بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Baseerat-e-Quran - At-Tur : 1
وَ الطُّوْرِۙ
وَالطُّوْرِ : قسم ہے طور کی
طور (پہاڑ کی قسم)
لغات القرآن آیت نمبر 1 تا 16 مسطور لکھا ہوا۔ رق جھلی (جس پر اس زمانہ میں لکھا کرتے تھے) المعمور آباد۔ السقف المرفوع اونچی چھت۔ المسجور جوش مارنا۔ دافع دور کرنے والا۔ تمور تھرتھرائے گا۔ تسیر چلے گا۔ خوض ڈوب جانا۔ یدغون وہ دھکیلے جائیں گے۔ اصلوا تم گھس جائو، داخل ہو جائو۔ تجزون تم بدلہ دیئے جائو گے۔ تشریح : آیت نمبر 1 تا 16 ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے طور سینا، کتاب مسطور، بیت المعمور، شقف مرفوع اور بحر مسجور کی قسم کھا کر فرمایا ہے کہ قیامت کے دن جب کفار و مشرکین پر عذاب مسلط کیا جائے گا تو کوئی اس کو ٹالنے والا اور جب اللہ تعالیٰ اپنے نیک اور پرہیز گار بندوں پر ان کے بہتر اعمال کے بدلے جنت کی صورت میں اپنے انعامات کی بارش کریگا تو اس میں رکاوٹ ڈالنے والا کوئی نہ ہوگا۔ (1) طور (پہاڑ) مدین اور صحرائے سینا میں واقع مشہور پہاڑ طور ہے جس پر حضرت موسیٰ کو اللہ سے کلام کرنے اور توریت جیسی کتاب کے عطا کئے جانے کی سعادت نصیب ہوئی۔ (2) کتاب مسطور (لکھی ہوئی کتاب) اس سے بظاہر تو ریت مراد ہے لیکن ہو سکتا ہے اس سے قرآن کریم اور جو صحیفے نازل ہوئے ہیں وہ مراد ہوں۔ (3) بیت المعمور (آباد گھر) اس سیب یت اللہ یا وہ گھر مراد ہے جو ساتویں آسمان پر فرشتوں کا کعبہ ہے۔ احادیث میں آتا ہے کہ یہ فرشتوں کا وہ کعبہ ہے جس میں ہر روز ستر ہزار فرشتے عبادت اور طواف کے لئے آتے ہیں اور ایک دفعہ طواف کے بعد ان کو قیامت تک دوبارہ موقع نہیں ملے گا۔ ہر روز نئے ستر ہزار فرشتے آتے ہیں۔ یہی وہ بیت المعمور ہے کہ جب نبی کریم ﷺ معراج میں تشریف لے گئے تو آپ نے دیکھا کہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ بیت المعمور کی دیوار سے ٹیک لگائے بیٹھے ہیں۔ (4) سقف مرفوع (اونچی چھت) آسمان جو چھت کی طرح ہمارے سروں پر قائم ہے اس سے مراد عرش الٰہی ہے جس کا سایہ ہر چیز پر ہے۔ (5) البحر المسجور (جوش مارتا، ابلتا سمندر) احادیث میں آتا ہے کہ قیامت کے دن سمندر بھی اگٓ بن جائے گا۔ ان آیات میں سب سے پہلے قیامت کے دن کفار و مشرکین پر عذاب اور کائنات میں جو بھونچال آئے گا اس کا ذکر کرتے ہوئے کوہ طور، توریت، بیت المعمور، بلند آسمان اور ابلتے جلتے سمندر کی قسم کھا کر فرمایا ہے کہ اس کائنات میں اصل طاقت و قوت صرف ایک اللہ کی ہے ۔ وہی سزا دیتا ہے اور وہی نیک اعمال پر بہترین جزا عطا فرماتا ہے۔ فرمایا کہ قیامت کا دن منکرین و مشرکین پر اور جنت و جہنم کا مذاق اڑانے والوں کے لئے بڑا سخت اور ہیبت ناک دن ہوگا جس کو ساری دنیا مل کر بھی ٹال نہیں سکتی آسمان بھی تھرتھرا کانپنے لگے گا اور پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا۔ پہاڑ جیسی عظیم مخلوق جو زمین کا تو ازنق ائم کئے ہوئے ہیں وہ اس قدر بےوزن ہوجائیں گے کہ روئی کے گالوں کی طرح اڑتے پھریں گے اور ساری کائنات کو الٹ کر رکھ دیا جائے گا۔ میدان حشر قائم ہوگا۔ اہل جنت کو جنت کی ابدی راحتوں کی طرف عزت سے لے جایا جائے گا اور کفار و مشرکین کو دھکے دے دے کر جہنم کی طرف دھکیل دیا جائے گا۔ اللہ کی طرف سے اعلان کیا جائے گا کہ یہی وہ جہنم ہے جس کا تم مذاق اڑاتے اور اس کا انکار کرتے ہوئے اس کو نظر بندی اور جادو کہا کرتے تھے ۔ فرمایا جائے گا کہ اب جہنم تمہارے سامنے ہے۔ اب تم اس کو دیکھو اور بھگتو۔ کیا اب بھی تم وہی کہوں گے جو دنیا میں کہا کرتے تھے اس کو جادو قرار دیتے اور اس کا انکار کرتے تھے۔ اب تمہارا رونا، چلانا، چیخنا تمہارے سکی کام نہ آسکے گا اب تمہیں وہی سب کچھ بدلے میں دیا جائے گا جو تم کیا کرتے تھے۔
Top