بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mazhar-ul-Quran - At-Tur : 1
وَ الطُّوْرِۙ
وَالطُّوْرِ : قسم ہے طور کی
قسم ہے1 (کوہ) طور کی ۔
اہل دوزخ واہل جنت کا انجام۔ دنیا کھیل تماشہ نہیں ہے جو جیسا کرے گا ویسا پھل پائے گا۔ (ف 1) قسم ہے طور کی۔ طور وہ پہاڑ ہے جس پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ سے باتیں کیں، اور قسم ہے کتاب مسطور کی جو صاف صاف کھلے ہوئے صحیفہ میں لکھی ہوئی ہے کتاب مسطور سے مراد یا قرآن ہے یا توریت یالوح محفوظ ۔ جس میں احوال بنی آدم مندرج ہیں یا بندوں کے نامہ اعمال مراد ہیں جس کو بندے بروز قیامت پڑھیں گے اور قسم ہے بیت المعمور کی۔ بیت المعمور ساتویں آسمان میں عرش کے سامنے کعبہ شریف کے بالکل مقابل ہے یہ آسمان والوں کا قبلہ ہے ہر روز سترہزار فرشتے اس میں طواف و نماز کے لیے حاضر ہوتے ہیں پھر کبھی انہیں لوٹنے کا موقع نہیں ملتا۔ ہر روز نئے سترہزار حاضر ہوتے ہیں حدیث معراج میں بصحت ثابت ہوا ہے کہ نبی ﷺ نے ساتویں آسمان میں بیت المعمور کو ملاحظہ فرمایا، اور قسم ہے بلند چھت کی۔ اس سے مراد آسمان ہے جو زمین کے لیے بمنزلہ چھت ہے جو سب چیزوں سے بلند ہے اور قسم ہے سلگائے ہوئے سمندر کی ۔ مروی ہے کہ اللہ تعایل قیامت کے دن تمام سمندروں کو آگ کردے گا جس سے جہنم کی آگ میں اور بھی زیادتی ہوجائے گی (خازن) ان سب کی قسم کے بعد فرمایا کہ جس نافرمانی کی حالت میں یہ لوگ ہیں اسی حالت میں جو لوگ ان میں سے مر جائیں گے تو جس عذاب کا ان لوگوں سے وعدہ ہے وہ ضرور واقع ہوکر رہے گا اور ضرور آئے گا جس میں کوئی شبہ نہیں جس کا کوئی دفع کرنے والا نہیں آگے فرمایا کہ جس دنیا کی زندگی کے بھروسہ پر انسان اس عذاب سے غافل ہے وہ دنیا ہمیشہ رہنے کی چیز نہیں ہے بلکہ اس دن آسمان ، پہاڑ، جو آج ایسے مظبوط نظر آتے ہیں پہلاصور شروع ہوتے ہی آسمان سب کو لے کرچکی کی طرح گھو میں گے اور اس طرح حرکت میں آئیں گے کہ ان کے اجزا مختلف ومنتشر ہوجائیں گے اور پہاڑ بادلوں کی طرح سے ہوا پھریں گے ، آگے فرمایا کہ بروز قیامت ان کے لیے جو رسول و قرآن کو جھٹلاتے تھے توحید وقیامت کو نہ مانتے تھے سخت افسوس و حسرت والا عذاب ہوگا، وہ لوگ جو دنیا میں خرافات باتوں میں غوروفکر کیا کرتے تھے سچی باتوں کے ساتھ مذاق اڑاتے تھے حق ویقین کو کھیل جانتے تھے وہ ایسا دن ہوگا کہ یہ لوگ دوزخ کی آگ میں دھکے دے دے کرڈالے جائیں گے اور ذلت و خواری سے کھینچے جائیں گے یعنی زنجیروں میں جکڑ کر ، گھسیٹ گھسیٹ کر، مار مار کر منہ کے بل دوزخ میں پھینکیں گے جب وہاں پہنچیں گے تو داروغہ دوزخ کہیں گے کہ یہ وہی آگ ہے جس کا تم دنیا میں انکار کرتے تھے اور پیغمبروں کو جھٹلاتے تھے ان کو جادوگر بتاتے تھے کیا یہ جادو ہے نظر بندی ہے حقیقت میں کچھ نہیں کیا یہ یعنی روز قیامت یا عذاب دوزخ جیسا تم پیغمبروں کو جب وہ معجزے دکھاتے تھے کہتے تھے کہ نظر بندی ہے کہیں دوزخ تو نظر بندی نہیں ہے اب سب غرور کی باتیں تمہاری مٹ گئیں، لواب دوزخ میں جلو، صبر کرو خواہ نہ کرو سب برابر ہے اب تو یہیں رہنا ہے جی میں آئے چیخ لو، جی میں آئے چپ پڑے رہو، یہ خدا کا طلم نہیں بالکل وہی تمہارے اعمال ہیں جو تم دنیا میں بڑی خوشی سے کرتے تھے انہیں کا بدلہ جو مل رہا ہے۔
Top