Al-Quran-al-Kareem - At-Tawba : 110
لَا یَزَالُ بُنْیَانُهُمُ الَّذِیْ بَنَوْا رِیْبَةً فِیْ قُلُوْبِهِمْ اِلَّاۤ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ۠   ۧ
لَا يَزَالُ : ہمیشہ رہے گی بُنْيَانُھُمُ : ان کی عمارت الَّذِيْ : جو کہ بَنَوْا : بنیاد رکھی رِيْبَةً : شک فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اِلَّآ : مگر اَنْ تَقَطَّعَ : یہ کہ ٹکڑے ہوجائیں قُلُوْبُھُمْ : ان کے دل وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
ان کی عمارت جو انھوں نے بنائی، ہمیشہ ان کے دلوں میں بےچینی کا باعث بنی رہے گی، مگر اس صورت میں کہ ان کے دل ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں اور اللہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔
لَا يَزَالُ بُنْيَانُھُمُ الَّذِيْ بَنَوْا رِيْبَةً : ”رِيْبَةً“ بےچینی، جیسا کہ حسن بن علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (اَلصِّدْقُ طُمَانِیْنَۃٌ وَالْکِذْبُ رِیْبَۃٌ) [ أحمد : 1؍200، ح : 1728۔ ترمذی : 2518، و صححہ الألبانی ] ”سچ اطمینان کا باعث ہے اور جھوٹ بےچینی کا باعث ہے۔“ یعنی یہ مسجد ضرار گرائے جانے کے بعد اس کے بنانے والوں کے دلوں کو بےچین رکھے گی کہ ہمارا نفاق و کفر ظاہر ہوگیا، اب کوئی مسلمان ہمیں دل سے اپنا سمجھنے کے لیے تیار نہیں ہوگا، ان کی یہ حالت موت تک ایسے ہی رہے گی۔ (اِلَّآ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُھُمْ) کا یہی معنی ہے، نہ ان کا دل نفاق سے پاک ہوگا نہ انھیں اطمینان نصیب ہوگا۔
Top