Fi-Zilal-al-Quran - At-Taghaabun : 11
مَاۤ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَةٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ یُّؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ یَهْدِ قَلْبَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
مَآ اَصَابَ : نہیں پہنچتی مِنْ مُّصِيْبَةٍ : کوئی مصیبت اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ : مگر اللہ کے اذن سے وَمَنْ يُّؤْمِنْۢ : اور جو کوئی ایمان لاتا ہے بِاللّٰهِ : اللہ پر يَهْدِ قَلْبَهٗ : وہ رہنمائی کرتا ہے اس کے دل کی وَاللّٰهُ : اور اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کو عَلِيْمٌ : جاننے والا ہے
کوئی مصیبت کبھی نہیں آتی مگر اللہ کے اذن ہی سے آتی ہے۔ جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہو ، اللہ اس کے دل کو ہدایت بخشتا ہے ، اللہ کو ہر چیز کا علم ہے۔
ما اصاب ........................ علیم (46 : 11) ” کوئی مصیبت کبھی نہیں آتی مگر اللہ کے اذن ہی سے آتی ہے۔ جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہو ، اللہ اس کے دل کو ہدایت بخشتا ہے ، اللہ کو ہر چیز کا علم ہے “۔ اس پیرگراف میں چونکہ لوگوں کو ایمان کی طرف بلایا گیا تھا ، اس لئے اس کے ساتھ اس حقیقت کا ذکر بھی مناسب سمجھا گیا کیونکہ یہ ایمان کے متعلق امور میں سے ہے کہ انسان ہر چیز کو اللہ کی طرف لوٹا دے۔ اور یہ عقیدہ رکھے کہ خیروشر اللہ کی طرف سے ہے۔ یہ ایمان کی تفصیلات ہیں اور ان کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوسکتا۔ عملی زندگی میں اس عقیدے کے سوا ایمانی شعور کا تصور نہیں ہوسکتا۔ ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ آیات کے نزول کے وقت کوئی ایسی صورت حال بھی ہو جس میں لوگوں کو یہ تسلی دی گئی کہ خیروشر اللہ کی طرف سے ہے مثلاً مومنین اور مشرکین کے درمیان کوئی خاص واقعہ اس سورت اور اس واقعہ کے نزول کے وقت ہو۔ بہرحال یہ بات کہ نفع ونقصان اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ ایمان کا بہت ہی اہم پہلو ہے۔ اس طرح اللہ پر ایمان لانے والے یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ جو کچھ پیش آتا ہے اللہ کی طرف سے ہے۔ ہر حرکت اور حادثہ سے بھی اللہ کا ہاتھ کام کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ اور مومن کو جو خوشی یا غم پیش آتا ہے وہ اس پر مطمئن ہوتا ہے۔ غم پر صبر کرتا ہے اور خوشی کا شکر ادا کرتا ہے اور کبھی کبھار تو بعض مومنین اسے سے بھی اوپر چلے جاتے ہیں۔ وہ خوشی اور غم دونوں میں شکر ادا کرتے ہیں اور ہر حال کو ، وہ اللہ کا فضل سمجھتے ہیں ، یوں کہ غم میں ان کے گناہ معاف ہوتے ہیں اور حسنات میں اضافہ ہوتا ہے۔ متفق علیہ حدیث ہے۔ مومنین کے مزے ہیں کہ اللہ جو فیصلہ کرتا ہے ان کے لئے اس میں خیر ہی ہوتی ہے۔ اگر مصیبت آئے تو وہ صبر کرتے ہیں تو ان کو ثواب ملتا ہے۔ اور اگر ان کو خوشی ملے تو شکر کرتے ہیں تو بھی اس کے لئے خیر ہوتی ہے اور یہ صرف مومنین کے لئے ہے “۔ واللہ بکل شیء علیم (46 : 11) ” اللہ کو ہر چیز کا علم ہے “۔ یہ تعقیب اسی لئے آئی کہ اللہ کا علم کلی ہے اور اس شخص کو بھی اس قسم کی کلی ہدایت مل جاتی ہے۔ اور یہ علم ، اللہ اس کو دیتا ہے جس کو وہ ہدایت کرنا چاہے۔ جب کسی کا ایمان صحیح ہوتا ہے تو اس کے سامنے سے کئی پردے اٹھ جاتے ہیں اور کئی اسرار اس پر واشگاف ہوجاتے ہیں۔ ایک مقدار کے مطابق۔
Top