بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Anwar-ul-Bayan - At-Tur : 1
وَ الطُّوْرِۙ
وَالطُّوْرِ : قسم ہے طور کی
قسم ہے طور کی
قیام کے دن منکرین کی بدحالی، انہیں دھکے دے کر دوزخ میں داخل کردیا جائے گا ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں سے بعض ایسی چیزوں کی قسم کھائی ہے جن کی بڑی اہمیت ہے، اس کے بعد فرمایا ہے کہ بیشک آپ کے رب کا عذاب واقع ہونے والا ہے، قیامت کو جھٹلانے والے اس کے وقوع کے منکر ہیں، ان کے شک اور انکار کو رد کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے بار بار قسمیں کھائی ہیں، سورة الذاریات کا افتتاح اور سورة النازعات کی ابتداء بھی اسطرح سے ہے، ان آیات میں اولاً طورپہاڑ کی قسم کھائی یہ وہی پہاڑ ہے جس پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی کا شرف حاصل ہوا، اس کے بعد کتاب مسطور کی قسم کھائی مسطور بمعنی مکتوب ہے یعنی لکھی ہوئی کتاب، صاحب روح المعانی نے اس کی تفسیر میں چند اقوال نقل کیے ہیں ایک قول یہ ہے کہ اس سے بندوں کے اعمال نامے مراد ہیں جو قیامت کے دن کسی کو داہنے ہاتھ میں اور کسی کو بائیں ہاتھ میں دیئے جائیں گے اور بعض حضرات نے اس سے قرآن کریم مراد لیا ہے، اور ایک قول یہ بھی ہے کہ اس سے لوح محفوظ مراد ہے، کتاب مسطور کی صفت بتاتے ہوئے ﴿فِيْ رَقٍّ مَّنْشُوْرٍۙ003﴾ فرمایا ” رق “ جلد رقیق یعنی پتلے چمڑے کو کہا جاتا ہے جب دنیا میں کاغذ نہیں تھے تو اس میں لکھا کرتے تھے اور منشور کا معنی ہے کھلی ہوئی چیز، جن حضرات نے كِتٰبٍ مَّسْطُوْرٍسے اعمال نامے مراد لیے ہیں ان کے قول کی اس سے تائید ہوتی ہے کہ سورة الاسراء میں اعمال ناموں کے بارے میں ﴿ وَ نُخْرِجُ لَهٗ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ كِتٰبًا يَّلْقٰىهُ مَنْشُوْرًا 0013﴾ فرمایا ہے۔ اس کے بعد بیت معمور کی قسم کھائی شب معراج میں اسے رسول اللہ ﷺ نے عالم بالا میں دیکھا تھا آپ نے فرمایا کہ میں نے جبرائیل سے پوچھا کہ یہ کیا ہے تو انہوں نے کہا یہ بیت معمور ہے اس میں روزانہ ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں جب اس سے نکل کر واپس جاتے ہیں تو ان کی باری دوبارہ کبھی نہیں آتی۔ (صحیح مسلم صفحہ 94 ج 1) معالم التنزیل میں لکھا ہے کہ آسمان میں بیت المعمور کی حرمت وہی ہے جو زمین میں کعبہ معظمہ کی حرمت ہے، اس میں روزانہ ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں، اس کا طواف کرتے ہیں اور اس میں نماز پڑھتے ہیں پھر کبھی ان کے دوبارہ داخل ہونے کی نوبت نہیں آتی۔
Top