بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Al-Quran-al-Kareem - At-Tur : 1
وَ الطُّوْرِۙ
وَالطُّوْرِ : قسم ہے طور کی
قسم ہے طور کی !
(1) والطور : اللہ تعالیٰ نے یہاں اپنی پانچ عظیم الشان مخلوقات کی قسم اٹھائی ہے، اس بات کا یقین دلانے کے لئے کہ اس کا عذاب قیامت کے دن اس کے دشمنوں پر واقع ہو کر رہنے والا ہے، اسے کوئی ہٹانے والا نہیں۔ یہ پانچوں مخلوقات اللہ تعالیٰ کی عظیم اور لا محدود قوت و قدرت کی شاہد ہیں اور اس بات کی دلیل ہیں کہ ان عظیم مخلوقات کے خلاق کے لئے قیامت برپا کرنا اور اپنے منکروں کو عذاب دینا نفاق بات ہے۔ (2)”الطور“ کا معنی وہ پہاڑ جس پر پودے اگتے ہوں۔ ایک خاص پہاڑ کا نام بھی ”طور“ ہے جس کے دامن میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ ؑ سے کلام کیا اور اگر اس پر ”الف لام“ جنس کا ہو تو تمام پہاڑ مراد ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی عظمت کی طرف توجہ دلانے کے لئے متعدد مقامات پر پہاڑوں کا ذکر فرمایا ہے۔ ان کا زمین میں گڑا ہوا ہونا ، آسمان کی طرف بلند ہونا، سمندر سے ہز اورں فٹ بلند ہونے کے باوجود ان پر چشموں، پودوں اور درختوں کا اور اتنی بلندی پر گلیشیروں کی صورت میں پانی کے بےحساب ذخیروں کا موجود ہونا ، ان کے اندر چھپے ہوئے معدنیات کے بیشمار خزانے ، اتنے بلند اور ٹھوس ہونے کے باوجود ان میں راستوں کا موجود ہونا، غرض پہاڑوں میں اللہ تعالیٰ کی قدرت و عظمت کی بیشمار نشانیاں ہیں۔ مزید دیکھیے سورة رعد (3) ، حجر (19) ، نحل (15، 81) ، لقمان (10) ، فاطر (27) ، مرسلات (27) ، نبا (7) ، نازعات (32) اور سورة غاشیہ (19)۔
Top