللہ، ومن یومن باللہ یہد قلبہ۔ اور کوئی مصیبت بغیر حکم خدا کے نہیں آتی اور جو شخص اللہ پر ایمان لاتا ہے اللہ تعلایٰ اس کے دل کو صبر ورضا کی راہ دکھا دیتا ہے سے مراد ہے وہ آدمی جس کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے اور وہ جانتا ہے کہ وہ اللہ کی طرف سے ہے تو وہ اس معاملہ کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کردیتا ہے اور اس سے راضی ہوجاتا ہے۔ 13۔ سعید بن منصور نے ابن مسعود ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ یہ وہ مصیبتیں ہیں جو آدمی کو پہنچتی ہیں اور وہ جانتا ہے کہ یہ اللہ کی طرف سے ہیں تو وہ ان کو اسی کے سپرد کردیتا ہے اور راضی ہوجاتا ہے۔ 14۔ ابن جریر وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ومن یومن باللہ یہد قلبہ سے مراد ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے تو اللہ تعالیٰ اس کے دل کو یقین کا راستہ دکھاتے ہیں۔ اور وہ جانتا ہے کہ جو مصیبت اس کو پہنچی ہے وہ اس سے خطا نہیں ہوسکتی تھی اور جو اس سے خطا ہوگئی وہ اس کو پہنچ نہیں سکتی تھی۔ 15۔ ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے آیت ومن یومن باللہ یہد قلبہ کے بارے میں روایت کیا وہ آدمی جس کو ایمان نصیب ہوا کہ جس کے ذریعہ وہی اللہ کو پہچانتا ہے تو وہ ہدایت یافتہ دل والا ہوتا ہے۔
Top