بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Asrar-ut-Tanzil - At-Tur : 1
وَ الطُّوْرِۙ
وَالطُّوْرِ : قسم ہے طور کی
اور قسم ہے طور کی
آیات 1 تا 28۔ اسرار ومعارف۔ قسم ہے طور پہاڑ کی یعنی طور جو موسیٰ (علیہ السلام) کے اللہ سے ہم کلام ہونے کے باعث مشہور ہے اور نزول کلام الٰہی کی کیفیت کا امین ہے وہ اس پر گواہ ہوئی کتاب کشادہ اوراق پر یعنی قرآن کریم بعض حضرات نے اعمال نامہ مراد لیا ہے کہ اعمال کا لکھا جانا اور بیت معمور کہ ساتویں آسمان پر فرشتوں کا کعبہ ہے کہ ملائکہ کو بھی دوبارہ باری نصیب نہیں ہوتی اور یہ اونچی چھت جیسا آسمان اور ابلتے ہوئے سمندر یہ سارانظام ہی اس بات پر گواہ ہے کفر اور برائی پر سزا ضرور مرتب ہوگی اور تیرے پروردگار کا عذاب واقع ہوگا اسے کوئی نہیں روک سکتا یہ تمام واقعات اپنے اپنے مقام پر نتائج کے حامل ہیں تو پھر انسانی کردار پر نتیجہ کیوں مرتب نہ ہوگا بلکہ قیام قیامت کے روز تو آسمانوں پہ کپکپاہٹ طار ی ہوجائے گی اور پہاڑ اپنی جگہوں سے ہل جائیں گے اور چل پڑیں گے یعنی ہر شے فنا ہونے لگے گی اور بالآخر اور اس دن کا انکار کرنے والوں کے لیے بربادی ہے کہ جو اس دن کا مذاق اڑاتے ہیں اور اس بات کو کھیل تماشا سمجھ رکھا ہے انہیں اس روز دھکے دے کر جہنم کی طرف لے جایاجائے گا ، اور کہاجائے گالویہ دوزخ ہے جس کا تم انکار کیا کرتے تھے بھلا اب بتاؤ کیا یہ جادوگری ہے یاواقعی حق ہے اب تو تمہیں پتہ چل گیا ہے اب اس میں رہو پچو چلاؤ یا صبر کرو اب کوئی فائدہ نہیں کہ یہ جہان تو بدلہ دینے کے لیے ہے عمل کا وقت گزرچکا لہذا یہاں تو تمہارے اعمال ہی کا بدلہ تمہیں دیاجائے گا اور اللہ کی خلوص دل سے اطاعت کرنے والے لوگ یعینا جنت کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوں گے اور اپنے پروردگار کی طرف سے عطا کیے گئے پھل کھاتے ہوں گے کہ رب کریم نے انہیں دوزخ کے عذاب سے بچالیا ۔ ارشاد ہوگا کھاؤ پیو اور آرام اور تسلی سے کہ تم نے دار دنیا میں اطاعت اختیار کی تھی اور وہ آمنے سامنے بچھے ہوئے تختوں پر تکیہ لگائے آرام سے بیٹھے ہوں گے یعنی آپس میں ایک دوسرے سے ملاقات اور آنا جانا اور خوبصورت مجالس انہیں نصیب ہوں گی اور جنت کی حسین ترین حوریں ان کے نکاح میں دی جائیں گی ۔ اہل ایمان اور صالحین کی برکات۔ جولوگ دنیا میں ایمان پر ثابت قدم رہے اور ان کے اہل خانہ اور اولاد نے بھی ان کی پیروی کی تو اگرچہ اولاد کے اپنے اعمال کے حساب سے درجات کم بھی ہوں صالح والدین کی برکت سے والدین کے درجے میں پہنچادیے جائیں گے ایسیے ہی الٹ بھی حدیث شریف میں ارشاد ہے کہ صالح اولاد اور والدین کی ترقی درجات کا باعث بن جائے گی اور یوں ان کے اعمال کی نسبت مدارج میں زیادتی تو کی جائے گی مگر کسی کے اعمال میں سے کچھ بھی کم نہ کیا جائے گا اور ہر آدمی اپنی کمائی کا بدلہ پائے گا کہ کفار کو صالح والدین کا فائدہ نہ ہوگا اور ان کے پسندیدہ پھل اور گوشت انہیں ڈھیروں نصیب ہوگا اور آپس میں خوش طبعی کریں گے اور جامہائے شراب پر ایک دوسرے سے جھپٹیں گے جبکہ وہاں کی شراب پاک وصاف اور لذیذ ہوگی کہ اس کے باعث حواس مختل نہ ہوں گے کوئی پی کر بکنے لگے یا گناہ اور نافرمانی کرنے لگے اور پھر آپس میں سنجیدہ گفتگو بھی کریں گے اور ایک دوسرے سے پوچھیں گے یار دنیا میں تو قیامت اور آخرت سے بہت ڈرآتا تھا اور اہل و عیال میں رہتے ہوئے بھی یعنی ان سے مشغول ہوکر بھی آخرت کا ڈر نہیں بھولتا مگر یہاں ہم پر اللہ نے احسان فرمایا اور دوزخ کی جھلسنے والی ہواؤں سے بچالیا ہم دنیا میں اللہ ہی کو پکارا کرتے اور اسی کی عبادت کرتے تھے اسی سے دعائیں مانگا کرتے تھے یعنی بحمداللہ ہم شرک سے بچے ہوئے تھے سو اس نے ہماری سن لی کہ وہ بہت بڑا احسان کرنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے۔
Top