Tafseer-e-Majidi - At-Taghaabun : 11
مَاۤ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَةٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ یُّؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ یَهْدِ قَلْبَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
مَآ اَصَابَ : نہیں پہنچتی مِنْ مُّصِيْبَةٍ : کوئی مصیبت اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ : مگر اللہ کے اذن سے وَمَنْ يُّؤْمِنْۢ : اور جو کوئی ایمان لاتا ہے بِاللّٰهِ : اللہ پر يَهْدِ قَلْبَهٗ : وہ رہنمائی کرتا ہے اس کے دل کی وَاللّٰهُ : اور اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کو عَلِيْمٌ : جاننے والا ہے
کوئی مصیبت ایسی نہیں آتی جو بجز اللہ کے حکم کے ہو اور جو کوئی اللہ پر ایمان رکھتا ہے وہ اسے راہ دکھا دیتا ہے، اور اللہ پر چیز کو خوب ہی جانتا ہے،10۔
10۔ (بشری ضروریاتوجذبات کا کونسا جزئیہ اس سے پوشیدہ رہ سکتا ہے ؟ ) (آیت) ” ما ..... اللہ “۔ اس خیال کا استحضار مصیبت زدوں کے لیے کتنی بڑی تسلی وتسکین کا باعث اور جادۂ تسلیم و رضاء پر قائم رکھنے میں کتنا زیادہ معین ہوسکتا ہے ! (آیت) ” باذن اللہ “۔ اذن سے مراد اس سیاق میں حکم تکوینی ہے، جو مرضی الہی کو مستلزم نہیں۔ اے بعلمہ وتقدیرہ ومشیۃ (مدارک) قال ابن عباس ؓ بعلمہ وقضاۂ (کبیر) (آیت) ” ومن .. قلبہ “۔ ایمان باللہ میں تاثیر ہی یہ ہے وہ قبل کو تسلیم و رضاء کا راستہ دکھاتا رہے۔ جس کا درجہ ایمان جتنا زیادہ مستحکم وبلند، اسی قدر ہجوم مصائب کے وقت سکون قلب بھی اس کو زیادہ نصیب، چیز تجربہ کی ہے، جو چاہے تجربہ کر دیکھے۔
Top