Al-Quran-al-Kareem - Az-Zukhruf : 79
اَمْ اَبْرَمُوْۤا اَمْرًا فَاِنَّا مُبْرِمُوْنَۚ
اَمْ اَبْرَمُوْٓا : بلکہ انہوں نے مقرر کیا اَمْرًا : ایک کام فَاِنَّا مُبْرِمُوْنَ : تو بیشک ہم مقرر کرنے والے ہیں
یا انھوں نے کسی کام کی پختہ تدبیر کرلی ہے ؟ تو بیشک ہم بھی پختہ تدبیر کرنے والے ہیں۔
ام ابرموآ امراً فانا مبرمون :”ابرام“ کا معنی کسی چیز کو پختہ اور مضبوط کرنا ہے۔ اصل میں یہ رسی کو مضبوطی کے ساتھ بٹنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے :”ابرم فلان الحبل“ ”فلاں نے رسی کو خوب مضبوط کیا۔“ یعنی یا انہوں نے کسی کام کی پختہ تدبیر اور اس کا پکا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس سے مراد کفار کی خفیہ مجلسوں میں ان کے طے کردہ فیصلے میں جو وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کرتے تھے، حتیٰ کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو قید یا قتل کرنے یا مکہ سے نکلنے کا پکا فیصلہ کرلیا۔ (دیکھیے انفال : 30) فرمایا، انہوں نے ایسے کسی کا م کا پختہ ارادہ کرلیا ہے تو ہم بھی پکی تدبیر کرنے والے ہیں۔ پھر سب نے دیکھا کہ وہ کس طرح ناکام و نامراد ہوئے اور اللہ کا دین کس طرح غالب رہا۔
Top