Mazhar-ul-Quran - Az-Zukhruf : 79
اَمْ اَبْرَمُوْۤا اَمْرًا فَاِنَّا مُبْرِمُوْنَۚ
اَمْ اَبْرَمُوْٓا : بلکہ انہوں نے مقرر کیا اَمْرًا : ایک کام فَاِنَّا مُبْرِمُوْنَ : تو بیشک ہم مقرر کرنے والے ہیں
کیا انہوں نے (یعنی کفار) نے کسی کام کا پختہ ارادہ کرلیا ہے پس ہم بھی پختہ1 ارادہ کرنے والے ہیں
(ف 1) کفار مکہ نبی ﷺ کے ساتھ مکر کرنے اور فریب سے ایذا پہنچانے کے لیے حیلے سوچتے تھے مگر اللہ کی خفیہ تدبیر ان کے سب مکروفریب پر پانی پھیر دیتی تھی مثلا پوشیدہ ومشورہ کے بعد ان لوگوں نے مکہ کے گرد موسم حج میں اس غرض سے آدمی بٹھائے کہ وہ مکہ کے مسافروں سے قرآن اور اللہ کے رسول کی برائی بیان کریں، یہ بات انہوں نے ٹھہرائی اور اللہ نے ٹھہرایا ان کو ذلیل ورسوا کرنا اور اپنے دین اور اپنے رسول کو عروج دینا، آخر اللہ کا ارادہ غالب رہا کہ انہی مکہ کے مسافروں کے ذریعہ سے اسلام کو ترقی دی ، آگے فرمایا کہ کیا یہ کافر یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم انکی باتیں جو چھپ کر اور خلوتوں میں کرتے ہیں اور سرگوشیاں ہوتی ہیں نہیں سنتے، یہ ان لوگوں کا خیال غلط ہے ہاں ہم ضرور سنتے ہیں اور پوشیدہ ظاہر ہر بات جانتے ہیں اور حکومت کے انتظامی صابطہ کے موافق ہمارے فرشتے کراما کاتبین ان کے سب اعمال وافعال لکھتے جاتے ہیں یہ ساری مثل قیامت میں پیش ہوگی۔
Top