Dure-Mansoor - At-Tawba : 110
لَا یَزَالُ بُنْیَانُهُمُ الَّذِیْ بَنَوْا رِیْبَةً فِیْ قُلُوْبِهِمْ اِلَّاۤ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ۠   ۧ
لَا يَزَالُ : ہمیشہ رہے گی بُنْيَانُھُمُ : ان کی عمارت الَّذِيْ : جو کہ بَنَوْا : بنیاد رکھی رِيْبَةً : شک فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اِلَّآ : مگر اَنْ تَقَطَّعَ : یہ کہ ٹکڑے ہوجائیں قُلُوْبُھُمْ : ان کے دل وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
انہوں نے جو عمارت بنائی وہ ہمیشہ ان کے دلوں میں کھٹکتی رہے گی۔ الا یہ کہ ان کے دل ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں۔ اور اللہ جاننے والا ہے حکمت والا ہے
1:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم والبیقہی (رح) نے دلائل میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لایزال بنیانہم الذی بنواریبۃ فی قلوبہم “ یعنی شک (اور فرمایا) (آیت) ” الا ان تقطع قلوبہم “ سے مراد موت ہے۔ ابو الشیخ (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ میں ابراہیم (رح) سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” لایزال بنیانہم الذی بنواریبۃ فی قلوبہم “ کے بارے میں مجھے بتائیے تو فرمایا کہ اس سے مراد ہے شک میں نے کہا نہیں تو انہیں نے فرمایا تم اس بارے میں کیا کہتے ہو۔ میں نے کہا وہ قوم جنہوں نے مسجد ضرار بنائی اور وہ کافر تھے جب انہوں نے مسجد ضرار بنائی جب وہ اسلام میں داخل ہوئی تو وہ برابر اس کو یاد کرنے لگے پاس اس کے بعد ان کے دلوں میں گرانی اور مشقت پیدا ہوئی تو انہوں نے اس بارے میں باہم بات چیت کی اور انہوں نے کہا اے افسوس ہم بھی ایسا کام نہ کرتے اور جب بھی وہ اس کا ذکر کرتے تو اس کے سبب ان کے دلوں میں مشقت اور گرانی پیدا ہوجاتی اور وہ نادم ہوتے تو ابراہیم نے فرمایا استغفر اللہ (میں اللہ سے استغفار کرتا ہوں ) 3:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ (رح) نے حبیب بن ابی ثابت (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” بنواریبۃ فی قلوبہم “ کے بارے میں فرمایا کہ وہ غصہ کرتا رہے گا ان کے دلوں میں (آیت) ” الا ان تقطع قلوبہم “ یعنی یہاں تک کہ وہ مرجائیں۔ 4:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” ان تقطع قولبہم “ کے بارے میں فرمایا کہ ان سے مراد موت ہے کہ وہ مرجائیں۔ 5:۔ ابن منذر ابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے ایوب (رح) کیا کہ عکرمہ اس کو یوں پڑھتے تھے (آیت ) ” الا ان تقطع قلوبہم فی القبر “ 6:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے سفیان (رح) نے (الاان تقطع قلوبہم “ کے بارے میں فرمایا مگر کہ وہ توبہ کرلیں اور عبداللہ کے اصحاب اس کو یوں پڑھتے تھے (آیت) ” ریبۃ فی قلوبہم الاان تقطع قلوبہم “
Top