Tafseer-e-Madani - Az-Zukhruf : 79
اَمْ اَبْرَمُوْۤا اَمْرًا فَاِنَّا مُبْرِمُوْنَۚ
اَمْ اَبْرَمُوْٓا : بلکہ انہوں نے مقرر کیا اَمْرًا : ایک کام فَاِنَّا مُبْرِمُوْنَ : تو بیشک ہم مقرر کرنے والے ہیں
کیا انہوں نے کوئی بات طے کردی ہے سو ہم بھی طے کرنے والے ہیں (ایک بات)
103 منکرین کیلئے فیصلہ کن عذاب کی دھمکی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " کیا انہوں نے کوئی بات طے کرلی۔ سو ہم بھی ایک بات طے کرنے والے ہیں "۔ یہ ان کے اس باطنی خبث کا ذکر ہے جو ان کے دخول دوزخ کا اصل سبب ہے کہ یہ لوگ حق کو قبول کرنے کی بجائے الٹا اس کے خلاف سازشیں کرنے اور اس کو نیچا دکھانے کی کوشش کرنے لگتے ہیں جس کے نتیجہ میں یہ حق سے ہمیشہ کے لئے محروم ہو کر دائمی عذاب کا لقمہ بن جاتے ہیں۔ اور یہی ہماری طرف سے ان کی چالوں کا جواب ہوتا ہے جسے یہ سمجھتے نہیں۔ جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا گیا ۔ { اَمْ یُرِیْدُوْنَ کَیْدًا فَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا ہُمُ الْمَکِیْدُوْنَ } ۔ (الطور : 42) ۔ نیز فرمایا گیا ۔ { وَمَکَرُوْا مَکْرًا وَّمَکَرْنَا مَکْرًا وَّہُمْ لا یَشْعُرُوْنَ } ۔ (النمل : 50) اِبرام کے معنیٰ کسی امر کو مضبوط اور مستحکم کرنے کے ہوتے ہیں۔ سو اس ارشاد عالی میں منکرین کیلئے فیصلہ کن عذاب کی دھمکی ہے کہ اگر ان لوگوں نے حق کے انکار اور اس کی تکذیب کا پکا فیصلہ کرلیا ہے تو ہم نے بھی اپنی سنت اور دستور قدیم کے مطابق ان کی ہلاکت کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ والعیاذ باللہ -
Top