Tafseer-al-Kitaab - At-Tawba : 110
لَا یَزَالُ بُنْیَانُهُمُ الَّذِیْ بَنَوْا رِیْبَةً فِیْ قُلُوْبِهِمْ اِلَّاۤ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ۠   ۧ
لَا يَزَالُ : ہمیشہ رہے گی بُنْيَانُھُمُ : ان کی عمارت الَّذِيْ : جو کہ بَنَوْا : بنیاد رکھی رِيْبَةً : شک فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اِلَّآ : مگر اَنْ تَقَطَّعَ : یہ کہ ٹکڑے ہوجائیں قُلُوْبُھُمْ : ان کے دل وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
یہ عمارت جو ان لوگوں نے بنائی ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں (کانٹا بن کر) کھٹکتی رہے گی۔ (یہ کانٹا نکلنے والا نہیں) مگر یہ کہ ان کے دلوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے جائیں۔ اور اللہ (سب کچھ) جاننے والا (اور) حکمت والا ہے۔
[60] یعنی مسجد ضرار۔ [61] یعنی ہمیشہ موجب حسرت و حرمان ہی رہے گی کہ جن اغراض سے عمارت بنائی وہ کوئی بھی پوری نہ ہوئیں اور رسوائی جو ہوئی وہ الگ۔ [62] کنا یہ ہے دوام حسرت سے۔ یہ مراد نہیں کہ موت کے بعد انہیں راحت نصیب ہوجائے گی۔
Top