Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mualim-ul-Irfan - At-Tur : 1
وَ الطُّوْرِۙ
وَالطُّوْرِ
: قسم ہے طور کی
قسم ہے طور کی
نام اور کوائف اس سورة مبارکہ ک نام سورة الطور ہے ، جو کہ اس کے پہلے لفظ سے مآخوذ ہے ۔ سورة مکی زندگی میں سورة السجدۃ کے بعد نازل ہوئی ۔ مکی سورتوں کا یہ سلسلہ سورة الواقعہ تک چلے گا ۔ اس سورة کی انچاس آیتیں اور دو رکوع ہیں ، اور یہ سورة مبارکہ 812 الفاظ اور 500 1 احروف پر مشتمل ہے۔ مضامین سورة گزشتہ سورة کی طرح اس سورة میں بھی زیادہ تر جزائے عمل ہی کا ذکر ہے ، البتہ پہلی سورة کی نسبت اس سورة میں کچھ زیادہ تفصیلات آگئی ہیں ۔ پچھلی سورة میں جواب قسم تھا ان الذین الواقع یعنی جزائے عمل ضرور واقع ہونے والی ہے ، اور اس سورة میں مختلف چیزوں کی قسم اٹھانے کے بعد فرمایا ہے ان عذاب ربک لواقع بیشک تیرے پروردگار کا عذاب ضرور واقع ہونے والا ہے۔ جسے کوئی چیز ٹال نہیں سکتی۔ دیگر مکی سورتوں کی طرح اس سورة مبارکہ میں بھی زیادہ تر اسلام کے بنیادی عقائد ہی کا ذکر ہے ۔ قرآن کے وحی الٰہی ہونے ، توحید و رسالت کی گواہی ، قیامت اور جزائے عمل کا وقوع اس سورة کے مضامین میں شامل ہیں ، انداز وتبشیر کا پہلو بھی نمایاں ہے عذاب کی بعض تفصیلات اور اہل ایمان کو ملنے والے انعامات کا ذکر ہے ۔ مشرکین کی طرف سے انکار قیامت سے متعلق بعض ممکنہ وجوہات کا تذکرہ کر کے ان کو جزائے عمل پر ایمان لانے کی ترغیب دی گئی ہے۔ قسم کا بیان (1) طور سورۃ کا آغاز مختلف قسموں کے ساتھ کیا گیا ہے۔ سب سے پہلے والطور قسم ہے طور کی ، عربی زبان میں سر سبز پہاڑ کو کہا جاتا ہے ، تا ہم یہاں پر طور پر ال لا کر اس کو خاص بنا دیا گیا اور اس سے مراد سر سبز پہاڑ ہے جو سر زمین مدین میں ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کلام کیا تھا اور تورات عطا فرمائی تھی ۔ یہ بڑا متبرک پہاڑ ہے جس پر اللہ نے اپنی تجلی ڈالی تھی ۔ اللہ نے اس پہاڑ کی قسم اٹھا کر مجرمین کے لیے عذاب واقع ہونے کی تصدیق فرمائی ہے۔ سورة طہٰ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ۔ اِنَّ السَّاعَۃَ اٰتِیَۃٌ اَکَادُ اُخْفِیْہَا لِتُجْزٰی کُلُّ نَفْسٍم بِمَا تَسْعٰی (آیت : 15) قیامت یقینا آنے والی ہے مگر میں چاہتا ہوں کہ اس کے وقت کو پوشیدہ رکھوں تا کہ ہر شخص کو اس کی کوشش کا بدلہ مل سکے ۔ ظاہر ہے کہ اس دنیا میں کی گئی ہر کوشش ، محنت اور عمل و اعتقاد کا نتیجہ قیامت کو ہی ظاہر ہوگا۔ اللہ نے اس بات کو نہ صرف قرآن میں بار بار دہرایا ہے بلکہ تورات میں لکھا ہے کہ قیامت اور جزائے عمل کا واقع ہونا یقینی امر ہے۔ الطور کے ذکر کے ساتھ اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ ملتا ہے کہ بسا اوقات اللہ تعالیٰ مجرموں کو دنیا میں ہی سزا میں مبتلا کردیتا ہے۔ بنی اسرائیل نے خود موسیٰ (علیہ السلام) سے مطالبہ کیا تھا کہ ان کو کوئی ایسی کتاب ملنی چاہئے ۔ جس کے مطابق وہ اپنی زندگیاں گزار سکیں ۔ موسیٰ (علیہ السلام) قوم کا یہ مطالبہ لے کر طور پر گئے چالیس دن کا اعتکاف کیا تو اللہ تعالیٰ نے تورات جیسی عظیم الشان کتاب عطا فرمائی ۔ مگر جب اسے لا کر قوم کے سامنے پیش کیا ، تو لوگ اس سے انکاری ہوگئے۔ اللہ نے انکی اس بد عہدی کا سخت نوٹس لیا اور فرمایا ورفعنا فوقکم الطور ( البقرہ : 93) ہم نے تمہیں ڈرانے کے لیے کوہ طور اٹھا کر تمہارے سر پر کھڑا کردیا ، اور حکم دیا کہ ہماری عطا کردہ کتاب کو مضبوطی سے پکڑ لو ، اور اس کو سنو ، مگر تمہارے ابا ئو اجداد نے کہا سمعنا وعصینا ہم نے سن لیا گمر مانیں گے نہیں ۔ پھر جب انہوں نے کوہ طور کو اپنے سروں پر معلق دیکھا توڈر گئے۔ اپنی غلطی کا اعتراف کیا ، توبہ کی اور کتاب پر عمل کرنے کا پختہ عہد کیا ، بہر حال طور کی تاریخ میں سزا کا عنصر بھی موجود ہے۔ سر سید جیسے بعض لوگوں نے بنی اسرائیل کے سروں پر کوہ طور کے معلق ہونے کا انکار کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ فی الواقعہ طور پہاڑ کو اکھاڑ کر نہیں لٹکایا گیا تھا بلکہ بنی اسرائیل کو پہاڑ کے دامن میں لا کر کھڑا کردیا گیا جسے ورفعنا کا نام دیا گیا ہے یعنی ہم نے تمہارے اوپر طور کو بلند کردیا ۔ یہ نظریہ درست نہیں ہے۔ سورة الاعراف میں واذنتقنا الجبل فوقھم ( آیت : 171) کے الفاظ ہیں یعنی ہم نے ان کے اوپر پہاڑ کو اکھاڑ کر رکھ دیا تھا۔ (2) کتاب مسطور اللہ نے دوسری قسم کے طور پر فرمایا وکتب مسطور اور قسم ہے لکھی ہوئی کتاب کی ، اس کتاب سے تورات بھی مراد ہو سکتی ہے۔ قرآن بھی اور لوح محفوظ بھی ۔ قرآن پاک اور تورات دونوں آسمانی کتابوں میں جزائے عمل کے مسئلہ کو کھول کر بیان کردیا گیا ہے اور لوح محفوظ میں تو بہر حال ہر چیز اللہ کے ہاں محفوظ ہے۔ تو فرمایا اس لکھی ہوئی کتاب کی قسم فی رق منشور جو کشادہ ورق ہے ۔ رق دراصل جھلی کو کہتے ہیں ، آج کل تو کاغذ کی صنعت بہت ترقی کرگئی ہے ، پرانے زمانے میں کتابیں ، پتھروں ، پتوں ، چمڑے یا جھلی پر ہی لکھی جاتی تھیں ، کتاب تورات اللہ نے سلوں پر لکھی لکھائی نازل فرمائی تھی ۔ جب کہ قرآن پاک ، پتھروں ، ہڈیوں اور چمڑے وغیرہ پر لکھا جاتا تھا ، نزول قرآن کے زمانے میں یمن اور شام میں دستی طور پر کاغذ تیار ہونے لگا تھا ، مگر اس کی فروانی بہت بعد میں جا کر ہوئی۔ (3) بیت المعمور فرمایا والبیت المعمور اور قسم ہے آباد گھر کی ، آباد گھر سے مراد بیت اللہ شریف بھی ہو سکتا ہے اور بیت المقدس بھی ، یہ دونوں ارضی گھر ہیں اور لوگوں کی آمدورفت کی وجہ سے ہر وقت آباد رہتے ہیں ۔ البتہ بیت المعمور ساتویں آسمان پر فرشتوں کا قبلہ ہے جس کا فرشتے طواف کرتے ہیں ۔ ہر فرشتے کو طواف کا ایک ہی موقع ملتا ہے ، دوبارہ نہیں ۔ بیت المعمور بیت اللہ کو سیدھ میں بالکل اوپر ہے۔ معراج والی حدیث میں اس کا بھی ذکر ملتا ہے کہ جب حضور ﷺ سدرۃ المنتہیٰ کے مقام پر پہنچے تو وہاں بیت المعمور بھی دیکھا ، یہاں یہ نقطہ بھی غور طلب ہے کہ جب فرشتوں جیسی پاک مخلوق بھی خدا کی عبادت کی پابند ہے تو انسانوں کو تو بطریق اولیٰ اس کا اہتمام کرنا چاہئے اور جزائے عمل کو ہمیشہ پیش نظر رکھنا چاہئے۔ بیت المعمور سے مراد خانہ کعبہ ہوا ، بیت المقدس ہو یا خود بیت المعمور ہو جزائے عمل کا مسئلہ سب سے واضح ہوتا ہے۔ خانہ کعبہ اور بیت المقدس میں لوگ اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے جمع ہوتے ہیں تا کہ وہ اپنے پروردگار کو راضی کرلیں اور ان کے لیے جزائے عمل کے وقت آسانی پیدا ہوجائے۔ کعبۃ اللہ کی تاریخ کے ساتھ مجرموں کی سزا کا پہلو بھی وابستہ ہے جیسا کہ اللہ نے فرمایا الم ترکیف فعل رب باصحب الفیل ( الفیل : 1) کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے پروردگار نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا سلوک کیا ؟ ابرہہ یمن سے ہاتھیوں کا لشکر لے کر خانہ کعبہ کو گرانے کے لیے آیا تھا مگر اللہ نے چھوٹے چھوٹے پرندوں کے ذریعے اس کے لشکر میں تباہی مچا دی ۔ اس طرح گویا ان کو دنیا میں ہی فعل بد کی سزامل گئی ۔ (4) سقف مرفوع فرمایا والسقف المرفوع اور قسم ہے بلند چھت کی ، بلند چھت سے آسمان بھی مراد لیا جاسکتا ہے۔ البتہ بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ اس سے بیت المقدس کی چھت مراد ہے جو حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے بلند کی تھی ۔ جہاں تک آسمان کی بلندی کا تعلق ہے تو یہ بھی درست ہے کیونکہ ہر چیز کا حکم تو آسمانوں کی طرف سے ہی آتا ہے اور پھر اس حکم کی تعمیل یا عدم تعمیل سے جزائے عمل کا پہلو نکلتا ہے اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کا نزول بھی آسمان کی طرف سے ہوتا ہے اور عذاب الٰہی بھی ادھر ہی سے آتا ہے۔ قوم لوط ، قوم شعیب ، قوم عاد اور قوم ثمود پر اللہ نے اوپر ہی سے عذاب مسلط کیا ۔ اگرچہ اس کا تعلق فضاء سے بھی ہے تا ہم اس کا زیادہ تر تعلق اوپر ہی سے ہے۔ (5) بحر مسجود پھر فرمایا والبحر المسجود اور قسم ہے گرم کیے ہوئے دریا کی ۔ جب قیامت برپا ہوگی تو سخت حرارت کی وجہ سے سمندروں اور دریائوں کا پانی بھاپ بن کر اڑ جائیگا ۔ حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ بجر مسجور کا معنی روکا ہوا پانی کرتے ہیں ۔ اس سے مجرموں کو سزا دینے کی طرف اشارہ ہے جب موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کو لے کر بحر قلزم کے کنارے پر پہنچے تو اللہ نے پانی کو روک کر درمیان میں بارہ راستے بنا دیے تھے جن پر چل کر بنی اسرائیل سمندر سے پار چلے گئے ۔ پھر جب انہی راستوں پر فرعونی لشکر نے گزرنے کی کوشش کی تو اللہ نے پانی کو چلا دیا اور اس طرح سارے فرعونی پانی میں غرق ہوگئے قوم نوح کو بھی اللہ نے پانی میں غرق کیا ۔ بہر حال بحر مسجود سے نافرمانوں کی سزا یابی کی طرف اشارہ بھی ملتا ہے۔ وقوع عذاب ان پانچ چیزوں کی قسم کھانے یعنی ان کو گواہ بنانے کے بعد اللہ نے فرمایا ان عذاب ربک تواقع بیشک تیرے پروردگار کا عذاب واقع ہونے والا ہے ۔ اور یہ ایسا عذاب ہوگا مالہ من دافع کہ اسے روکنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ مطلب یہ کہ جزائے عمل ضرور واقع ہوگی اور اس کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ٹھہر سکے گی ۔ فرمایا ، یہ عذاب اس دن واقع ہوگا یوم تمود السماء موراً جس دن کہ آسمان لرز جائے گا لرزنا ۔ قیامت والے دن زمین کے علاوہ آسمان بھی ٹوٹ پھوٹ جائے گا جیسے فرمایا وفحت السماء فکانت ابوابا ً ( النبا : 19) آسمان کو کھول دیا جائے گا ۔ تو اس میں دروازے دروازے ہوجائیں گے وتیسر الجبال سیرا اور پہاڑ چلنے لگیں گے حتیٰ کہ فرمایا وتکون الجبال کالعھن المنفوش ( القارعۃ : 5) پہاڑ دھنی ہوئی رنگین اون کی طرح منتشر ہوجائیں گے۔ یہ جزائے عمل کا دن ہوگا ، اسی لیے فرمایا فویل یومئذ للمکذبین اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی اور بربادی ہے یہ ان مجرموں کا ذکر ہو رہا ہے جنہوں نے دنیا میں توحید کو تسلیم نہ کیا ، رسالت اور جزائے عمل کا انکار کردیا ، قرآن کو وحی الٰہی نہ مانا ، لہٰذا یہ ان کی ہلاکت کا دن ہوگا ، یہ وہ لوگ ہیں الذین ھم فی خوض یلعبون جو غلط باتوں میں ہی کھیل رہے ہیں ، ساری زندگی کھیل کود میں گزار دی اور آخرت کی کچھ فکر نہ کی بلکہ بعث بعد الموت اور جزائے عمل کو قصے کہانیاں کہہ کر رد کرتے ہیں ۔ فرمایا یوم یدعون الی نار جھنم دعا جس دن کہ یہ دھکیلے جائیں گے جہنم کی آگ کی طرف دھکیلا جانا ۔ اور ان سے کہا جائے گا ھذہ النار التی کنتم بھا تکذبون یہ وہ آگ ہے جس کو تم جھٹلایا کرتے تھے آج اس کی ذلت کو برداشت کرو ، نیز ان سے یہ بھی کہا جائے گا کہ تم دنیا کی زندگی میں اللہ کے نبیوں کو جادوگر کہتے تھے اور معجزات کو جادو سے تعبیر کرتے تھے ، اسی بناء پر ان کا انکار کردیتے تھے ۔ اب بتلائو افسحرھذا کیا یہ جادو ہے امر انتم لا تبصرون یا تمہیں نظر ہی نہیں آ رہا ہے ۔ بتلائو یہ وقوع قیامت اور جزائے عمل بر حق ہے یا نہیں ؟ آج تمہیں یہ سب کچھ نظر آ رہا ہے یا نہیں ؟ اللہ فرمائے گا اصلوھا اب اس دوزخ میں داخل ہو جائو ۔ اس کے بغیر چارہ نہیں فاصبروا اولا تصبروا اب اس عذاب پر صبر کردیا بےصبری کا مظاہرہ کرو ۔ سواء علیکم تمہارے لیے برابر ہے تمہیں ہر حالت میں اس سزا کا مزہ چکھنا ہے ، تم اس سے بچ نہیں سکتے ، تمہارے ساتھ یہ کوئی زیادتی کا سلوک نہیں ہو رہا ہے بلکہ انما تجزون ما کنتم تعملون یہ تمہیں اسی چیز کا بدلہ دیا جا رہا ہے ۔ جو کچھ تم دنیا میں عمل کرتے رہے ، یہ تمہاری اپنی ہی کمائی ہے ، اس کا بھگتان کرو ۔ اللہ تعالیٰ نے جزائے عمل کا مسئلہ سمجھایا ہے ۔ یہاں تک انداز کا پہلا غالب تھا تا کہ لوگ ڈر جائیں اور اس عذاب سے بچ جائیں ، اگلی آیات میں تبشیر کا ذکر آ رہا ہے جسے تفصیل کے ساتھ بیان فرما دیا گیا ہے۔
Top