Bayan-ul-Quran - At-Tawba : 110
لَا یَزَالُ بُنْیَانُهُمُ الَّذِیْ بَنَوْا رِیْبَةً فِیْ قُلُوْبِهِمْ اِلَّاۤ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ۠   ۧ
لَا يَزَالُ : ہمیشہ رہے گی بُنْيَانُھُمُ : ان کی عمارت الَّذِيْ : جو کہ بَنَوْا : بنیاد رکھی رِيْبَةً : شک فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اِلَّآ : مگر اَنْ تَقَطَّعَ : یہ کہ ٹکڑے ہوجائیں قُلُوْبُھُمْ : ان کے دل وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
یہ عمارت جو انہوں نے بنائی ہے ان کے دلوں میں شکوک و شبہات پیدا کیے رکھے گی اِلایہ کہ ان کے دلوں کے ٹکڑے کردیے جائیں۔ اور اللہ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے
آیت 110 لاَ یَزَالُ بُنْیَانُہُمُ الَّذِیْ بَنَوْا رِیْبَۃً فِیْ قُلُوْبِہِمْ الآَّ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُہُمْط وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ۔ ان منافقین کے دلوں کے اندر منافقت کی جڑیں اتنی گہری جا چکی ہیں کہ اس کے اثرات کا زائل ہونا اب ممکن نہیں رہا۔ اس کی مثال یوں سمجھئے کہ اگر کسی کے پورے جسم میں کینسر پھیل چکا ہو تو معمولی آپریشن کرنے سے وہ ٹھیک نہیں ہوسکتا ‘ کیونکہ کینسر کے اثرات تو جسم کے ایک ایک ریشے میں سرایت کرچکے ہیں۔ اب اگر سارے جسم کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا جائے تب شاید اس کی جڑوں کو نکالنا ممکن ہو۔ لہٰذا ان منافقین کے دل ہمیشہ شکوک و شبہات کے اندھیروں میں ہی ڈوبے رہیں گے ‘ انہیں ایمان و یقین کی روشنی کبھی نصیب نہیں ہوگی ‘ اِلا یہ کہ ان کے دل ٹکڑے ٹکڑے کردیے جائیں۔ اب اگلی دو آیات میں بہت اہم مضمون آ رہا ہے۔
Top